’’ٹریفک بم‘‘
مکرمی! گزشتہ دس سال سے گاڑی چلا رہی ہوں لیکن ٹریفک کا جو ابہام گزشتہ چند ماہ سے سڑکوں پر محسوس کر رہی تھی اس کی کل تو حد ہی ہو گئی۔ طفیل روڈ سے ایئرپورٹ روڈ کی طرف جانے کے لیے Signal کھلا تو حیران رہ گئی کہ مڑنے کے لیے سڑک پر خالی جگہ ہی نہیں تھی گاڑیوں کی تین قطاروں نے سڑک پُر کی ہوئی تھی۔ مجبوراً سروس روڈ پر جانا پڑا اور وہ بھی کچھ ہی دور جا کر اسی وجہ سے بند تھی… اور اگلا سگنل کھلنے کا انتظار تھا۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا آبادی کو کنٹرول کرنے کی بے بسی کے ساتھ ساتھ کیا ہمارے ادارے اس قابل بھی نہیں کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے عفریت کو ہی قابو میں لانے کی کوشش کریں۔مجھ ناچیز کے نزدیک بنکوں کی لیزنگ سکیم اس بحران کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اس پر فوری قابو پانے کے لئے ان سکیموں کو بند کرنا ناگزیر ہے۔ جب سوئی گیس کے کنکشن نئے گھروں اور کالونیوں کو دینے بند کئے جا سکتے ہیں تو بنکوں کو اس طرز کے قانون کے دائرہ کار میں کیوں نہیں لایا جا سکتا۔اس کے علاوہ اچھی، محفوظ اور سستی پبلک ٹرانسپورٹ اور ملٹی سٹوری پارکنگ ڈ تعمیر کرنا بھی ٹریفک کے پیدا کردہ مسائل کا حل ہے۔ باقی ارباب اختیار خود عقل مند ہیں اور انہی سڑکوں پر سفر کرتے ہیں۔ اللہ انہیں دیکھنے والی آنکھ، مخلص دل اور کام کرنے والے ہاتھ عطا فرمائے۔ آمین (مسز عمیر لاہور)