کالعدم تنظیموں کے الیکشن لڑنے سے جمہوری قوتوں کو نقصان‘ حالات عجیب ہو سکتے ہیں: نوازشریف
لندن + لاہور (عارف چودھری + خصوصی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ جی ٹی روڈ پر جو مؤقف اختیار کیا تھا، پاکستان کے عوام نے باہر نکل کر میرے اس مؤقف کی تائید کر دی۔ وزیراعظم سے کہا ہے کہ این اے 120سے غائب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے بارے میں انکوائری کرائیں۔ کالعدم تنظیموں کے الیکشن لڑنے کے حوالے سے میڈیا میں جو باتیں آئی ہیں‘ وہ پوری قوم کیلئے باعث تشویش ہیں۔ جمہوری قوتوں کو ان چیزوں کا نقصان ہو گا۔ وزیراعظم سے مشاورت ہوئی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ بیگم کلثوم کا علاج چل رہا ہے۔ عوام جلد صحت یابی کی دعا کریں۔ انہوں نے یہ بات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کے بعد حسن نواز کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہی۔ جی ٹی روڈ پرچار دن تک جو خطابات کئے‘ ان میں جو مؤقف اختیار کیا وہ درست ثابت ہوا ہے اور عوام نے بھی اس کی تائید کی ہے۔ حلقہ این اے 120 کے ضمنی الیکشن کے نتائج قوم کے سامنے آ چکے ہیں اور عوام نے میرے مؤقف کی نہ صرف تائید کی بلکہ اس کی تائید میں مہریں بھی لگائی ہیں۔ وزیراعظم کو کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس کی انکوائری کریں کہ معلوم ہو سکے کہ یہ لوگ کیوں غائب ہوئے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ ضمنی الیکشن میں کالعدم تنظیموں کے امیدواروں نے مذہبی بنیادوں پر ووٹ مانگا اور کالعدم تنظیموں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی، جس پر نوازشریف نے کہا کہ اس حوالے سے اخبارات اور میڈیا میں بہت سے تجزیے اور رپورٹس آ چکی ہیں جو ملک و قوم کیلئے تشویش کا باعث ہیں اور جمہوری قوتوں کو ان چیزوں کا نقصان پہنچے گا۔ خدانخواستہ صورتحال کوئی اور عجیب رخ بھی اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا وزیراعظم سے ملاقات میں نئے چیئرمین نیب کے تقرر پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ کلثوم نواز کی تیسری سرجری کافی بڑی ہوئی ہے۔ ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ دریں اثنا ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی زیرصدارت لندن میں ہی مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار چند روز میں استعفیٰ دے دیں گے۔ استعفیٰ کے بعد اسحاق ڈار لندن ہی میں قیام کریں گے۔ اسحاق ڈار کو سمن پاکستانی ہائی کمشن کی جانب سے پیر کو پہنچائے جائیں گے۔ شریف خاندان کا اصرار ہے کہ اسحاق ڈار لندن میں ہی رہیں۔ صحافی نے نوازشریف سے سوال کیا دوبارہ پارٹی کی قیادت کب تک سنبھائیں گے؟ نوازشریف نے جواب دیا کہ آپ کا کیا خیال ہے؟ صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کب جا رہے ہیں جس پر نوازشریف سوال کا جواب دیے بغیر روانہ ہو گئے۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیو یارک کا دورہ کامیاب رہا۔ نوازشریف بیگم کلثوم نواز کے صحت یاب ہونے تک لندن میں ہی رہیں گے۔ نوازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ (ن) کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نوازشریف کو اپنے دورۂ امریکہ اور پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ شاہد خاقان نے کہا مشاورتی اجلاس میں پارٹی صدارت پر ابھی کوئی بات نہیں ہوئی۔ عوام نے این اے 120 میں اپنا فیصلہ سنادیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جیت ہوئی ۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ لندن سے اسلام آباد جائیں گے یا لاہور جس پر وزیر اعظم نے مسکراتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے کہاں بھیجنا چاہتے ہیں۔ ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف لندن آ رہے ہیں‘ کیا آپ ان سے مل کر جائیں گے جس پر انہوں نے کہا نہیں اب میں واپس جائوں گا۔ دریں اثنا وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جگہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کو مستقل وزیراعظم بنانے کی تجویز پر ایک مرتبہ پھر سے غور شروع کردیا گیا۔ اس معاملے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی لندن میں نوازشریف سے ہونے والی ملاقات میں بات چیت کی گئی۔ یہ تجویز دوبارہ اس لیے زیرغور لائی گئی تاکہ مسلم لیگ (ن) کے اندر دھڑے بندی کا خاتمہ کیا جاسکے۔ سینٹ سے پولٹیکل پارٹیز ایکٹ 2002ء میں ترمیم کے بعد نوازشریف کو مسلم لیگ (ن) کا دوربارہ صدر منتخب کیا جائے گا۔ اس ضمن میں ایک نجی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ شہبازشریف کو مستقل وزیراعظم بنانے کا معاملہ ایک بار پھر زیرغور آیا ہے اور اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے اسی لیے شہبازشریف کو ہنگامی طور پر لندن میں نوازشریف نے بلایا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پارلیمنٹ سے قانون کی منظوری کے بعد نوازشریف کو ہی پارٹی کا صدر دوبارہ منتخب کیا جائے گا۔ شہبازشریف لندن میں آج اہم ملاقات کریں گے جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔ شہبازشریف اس ملاقات میں سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کے تحفظات سے بھی نوازشریف کو آگاہ کریں گے جبکہ بعض اہم شخصیات سے پس پردہ ہونے والے رابطوں پر بھی نوازشریف کو اعتماد میں لیں گے۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف گزشتہ روز پی آئی اے کی پرواز پی کے 757 کے ذریعے لاہور سے لندن چلے گئے۔ وہ ایک ہفتہ قیام کریں گے اور پی آئی اے کی پرواز پی کے 758 کے ذریعے یکم اکتوبر کی صبح واپس لاہور پہنچیں گے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ہمراہ ان کے فیملی فرینڈ و ممتاز قانون دان چودھری مصطفی رمدے بھی لندن گئے ہیں۔ دوسری جانب بیگم کلثوم نواز کے متعلق بھی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ وہ آئندہ چار سے چھ ماہ سفر نہیں کرسکیں گی جس کے باعث شاید این اے 120 کا الیکشن دوبارہ کرانا پڑے اور امکان ہے کہ یہ الیکشن شہباز شریف لڑیں گے اور پھر انہیں قومی اسمبلی سے وزیراعظم منتخب کروایا جائے گا۔