حکومت، اپوزیشن ملی بھگت سے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء میں ترمیم ہوئی: افتخار چودھری
اسلام آباد (صباح نیوز) سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء میں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی ملی بھگت کی وجہ سے یہ ترمیم کی گئی ہے تاکہ مستقبل میں وہ بھی اس سے مستفید ہوں ۔ پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کے بعد اس ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار سابق چیف جسٹس اور پاکستان جسٹس وڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ افتخار محمدچوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ء میں اس لئے تبدیلی کی ہے تاکہ نوازشریف کو پارٹی کا سربراہ بنایا جائے اور اس کیلئے اپوزیشن نے بھی انکا ساتھ دیا تاکہ آئندہ اس ترمیم سے فائدہ اٹھایا جائے۔ وہ آدمی جو نہ صادق اور نہ ایماندار ہو وہ کس طرح صادق وامین لوگوں کا سربراہ بن سکتا ہے جبکہ یہ ترمیم عدالتی فیصلہ کے بھی خلاف ہے ۔ اگر یہ ترمیم پارلیمنٹ سے پاس بھی ہوجائے تو نوازشریف کو اس سے فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اگر آئندہ کوئی عدالت سے نااہل ہوتا ہے، اس پر یہ قانون لاگو ہوگا۔ اس قسم کی ترمیم قانون سے فراڈ کہلاتا ہے اسکے خلاف مشاورت کے بعد سپریم کورٹ میں پٹیشن درج کریں گے۔ سابق چیف جسٹس نے ریکوڈیک اور کار کے پاور پلانٹ کے حوالے سے اپنے فیصلے کا بھر پور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرعالمی ثالثی عدالت میں کیس نہیں لڑا جائیگاتو کیس میں ہار ہی ہوگی۔ ملک میں آئین کی عملداری ہونی چاہیے، حکومتیں آتی جاتی ہیں، پاکستان میںجمہوریت مضبوط ہورہی ہے ۔ ایک وزیراعظم کے جانے کے بعد دوسرا وزیراعظم آگیا اور اس نے اقوام متحدہ میں اچھی تقریر بھی کردی ہے ۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سانحہ ماڈل ٹائون رجسٹر ہوا ہے اور اسکے مطابق پولیس ٹیم بھی بنی تھی اور اسکا چالان بھی عدالت میں جمع ہوچکا ہے اسلئے ہمیں سانحہ ماڈل ٹائون جو ڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر زیادہ زور نہیں دینا چاہیے ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ مجرموں کو سزا ہو ۔