میانمارروہنگیا مسلمانوں کیخلاف فوجی آپریشن روک دے :اقوام متحدہ
نیویارک+ ینگون (اے ایف پی+ نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹوینو گوئٹرس نے جنرل اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا میانمار روہنگیا مسلمانوں کیخلاف فوجی آپریشن روک دے۔ بلارکاوٹ انسانی بنیاد پر امداد پہنچانے کی حکومت اجازت دے۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے سربراہ مرزوکی دارسمین نے کہا ہے کہ انہیں میانمار میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ ہیگ میں روہنگیا کی نسل کشی کیخلاف عالمی عدالت انصاف کے سامنے احتجاج کیا گیا۔ پاکستان‘ ترکی‘ مراکش‘ بنگلہ دیش سمیت کئی ممالک کے شہری شریک تھے۔ ریڈکراس نے عالمی برادری سے روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے 25 ملین ڈالر فراہم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے کہا ہے کہ اپنی حکومت کے روہنگیا بحران سے نمٹنے پر بین الاقوامی تحقیقات کا انہیں کوئی ڈر نہیں، زیادہ تر مسلمانوں نے صوبے سے نقل مکانی نہیں کی ہے اور یہ کہ تشدد رک گیا ہے، انسانی حقوق کی تمام پامالیوں کی مذمت کرتی ہوں۔ بحران پر اپنے پہلے قومی خطاب میں انہوں نے کہا وہ یہ خطاب اس لئے کر رہی ہیں کیونکہ وہ رواں ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شریک نہیں ہو رہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ بین الاقوامی برادری یہ جان لے کہ ان کی حکومت حالات سے نمٹنے کے لئے کیا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی اس کا مرتکب ہے اس کو سزا دی جائے گی۔ رخائن میں امن و امان بحال کرنے کے لئے حکومت ہرممکن کوشش کر رہی ہے۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ یہ کیوں ہوا اور اس کے متعلق ہم نقل مکانی کرنے والوں سے گفتگو کے لئے تیار ہیں۔ ہم بنگلہ دیش جانے والے مسلمانوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ امن اور سلامتی ایسی چیزیں ہیں جس کے حصول کے لئے ہم نے 70 سال جدوجہد کی ہے۔ ہم قانون کی حکمرانی اور امن کی بحالی کے لئے پُرعزم ہیں۔ ہم سب سے کم ممکنہ وقت میں تمام چیلنجز سے نمٹ لیں گے۔ ہم نے بحران کو حل کرنے اور قانون کی حکمرانی کو بحال کرنے کے لئے ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ دوسری جانب میانمار کی حکومت کی ظالمانہ پالیسی اور فوج کی منظم ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مغربی ریاست رخائن سے مزید سینکڑوں مسلمان نقل مکانی کرکے بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں۔ اب تک نصف ملین کے قریب شہری گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش اور دوسرے ملکوں کوہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔ کسی خاندان کے بچے نہیں اور کئی بچوں کے والدین ان سے بچھڑ گئے ہیں۔بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمان بچوں کا کہنا ہے کہ فوج نے ان کے والدین کو ان کے سامنے گولیوں سے بھون ڈالا۔ ان کے گھروں کو آتش گیر مادہ چھڑک کر آگ لگائی جس کے نتیجے میں نہ صرف ان کے گھر بار جل گئے بلکہ ان میں کئی افراد بھی جل کر شہید ہوگئے ہیں۔ کئی مہاجرین نے بتایا برمی فوج فرار ہونے والی خواتین کو وحشیانہ انداز میں گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد گولیاں مار کر قتل کردیتی ہے۔ ہزاروں خواتین کی اجتماعی آبروز ریزی کی گئی۔ایمنسٹی کے ترجمان نے تبصرہ کرتے کہا سوچی ریت میں سر چھپا رہی ہیں۔‘ بر طا نیہ نے برمی فوج کی تر بیت معطل کر دی۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے روہنگیا مسلمانوں کے لئے15 ملین ڈالر امداد کی منظوری دے دی۔ سعودی کابینہ نے 15 محرم1425ھ کو جاری شدہ انکم ٹیکس قانون میں ترمیم کی منظوری دی جبکہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام، تباہی و بربادی کے واقعات کی مذمت کی۔