• news

بین الصوبائی رابطہ کمیٹی میں صوبوں سے وصولیوں پر اتفاق نہ ہو سکا

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بین الاصوبائی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کی مد میں صوبوں سے وصولیوں پر اتفاق نہیں ہو سکا اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ وفاقی وزراء ریاض پیر زادہ اور عابد شیر علی نے شرکت کی عابد شیر علی نے میڈیا کو بتایا پاور پرچیز ایگری منٹ پر بات چیت ہوئی حتمی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا جمعہ کو دوبارہ اجلاس ہوگا مرکزی حکومت اور صوبے مل بیٹھیں گے آئندہ اجلاس میں اختلافی معاملات طے کئے جائیں گے۔ پاور پرچیز ایگری منٹ پر 15 اکتوبر کو دوبارہ اجلاس ہوگا۔
اتفاق
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قومی فنانس کمشن ایوارڈ کے بارے میں چاروں صوبوں کے اجلاس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ فوری طور پر دیا جائے اور مزید تاخیر نہ کی جائے۔ آئین کے آرٹیکل160کی وضاحت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیدیا گیا۔کے پی کے ہاؤس اسلام آباد میں حکومت کے پی کے کے تحت صوبوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں صوبوں کے این ایف سی ممبران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے بعد کے پی کے کے وزیر خزانہ سید مظفر شاہ اور پروفیسر ابراہیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اجلاس کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔ اجلاس کا مقصد باہمی مشاورت کرکے وفاقی حکومت کو 9ویں مالیاتی کمشن ایوارڈ کا اجلاس بلا تاخیر بلانے پر زور دینا تھا۔ صوبے اپنے ذمہ کا کام کرچکے ہیں۔ سندھ سے نمائندے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کے پی کے حکومت کے مطالبہ کی تائید کی اور یہ مطالبہ کیا کہ این ایف سی کا اجلاس فوری بلایا جائے۔ انہوں نے تجویز تیار کی کہ وفاقی حکومت کوئی قدم نہیں اٹھاتی تو تمام صوبے متفقہ طور پر وزیراعظم سے کردار ادا کرنے کیلئے کہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے وفاقی حکومت کی طرف سے این ایف سی اجلاس نہ بلانے پر افسوس ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا وفاقی حکومت این ایف سی میں بلاوجہ تاخیر کر رہی ہے اور ملبہ صوبائی حکومتوں پر ڈال رہی ہے۔ انہوں نے کہا اجلاس کی توجہ ایک اہم نقطہ کی طرف دلائی گئی جس کے مطابق ابتدائی 4 این ایف سی میں صوبوں کا متعین حصہ 80 فیصد تھا۔ جسے 1997ء میں 37.5 فیصد پر لایا گیا۔ لہٰذا وفاق کا حصہ عمومی تقسیم میں کم کرکے 20 فیصد پر لایا جائے اور صوبوں کا حصہ 80 فیصد کیا جائے تاکہ صوبے 18 ویں ترمیم کے بعد اضافی اخراجات کو پورے کر سکیں۔

ای پیپر-دی نیشن