دینی مدارس کو معطل رکھنا حکمرانوں کے امتیازی سلوک کا کھلا ثبوت ہے: سمیع الحق
بنوں (آئی این پی) جمعیت علمااسلام(س ) کے سربراہ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ شمالی وزیرستان اور بعض دیگر شورش زدہ علاقوں میں سکولوں اور کالجوں کی بحالی کے باوجود دینی مدارس اوردرسگاہوں کی بحالی کو معطل رکھنا حکمرانوں کی دین کے ساتھ امتیازی سلوک کا کھلا ثبوت ہے اوروہ بیرونی دشمنوں کے دباؤ پر غیرت و حمیت اوراپنے دینی روایات سے دستبردار ہوسکتے ہیں،میانمارمیں مسلمانوں پر جاری ظلم و تشدد کو فی الفور رو کا جائے ۔ وہ جمعرات کو یہاں بنوں کے آڈیٹوریم ہال فضل قادری شہید پارک میں جمعیت علماء اسلام س کے زیراہتمام تحفظ مدارس و استحکام پاکستان سے خطاب کررہے تھے ۔جس میں جنوبی اضلاع بنوں کرک کوہاٹ اور شمالی وزیرستان کے علمائ،قبائلی مشران کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہوں نے پاکستان کے بارہ میں امریکی صدر ٹرمپ کی حالیہ دھمکی آمیز پالیسیوں کی مذمت کی اور اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ نہ انہوں نے افغانستان میں روس سے سبق لیا نہ وسائل بے سہارا طالبان کے ہاتھوں خفت آمیز شکست سے عبرت پکڑی۔ اگر ٹرمپ نے پاکستان کو میلی نظروں سے دیکھا تو پاکستان کی فوج اور22 کروڑ مسلمان انہیں تاریخی ذلت و رسوائی سے دوچار کریں گے۔ اس سے قبل بنوں جاتے ہوئے راستہ میں چندہ خورم کے مقام پر مدرسہ درالارقم کے علماء طلبا نے مولانا مقصود گل کی قیادت میں شاندار استقبال کیا۔مختصر خطاب کے بعد قائد جمعیت کرک روانہ ہوگئے، بزرگ رہنما مولانا عبدالوھاب کی وفات پر ان کے صاحبزادگان سے تعزیت کی، اور ضلعی امیر مولانا سبز علی خان کی طرف سے ایک پرتکلف ظہرانے میں شرکت کی۔ سورڈ اگ میں مولانا نور آزاد حقانی کے دادا کی وفات پر ان سے تعزیت کی، اسی طرح بنوں کے علماء اور کارکنوں نے سپین تنگی تھانہ قائد جمیعت کا والہانہ استقبال کیا اور ان پر گلپاشی کی گئی، اور جلسہ گاہ جلوس کی شکل میں پہنچایا گیا۔ کانفرنس سے قائد جمعیت کے علاوہ جمعیت کے صوبائی سرپرست مولانا عبدالقیوم حقانی، مرکزی نائب امیر مولانا حامد الحق حقانی ، صوبائی امیر مولانا سید یوسف شاہ، اور فاٹا کے امیر مولانا عبدالحئی حقانی ،مفتی اسلام نور حقانی، مولانا نسیم علی شاہ، مفتی عبدالغنی ، مولانا حبیب اللہ حقانی، مولانا سبز علی ،مولانا سیف الدین، مولانا سید عبدالستار شاہ بخاری، و دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا سمیع الحق نے موجودہ حکمرانوں کی جانب سے پاکستان کے اسلامی تشخص مٹا کر اسے لبرل ازم اور سیکولرازم بنانے کے عزائم کو تفصیل سے بیان کیا اور کہاکہ پاکستان کے آئین کے اسلامی تشخص مٹانے کے عزائم خاک میں ملا دئیے جائیں گے ۔ مولانا سمیع الحق نے میانمار کے مسلمانوں پر شرمناک عزائم پر مسلمانوں حکمرانوں کی بے حسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت اسلامی ممالک کا میانمار کے حکمرانوں کو فوجی اور عسکری اقدامات کے ذریعہ روکنے کی ضرورت تھی مگر نہ او آئی سی زندہ ہے نہ عرب کا فوجی اتحاد نے اسلامی حمیت کی انگڑائی لی نہ اقوام متحدہ کے کانوں میں جوں تک رینگ سکی۔