اداروں کا ٹکرائو ہو چکا‘ ملکی صورتحال اچھی نہیں: خورشید شاہ
روہڑی (نوائے وقت رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے ملک کے حالات اچھے نہیں‘ اداروں کا ٹکرائو ہو چکا ہے‘ حکومت انکی ہے مگر حکمران باہر چلے گئے، کوئی کہتا ہے واپس آئیں گے کوئی کہتا ہے نہیں آئیں گے‘ کوئی کہتا ہے قومی حکومت بنے گی‘ پرویز مشرف کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا ایک بے چارہ کمردرد کا کہہ کر ملک سے بھاگ گیا یہاں کہا ہائے اللہ کمر میں درد ہے۔ باہر جاکر ڈسکو ڈانس کیا‘ مکے دکھانے والو بے نظیر بھٹو کی طرح وطن آکر سیاست کرکے دکھائو‘ باہر بیٹھ کر ویڈیو پیغام دیتے ہو‘ ہمت ہے تو سوالوں کا جواب دو دس سال کیوں خاموش رہے۔ صدر اور آرمی چیف تھے اس وقت بولتے، اتنے شیر تھے تو باہر کیوں بھاگے؟ زرداری کی طرح جیل کاٹو تو پتہ چلے گا شیر کون ہے۔ خورشید شاہ نے کہا صرف بلاول کی قیادت ہی ملک کو بچا سکتی ہے۔ بلاول بھٹو کے چہرے میں سوچ‘ نظام اور پالیسیاں دیکھتا ہوں۔ بلاول کی آنکھوں میں عوام کیلئے پیار دیکھتا ہوں۔ بالاول کی آنکھوں میں عوام کیلئے پیار دیکھتا وہں۔ بلاول کے چہرے میں بھٹو اور بی بی کا چہرے دیکھتا ہں۔انہوں نے کہا پرویز مشرف 10 سال تک خاموش تھے، اب تیس مار خان بن گئے ہیں اور بیرون ملک بیٹھ کر بیانات دے رہے ہیں۔ بھٹو کی طرح سیاست کریں اور آصف زرداری کی طرح جیل کاٹیں تو پتا چل جائے گا کہ کون شیر اور کون بکری ہے۔
کراچی (این این آئی+ آن لائن+ نوائے وقت نیوز) چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے پرویز مشرف بینظیر کے قاتل ہیں، لندن اور دبئی میں بیٹھ کر عیاشیاں کر رہے ہیں، وہ دلیر ہیں تو عدالتوں کا سامنا کریں۔ جامشورو میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے سابق صدر پرویز مشرف کے بے نظیر بھٹو کے قتل سے متعلق بیان پر رد عمل میں کہا بے نظیر نے مختلف خطوط میں مشرف کے بارے میں لکھا لہٰذا پرویز مشرف قاتل ہیں۔ انتخابی اصلاحات ترمیمی بل کی منظوری پران کا کہنا تھا آئین کی حکمرانی نہ ہو اور ادارے کمزور ہوں تو ایسی باتیں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کسی بھی الیکشن کے بعد سیاسی صورتحال بہتر ہوتی ہے، پارلیمان سب سے کمزور ترین ادارہ ہے، آئین کے مطابق پارلیمنٹ کوسب سے زیادہ مضبوط ادارہ ہونا چاہئے۔ آن لائن/نوائے وقت نیوز کے مطابق سینٹ میں انتخابی اصلاحات ترمیمی بل منظور ہونے سے متعلق سوال پر رضا ربانی نے کہا یہ سیاسی سوال ہے چیئرمین سینٹ کی حیثیت سے جواب نہیں دے سکتا۔ افغان جنگ ہم پر مسلط کی گئی۔ جامعہ سندھ جامشورو میں ’’روہنگیا معاملہ اور پاکستان کی پالیسی بارے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رضا ربانی نے مسلمان ممالک کے اتحاد او آئی سی کو غیر فعال قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان و چین کے مابین اقتصادی ترقی کے جاری سی پیک منصوبے سے خوفزدہ قوتیں ایک بار پھر ایشیائی باشندوں کا خون بہا سکتی ہیں۔ پاکستان مسلمان ممالک میں ہونے والے فساد پر فوراً آواز اٹھاتا ہے، لیکن جب افغان جنگ اس ملک پر مسلط کی گئی اورٹرمپ جیسے متنازعہ شخص نے پاکستان کو کٹہرے میں لا کھڑا کیا تو کوئی بھی مسلمان ملک ڈھال بن کر سامنے نہیں آیا۔ اسلامی ممالک کا اتحاد او آئی سی اپنی موت آپ مر چکا ہے۔ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی کا بنیادی محرک امریکہ اور مغربی ممالک کے مفادات کا ٹکراؤ ہے۔ انہوں نے کہا آج مغربی دنیا جو میانمار خود کو تہذیب و انسانی حقوق کی علمبردار سمجھتی ہے، وہ میانمار، فلسطین و کشمیر مسئلے پر خاموش تماشبین بنے ہوئے ہیں۔ میانمار کا مسئلہ نیا نہیں، تاریخ کے اوراق پلٹنے سے پتہ چلتا ہے کہ غیر جمہوری قوتوں نے اقتدار کو طول دینے کے لیے ہمیشہ خونریزی کرانے کے ہتھکنڈے استعمال کیے۔ جب فلسطین میں اسرائیلی فوجی خونریزی کرتے ہیں اور کشمیر میں خواتین و بچوں پر پلیٹ بلٹ استعمال کرکے انہیں نابینا بنایا جاتا ہے تو انسانی حقوق کی کونسی عالمی تنظیم نے اس معاملے پر آواز اٹھائی۔ اقوام متحدہ نے بھی کبھی کشمیر و فلسطین کے توجہ طلب مسائل پر کوئی قرارداد پاس نہیں کی، وہ اس لیے کہ امریکہ ایشیا میں بھارت کو پولیس والا بنانا چاہتا ہے۔مشرف نے آئین، قانون وجمہوریت کا بھی قتل کیا۔انہوں نے کہا بھارت کا خطے میں پولیس مین کا کردار کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کو ٹرمپ جیسا پاگل آدمی دھمکیاں دیتا ہے تو مسلم دنیا بے حس ہوجاتی ہے۔ جب بھی اور جہاں کہیں بھی آمریت آئی وہاں کلچر، زبان اور مذہبی نفرت کو پنپنے کا موقع ملا۔