سٹاک ایکسچینج نادہندہ ہے تو سیل کردیں 15 منٹ میں پیسے مل جائینگے: میاں منان
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کی ذیلی کمیٹی نے کہا ہے کہ سی ڈی اے میں افسران متاثرین کو ایک جانب ڈبل پلاٹ الاٹ کرتے جارہے ہیں۔ دوسری جانب ایک سال کا کنٹریکٹ 9 سال تک ٹھیکیدار چلاتا رہا ہے، کسی نے پوچھا تک نہیں، ایک لا افسر کو کیوں بار بار لینڈ میں لگایا جاتا ہے یہ شخص کس کا پسندیدہ ہے میرٹ پر لوگوں کی تعیناتی کیوں نہیں کی جاتی ڈیپوٹیشن پر افسران کو لایا جارہا ہے۔ پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر کمیٹی مشاہد حسین سید کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے آڈٹ اعتراضات 2005-2008 اور 2009-10 کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایاکہ پاکستان سٹاک ایکسچینج فلور بڑھانے اور لائسنس فیس کی عدم ادائیگی کی مد میں سی ڈی اے کا کروڑوں روپے کا نادہندہ ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج نے سی ڈی اے کو 6کروڑ 20لاکھ روپے کی ادائیگی کرنی ہے، 2009میں محکمانہ اکا ﺅنٹس کمیٹی نے وصولی کی ہدایت کی تھی اور سی ڈی اے نے وصولی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم سی ڈی اے کی نااہلی کیوجہ سے وصولی نہ ہوسکی۔ کمیٹی رکن میاں عبدالمنان نے کہا کہ سی ڈی اے حکام پاکستان سٹاک ایکسچینج جائیں اور سیل کر دیں، پندرہ منٹ میں پیسے مل جائیں گے پی ایس ای کا روزانہ کا 8 سے 10 ارب ٹرن آوور ہے، سی ڈی اے حکام نے میاں منان کی تجویز مان لی۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ ڈپلومیٹک انکلیو میں ویزہ حاصل کرنے والوں کے لیے شٹل سروس کا معاملے پر شٹل سروس ایس ای سی پی سے رجسٹر نہیں تھی،معاملے میں ملوث سی ڈی اے اہلکاروں نے ریکارڈ غائب کر دیا،سی ڈی کے اندر سے ہی دستاویزات غائب ہوئیں۔ کمیٹی نے 7 یوم میں ایف آئی آر کاپی کمیٹی میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کروڑوں روپے زرعی اراضی کی خلاف قواعد الاٹمنٹ کا معاملہ ا صلی اہلیتی سرٹیفیکیٹ کے بغیر اراضی الاٹ کی گئی اے سی نے سکرونٹی کمیٹی کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی ہدایت کی تھی۔ ڈائریکٹر سی ڈی اے لینڈ نے کہا کہ ہمارے قواعد کے مطابق بے ضابطگی نہیں ہوئی میاں عبدالمنان کا ڈائریکٹر سی ڈی اے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے قواعد ہیں جس میں نقصانات ہوتے ہیں،کمیٹی نے 15 اکتوبر تک معاملے کی رپورٹ طلب کر لی۔
ذیلی کمیٹی