• news

کریمنل کیس کا ماہر وکیل کرنا چاہتا ہوں حکومت مدد کرے: والد مشال خان

اسلام آباد (بی بی سی) خیبرپی کے کی باچہ خان یونیورسٹی میں توہین مذہب کے الزام میں قتل کئے جانے والے طالب علم مشال خان کے والد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے بیٹے کے مقدمے میں وکیل کرنے کے لئے مدد کرے۔ ان کا کہنا ہے وہ صوبائی حکومت کی مالی مدد سے اپنی مرضی کے جرائم کے شعبے کے دو ماہر وکیل کرنا چاہتے ہیں۔ پشاور اور دیگر مقامات سے وکیل اپنے خرچے سے آ تو رہے ہیں لیکن ہم ایسے وکیل چاہتے ہیں جو آخر تک ہمارے ساتھ چلیں، کریمنل مقدمات کے ماہر ہوں جو آخر تک نہ ڈگمگائیں اور جو ہری پور سے ہوں۔ مشال خان کے والد محمد اقبال اب تک کی عدالتی کارروائی سے بظاہر مطمئن دکھائی دے رہے ہیں اور شاید دو تین ماہ میں مقدمے کی کارروائی مکمل کرلی جائیگی لیکن انہیں لگتا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں ملزموں کی موجودگی میں شاید ایسا ممکن نہ ہو۔ محمد اقبال نے ماضی میں بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں اور حقوق انسانی کی تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ انہیں اسلام آباد منتقل کیا جائے تاکہ ان کی بیٹیاں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے اب تک اس واقعہ کے بارے میں کوئی رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اب تک اس واقعہ کی ایف آئی آر درج کرائی ئی ہے ۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں یونیورسٹی کے اندر بد انتظامی کا اعتراف کیا گیا ہے شاید اس خوف سے اس نے کچھ نہیں کیا۔ ہری پور میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت اب ہر ہفتے تین روز اس مقدمے کی سماعت کرے گی۔ اس کی وجہ دیگر وکلا کی مصروفیات بتائی گئی ہیں۔ آئندہ سماعت اب 26 ستمبر کو ہوگی۔

ای پیپر-دی نیشن