چوہدری نثار کی خارجہ پالیسی پر جاندار تقریر کی ’’زبردست پذیرائی ‘‘
بدھ کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے الگ اجلاس منعقد ہوئے ،دونوں اجلاسوں میں حاضری’’ واجبی ‘‘ تھی لیکن قومی اسمبلی کے اجلاس میں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی تقریر کی وجہ سے صحافیوں کی ایک بڑی تعدا د ’’بڑی خبر ‘‘ کی تلاش میں تھی لیکن انہیں’’ مایوسی ‘‘ ہو ئی چوہدری نثار علی خان نے ایک متوازن تقریر کی وہ ماضی میں بھی پارٹی قیادت کے سامنے اپنی دانست کے مطابق حق و سچ کا پرچم بلند کرتے رہتے ہیں اب جب ان کے پاس کوئی منصب نہیں لیکن وہ پارٹی کا قبلہ درست کرنے کے لئے اظہار خیال کرتے رہتے ہیں کچھ حلقے اسے اور رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں انہوں نے اپنی مختصر تقریر میں جہاں حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کی وہاں وہ روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے تڑپ رہے تھے ان کے لب و لہجہ سے روہنگیا کے مسلمانوں کے لئے درد محسوس کیا جا سکتا ہے ۔ چوہ دری نثار علی خان نے ایک قوم پرست لیڈر کی حیثیت سے بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کو پھانسی دینے ، روہنگیا میں مسلمانوں پر مظالم ، پاکستان کی حدود میں ڈرون حملوں اور دوبئی کے ایک وزیر کے توہین آمیز بیان کا نوٹس لیتے رہے ہیں ,اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے چوہدری نثار علی خان کی تقریر کو ایک ’’اپوزیشن لیڈر‘‘ کی تقریر قرار دیا جبکہ حکومتی ارکان سمیت پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان ن نے ڈیسک بجا کران کی تقریر کو سراہا ،چوہدری نثار علی خان نے بھی خطاب کے دوران بار بار اپوزیشن کو اپنی طرف متوجہ کیا،شیریں مزاری کی تعریف بھی کی، چوہدری نثار کے خطاب کے دوران حکومت ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان کی جانب سے اہم قومی ایشوز پر ان کے خیالات کو داد دی گئی ، چوہدری نثار علی خان کو ایوان میں جو پذیرائی ملی اس میں انہوں نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضروت پر زور دیا ہے چوہدری نثار علی خان کے پہلو میں بیٹھے ملک ابرار اور ریاض پیرزادہ کی داد توسب سے زیادہ نوٹ کی گئی ہے ۔ یہ بات قابل ذکر ہے چوہدری نثار علی خان وزارت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں باقاعدگی سے آرہے ہیں جب وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آتے ہیں تو پورا ایوان ان کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے ،مسلم لیگی ارکان کی ایک بڑی تعداد ان کو گھیر لیتی ہے اور ان سے مستقبل کے حوالے سوالات کرتے ہیں ۔ چوہدری نثار علی خان روزانہ میلہ لگانے کے حق میں نہیں لیکن جب کوئی بات کرتے ہیں اس کی گونج دور دور تک سنائی دیتی ہے یہ بات بھی نوٹ کی گئی ہے اگر کسی حکومتی رکن کو ان کی کوئی بات ناگوار بھی گذرتی ہے وہ ان کے احترام میں کوئی بات نہیں کرتے بدھ کو چوہدری نثار علی خان کا دن تھا انہوں نے اہم قومی ایشوز پر کھل کر بات کی اس لئے یہ بات کہی جا سکتی چوہدری نثار علی خان حکومت کا قبلہ درست کرنے کیلئے گاہے بگاہے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے رہیں گے ،قومی اسمبلی میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عالمی برادری میانمار کی حکومت کے ساتھ موثر انداز میں بات کرکے مظالم رکوائے، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کونسل مظالم بند کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔اپوزیشن جماعتوں نے قرار داد کو نامکمل قرار دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کی تجاویز کو قرار داد میں شامل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے ،سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم یہ ایسے واقعات ہیں جو صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ انسانیت کیلئے مقام عبرت ہے۔ پاکستان کو او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے،ہمارے مطالبہ سے قبل ہی او آئی سی کو جاگنا چاہیے تھا، او آئی سی کے وزرا خارجہ کو یک نکاتی ایجنڈے پر بیٹھنا چاہیے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایوان کے دونوں اطراف کے اراکین پر مشتمل ایک پارلیمانی وفد روہنگیا مسلمانوں کے بنگلہ دیش میں قائم پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرے، حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کیلئے فنڈ قائم کرنا چاہیے اس کی ابتدا پارلیمنٹرین کے عطیات سے کی جائے، سپیکر تمام مسلمان ممالک سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ آئی پی یو کے سپیکرز اور سیکیورٹی کونسل کے مستقل ارکان کو خطوط لکھیں اور اس ایوان سے منظور ہونے والی قرارداد بھی ارسال کی جائے۔پیپلز پارٹی کی رکن فہمیدہ مرزا نے کہا کہ چوہدری نثار نے جن مسائل کی جانب توجہ دلائی وہ انتہائی اہم ہیں اور خوشی کی بات ہے کہ یہ باتیں حکومت کی جانب سے اٹھائی گئی ہیں۔ وفاقی وزیر زاہدحامد نے بھی چوہدری نثار علی کی تجاویز کو اہمیت دی تحریک انصاف کے اسد عمر نے کہا کہ ایوان میں نا مکمل قرار داد منظور کی گئی ہے، ایوان میں ارکان نے بہت سی تجاویز دیں مگر ان کو قرار داد میں شامل نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی نے بھی چوہدری نثار علی خان کی تجاویز کی حمایت کی ۔ چوہدری نثار علی خان نے بیجنگ میں ’’برکس اعلامیہ‘‘ کے معاملے پر پاکستانی سفارتخانے اور وزارت خارجہ کے حکام کی غفلت اور لاپرواہی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔دنیا میں ہمارے دوست کم اور دشمن زیادہ ہیں اور دشمن ملک برکس اجلاس میں کامیاب ہو گیا مگر ہمارے سفارت کار سوئے رہے یہ سفارت کار کس مرض کی دوا ہیںچیئرمین سینٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایرو میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں بدعنوانیوں کے حوالے سے سفارشات اور جواب میں کئے گئے عملدرآمد کے دعوے کے درمیان واضح تضاد کو ایوان بالا کے استحقاق مجروح کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے سیکرٹری ایوی ایشن اور ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن کو استحقاق کے نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا اور یہ معاملہ مجلس قائمہ برائے استحقاق کے سپرد کر تے ہوئے جلد از جلد رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ،سینیٹ میں وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی غیر حاضری پر مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ وزیر خزانہ ملک سے بھاگے ہوئے ہیں،حکومت کی نا اہلی ہے کہ ایسے شخص کو وزیرخزانہ بنایا گیا جس کے وارنٹ گرفتاری نکلنے والے ہیں،اگر حکومت کے پاس وزارت خزانہ کیلئے کوئی شخصیت نہیں تو ہم سینیٹرشبلی کو ادھار کے طور پر حکومت کودے سکتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے جنیوا میں کالعدم دہشتگرد تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی کی طرف سے پاکستان کے خلاف پوسٹرز لگانے کے معاملے پر کہا ہے کہ سوئٹزر لینڈ بالخصوص گوری چمڑی ایشیا میں دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہی ہے ، دفتر خارجہ سوئٹرز لینڈ کے سفیر کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا کہے ۔وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ جنیوا میں کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کی طرف سے پاکستان کے خلاف پوسٹرز لگانے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، سوئٹزرلینڈ میں مستقل نمائندے کو بھی اس حوالے سے ایک خط تحریر کیا گیا ہے۔ بعد ازاں چئیرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ سوئٹزر لینڈ کی حکومت پاکستان میں دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہی ہے ، سوئٹزر لینڈ کا یہ اقدام ناقابل قبول ہے ، ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں جبکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ گوری چمڑی ایشیا میں دہشت گردی ایکسپورٹ کر رہی ہے ، انہوں نے کہا کہ سوئس حکومت اپنے ہی موقف کی خلاف ورزی کر رہی ہے ، دفتر خارجہ سوئس حکومت سے متعلق سنجیدہ اقدامات اٹھائے اور سوئٹزر لینڈ کے سفیر کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا کہا جائے ۔
پارلیمنٹ کی ڈائری