ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کا تسلسل
ورکنگ بائونڈری کے پاکستانی گائوں گنڈیال پر بھارتی سکیورٹی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری سے ایک اور 32سالہ خاتون شازیہ شہید ہو گئی۔ فائرنگ سے گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ بھارتی فائرنگ سے دو روز میں شہید ہونیوالے پاکستانیوں کی تعداد سات اور زخمیوں کی 28ہو گئی۔ چناب رینجرز نے منہ توڑ جواب دیا ہے تاہم بھارتی فائرنگ جاری رہی جس سے سرحدی دیہات میں خوف وہراس پھیل گیا ۔ بھارت کی اس بلا اشتعال فائرنگ پر، اسلام آباد میں مقیم بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ انہیں آگاہ کیا گیا کہ بھارت کی جانب سے آبادی کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان فائر بندی کا ایک معاہدہ موجود ہے جس پر بھارت نے 2003ء میں دستخط کئے تھے۔ اس معاہدے کی ابھی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بھارت نے اسکی خلاف ورزی شروع کردی۔ بھارت کے اس طرز عمل کے باعث پاکستان کے سرحدی دیہات کی آبادی مسلسل خوف کی فضا میں رہ رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں دیہی عوام کیلئے کھیتی باڑی مشکل بنا دی گئی ہے اس سب کے باوجود پاکستان بھارت کے جارحانہ رویئے کے مقابلے میں بڑے صبرو تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے مگر صبر کی ایک حد ہوتی ہے۔ اگر بھارت کا رویہ تبدیل نہ ہوا تو مجبوراً پاک افواج کو جواب دینا پڑیگا۔ ایسی صورتوں میں اس امر کی کوئی ضمانت نہیں ہوگی کہ جوابی کارروائی سرحد تک ہی محدود رہے گی۔ خطے میں امن قائم رکھنا، دونوں ملکوں کا فرض ہے۔ بھارت کی جارحانہ کارروائیوں نے امن کو دائو پر لگا رکھا ہے۔ جنگ ہوئی، امن تباہ ہوا تو بھارت بھی نقصان اٹھائے گا۔ پاکستان کو یہ مسئلہ بھارت کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھانے کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب کا پانی بھی روک لیا ہے۔ بلاشبہ اسکے ہاتھوں عالمی اور علاقائی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں، لہٰذا عالمی قیادتیں، بھارت کے جنونی ہاتھ روکیں، بصورت دیگر پاک فوج کسی بھی جارحیت کا خواہ وہ محدود پیمانے پر ہو یا بڑے پیمانے پر منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔