• news

ٹرمپ افغانستان پر بات ہوئی پاکستانی کردار ان پر کی رائے مثبت تھی :وزیراعظم

نیویارک (نیوز ایجنسیاں+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس کے درمیان ہونے والی ملاقات میں خطے میں امن و سلامتی کے لئے افغانستان کی صورتحال پر پاکستان‘ امریکہ مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں رہنماﺅں کی ملاقات کے حوالے سے مزید تفصیلات کے مطابق مذاکرات کے ذریعے دوطرفہ امور کا حل تلاش کرنے کے مقصد کے لئے ایک امریکی وفد اگلے مہینے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ شاہد خاقان عباسی اور مائیک پنس کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیراعظم نے امریکہ کے نائب صدر کو افغانستان اور جنوبی ایشیا کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسی بیان کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فریقین نے افغانستان کے مسئلے پر مذاکرات جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ ملاقات کے دوران امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس نے کہا کہ واشنگٹن پاکستان کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور وہ خطے میں امن اور سلامتی کے لئے اسلام آباد کے ساتھ طویل مدت کی شراکت داری چاہتا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں کا حصہ ہے اور اس جنگ میں ہم نے بہت نقصان اٹھایا ہے۔ نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی امریکی نائب صدر سے ملاقات سے برف پگھلے گی۔ دونوں ممالک نے بات چیت کے ذریعے تنا¶ دور کرنے پر اتفاق کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی نائب صدر مائیک پنس سے وزیراعظم کی ملاقات امریکی خواہش پر ہوئی۔ سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کے مطابق سری لنکن صدر نے وزیراعظم سے ملاقات میں سارک سمیت مختلف امور پر بات چیت کی۔ کرکٹ کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات میں اردن کے مہاجرین کے لئے اقدامات کو سراہا گیا۔ وزیراعظم کی ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ اہم ملاقات ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کی حمایت کے حوالے سے ایران کا بیان خوش آئند ہے۔ وزیراعظم کی عالمی رہنما¶ں سے مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ وقت نہ ہونے کے باعث وزیراعظم کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات نہ ہو سکی ملاقات کا وقت دوبارہ طے کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے افغان حکمت عملی سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے۔ ترکی بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کی امداد کرنا چاہتا ہے۔ وزیراعظم اور ایرانی صدر حسن روحانی کی ملاقات کے حوالے سے مزید تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایران نے اس با ت پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، اس طویل تنازع کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے، اس تنازع سے پڑوسی ملک شدید متاثر ہوئے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان معیشت اور تجارت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیاگیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے ‘ خطے کے امن اور سلامتی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا پُرامن پڑوس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ یہ تعلقات مشترکہ تاریخ ‘ ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں میں اضافے سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ باہمی مفاد پر مبنی تعاون میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے معیشت اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا جبکہ ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان کے ساتھ ایران کے تعلقات کو مستحکم کرنے کے عزم مصمم کا ارادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے سرحدی انتظام ‘ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں قریبی تعاون کو مزید فروغ دینا چاہئے۔انہوں نے کہا علاقائی امور پر پاکستان کو اہم مقام حاصل ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کی حمایت پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماﺅں نے افغانستان میں امن و استحکام سے متعلق کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ملیحہ لودھی کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے افغانستان ایشو اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے جبکہ پاکستان امریکہ بات چیت جاری رکھنے کے لئے امریکی وفد اکتوبر میں پاکستان آئے گا، وزیراعظم نے مختلف رہنما¶ں سے ملاقاتوں میں کشمیر اور روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ بھی اٹھایا، وزیراعظم نے مختلف عالمی رہنما¶ں سے ملاقاتیں کیں۔ نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم رکوانے کے لئے اہم فیصلے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ترک صدر سے ملاقات میں روہنگیا مسلمانوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری نے جو موقف اپنایا ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اجلاس میں اقوام متحدہ کا فیکٹ فائنڈنگ مشن میانمار بھیجنے پر اتفاق ہوا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے عالمی بنک کے سربراہ کی ملاقات ہوئی۔ عالمی بنک کے سربراہ کرسٹا لمینا جارجیوا نے پاکستان میں معاشی بہتری کی تعریف کی۔ سربراہ عالمی بنک نے کہاکہ معاشی اصلاحات کے عمل میں پاکستان کی حمایت جاری رکھیںگے۔ عالمی بنک صدر نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے میں پاکستان کا کردار قابل تعریف ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں پاکستان کا کردار مثبت اور تعمیری ہے۔ وزیراعظم نے صدر ورلڈ بنک سے دیامیر بھاشاڈیم کی تعمیر میں مدد مانگ لی۔ وزیراعظم نے تربیلا 4-5 اور داسو ڈیم کی تعمیر میں مدد پر ورلڈ بنک کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کی کسی شق پر اعتراض نہیں۔ مزید برآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج کونسل آف فارن ریلیشنز میں خطاب کریں گے۔ مزید برآں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیویارک میں بزنس کمیونٹی کے ظہرانے سے خطاب میں کہا ہے کہ تین دن میں نیا وزیراعظم منتخب کرکے جمہوری تسلسل کو برقرار رکھا‘ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں فورسز کے ہزاروں جوان اور سویلینز شہید ہوئے۔ عالمی میڈیا پاکستان کی صحبح صورتحال نہیں بتا رہا۔ دہشت گردی کیخلاف کارروائی میں امریکہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ جب 2013ءمیں حکومت سنبھالی تو حالات بہت مشکل تھے۔ افغانستان کے معاملے پر امریکی نائب صدر سے ملاقات بہت مفید رہی۔ افغانستان کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ چار سال میں توانائی کے شعبے میں اقدامات کئے۔ حکومت سنبھالی تو شرح نمو 2.5 فیصد تھی۔ پاکستان افغانستان میں امن کیلئے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہے۔ سرمایہ کاری کیلئے پاکستان محفوظ ملک ہے۔ پاکستان 2030ءتک بیسیویں بڑی معیشت ہو گا۔ امریکی کمپنیاں پاکستان میں معاشی مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ پاکستان میں موجود امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہم بجلی گھروں اور ٹرانسمیشن لائنز پر کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ بھارت پاکستان کیلئے خطرہ ہے ہم دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پارٹنر ہیں۔ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے امریکی پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی توقع نیہں۔ شمالی کوریا کو ذمہ دار ملک کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ امیرکی صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ منگل کے روز امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی۔ امریکی صدر کے ساتھ افغانستان کے معاملے پر مختصر گفتگو ہوئی۔ امریکی صدر کی پاکستان کے کردار سے متعلق رائے بہت مثبت تھی۔
نیویارک (آئی این پی) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے وزیر اعظم سے ملاقات سے انکار نہیں کیا، ایسی خبریں صرف افواہیں ہیں، چودھری نثار کے سینٹ میں بیان سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میری اتنی اوقات نہیں کہ میں چودھری نثار کے سینٹ میں بیان سے متعلق سوال کا جواب دوں، امریکی حکام کو تفصیلی آگاہ کردیا ہے کہ پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہیں نہیں ہیں، ہم نے دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے ، وزیراعظم کی امریکی نائب صدر سے ملاقات اچھے ماحول میں ہوئی۔ وہ بدھ کو نجی ٹی وی پرگرام میں گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور امریکی نائب صدر کے درمیان ملاقات ہوئی جو کہ بہت اچھے ماحول میں ہوئی اور ملاقات میں کوئی بھی الزام تراشی نائب صدر کی طرف سے نہیں کی گئی۔ وزیراعظم نے امریکی صدر کو بتایا کہ ہم نے دہشتگردوں کے خلاف طویل جنگ لڑ کر ملک میں امن وامان قائم کیا۔ امریکی نائب صدر سے کہا کہ بتایا جائے اربوں ڈالر پاکستان کو کہاں دیئے گئے۔ ہمارا اس جنگ میں بہت زیادہ خرچہ ہوا مگر اس حساب سے پیسے ہمیں نہیں دیئے گئے۔ امریکی نائب صدر نے کہاکہ خط میں امن کے لئے ہمارے پارٹنر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں امریکہ تعلق متوازن ہو۔ امریکہ کو کہا گیا کہ پاکستان میں طالبان کی پناہ گاہیں نہیں ہیں اور کہا کہ طالبان کے پاس افغانستان کا 40 فیصد علاقہ ہے تو انہیں کس اور جگہ پناہ گاہ بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔ افغانستان کی محفوظ پناہ گاہیں پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہیں۔ ہمارے خلاف جب کارروائی ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ان علاقوں میں رہتے ہیں جو ہمارے قبضے میں نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے انہیں کہا کہ ہم بارڈر مینجمینٹ کرنا چاہتے ہیں اور افغان پناہ گزینوں کی مکمل طور پر واپسی کے بعد آپ کی شکایات مکمل طور پر دور ہو جائیں گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر نے وزیراعظم سے ملاقات سے انکار نہیں کیا۔ ایسی خبریں صرف افواہیں ہیں۔ امریکی نائب صدر نے ایسی کوئی بات نہیں کی جو ہمارے لئے ناگوار ہوتی۔ چودھری نثار کے سینیٹ میں بیان سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ میری اتنی اوقات نہیں کہ میں ان کی بات کا جواب دوں۔ مگر برکس اعلامیہ اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کا اعلامیہ سو فیصد ایک جیسا ہے۔ اس اعلامیے میں پاکستان خودشامل تھا۔ جن تنظیموں پر پابندی کا کہا گیا ہے ان کے متعلق ہمارا اور بین الاقوامی دنیا کا ایک ہی بیانیہ ہے ہم نے اپنے قوانین کے مطابق ان پر پابندی لگائی ہوئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن