18 ارب روپے کی خوردبرد: سابق صدر نیشنل بنک علی رضا سمیت 7 ملزموں کی ضمانت منسوخ‘ سندھ ہائیکورٹ کے باہر گرفتار
کراچی (کرائم رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ میں سابق صدر نیشنل بنک علی رضا سمیت7 ملزمان کی عبوری ضمانت کی منسوخی کے بعد عدالتی حکم پر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ عدالت میں نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے قومی خزانے کو 18 ارب50 کروڑ کا نقصان پہنچایا۔ نیب نے بنک کے دو ریجنل چیفس اور جی ایم بنگلہ دیش کو بھی گرفتار کر لیا۔ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے نیشنل بنک کے سابق صدر علی رضا سمیت 7 ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔ جمعہ کو سندھ ہائیکورٹ میں نیشنل بنک کی بنگلہ دیش شاخ میں 18 ارب 50 کروڑروپے کی کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ علی رضا نہ صرف نیشنل بینک کے صدر تھے بلکہ چئیرمین بورڈ آف ڈائریکٹر، چیئرمین آڈٹ کمپنی اور چئیرمین ایچ آر بھی تھے۔ 2009ء میں ہونے والی بنک کی آڈٹ رپورٹ میں کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جبکہ گورنر سٹیٹ بنک نے بھی نیشنل بنک میں کرپشن کی شکایت کی تھی۔ پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ ملزم پر نیشنل بنک بنگلہ دیش میں 18 ارب روپے کی خوردبرد کا الزام ہے اور ان ملزمان میں سابق صدر نیشنل بینک علی رضا، عمران بٹ، وسیم، ابراربیگ اور عمران غنی سمیت بنگلہ دیشی باشندے بھی نامزد ہیں۔ عدالت نے سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا سمیت ساتوں ملزمان کی عبوری ضمانت منسوخ کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا جبکہ قمر حسین اور کوثر ملک کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔ نیب کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں 16 ملزم نامزد ہیں جن میں سے سات بنگلہ دیشی باشندے مفرور ہیں جن کی گرفتاری کیلئے سارک ممالک سے رابطہ کیا گیا ہے۔ ریفرنس میں جمعہ کو پانچ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جنہیں آج ہفتہ احتساب عدالت میں پیش کیا جائیگا۔واضح رہے سید علی رضا کو نیشنل بینک کے صدر کے عہدے پر طویل ترین عرصے تک فائز رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اس سے قبل وہ بینک آف امریکہ کی جنوبی افریقہ میں واقعہ شاخ میں بھی اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔بطور صدر نیشنل بینک انہوں نے بینک کے منافعوں میں اضافہ کیا جبکہ ان کے دور میں قرضوں کی واپسی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا۔سید علی رضا کو پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔ 2006ء میں بزنس ویک جریدے نے انہیں ایشیا کے 25 ستارے نامی فہرست میں بطور بینک کار چوتھے نمبر پر فائز کیا۔