• news
  • image

.نائن الیون‘ مسلم دشمنی اور عالمی امن

اقوام متحدہ ہر سال اکیس ستمبر کو امن کا عالمی دن مناتی ہے۔ مگر اقوام متحدہ کے فورم سے دنیا میں تباہی کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہے۔ اقوام متحدہ میں چند ممالک کو جو اہمیت حاصل رہی ہے۔ انہوںنے اپنی اس طاقت کا فائدہ ہر دور میں ہر انداز میں اٹھایا ہے۔ جب سے یہ ادارہ قائم ہوا ہے۔ دنیا کے آپسی روابط میں تیزی آئی ہے۔ ایک دوسرے کے حقوق و فرائض کا تعین ہوا ہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس ادارے نے ہمیشہ سے ہی مسلم دشمنی کا کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ ,روس,چین اور دوسرے غیر اسلامی ملکوں نے طاقت اپنے پاس رکھ کے مسلم اور پسے ہوئے ملکوں کو مختلف طریقوں سے اپنا غلام بنانا شروع کیا ہوا ہے۔ مسلم دنیا کی نااہل قیادتیں‘ عیاش اور نالائق حکمران طبقہ کے لوگوں نے غیر مسلموں کو اور زیادہ طاقت ور بنا دیا ہے۔ کشمیر جنت نظیر لکھتے ہوئے اب ہاتھ کانپتے ہیں۔ کسی وقت واقعی جنت نظیر رہا ہو گا۔ مگر پچھلی دو تین صدیوں سے کشمیر کی وادیوں میں لاچارکشمیریوں کا خون پانی کے ساتھ رواں دواں ہے۔ قدرت کی فیاضیوں سے بھر پور یہ حسین خطہ مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کے باوجود بھارت کے غاصبانہ قبضے کا شکار ہے۔ پھولوں سے لدی اس وادی میں بھارتی فوج درندوں کی طرح دندناتی پھرتی ہے۔ د نیا جانتی ہے کہ بھارتی حکومت نے کشمیر کے مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہوا ہے۔ اور بھارت نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پہ خود جا کے اس مسئلے میں ثالثی کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ مگر پھر بھارت اس مسئلے سے آہستہ آہستہ پیچھے ہٹتا چلا گیا۔ اور اقوام متحدہ جو غیر مسلموں کے تحفظ کے لیے ہی شائد بنائی گئی تھی۔ وہ بھارت کے ساتھ نرم رویہ اپناتی چلی گئی۔ اب عالم یہ ہے کہ ہر سال جب اقو م متحدہ میں دنیا کے سربراہان خطاب کرتے ہیں تو ہمارے ملک کے وزیر اعظم صاحبان بھی سال میں ایک بار دنیا کو بھارت کا مکروہ چہرہ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ ایک سلسلہ چل رہا ہے۔ پاکستان جب دنیا کے سامنے بھارتی فوج کے مظالم کی داستان بیاں کرتا ہے۔ اس سال بھی ہمارے محترم وزیراعظم جناب خاقان عباسی نے اقوام عالم کو بتایا ہے کہ پاک بھارت امن کا واحد حل مسئلہ کشمیر کا پر امن حل ہے۔ جب تک بھارت کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ تب تک دونوں ملکوں کے درمیاں امن کا خواب ناممکن ہے۔ کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ کشمیر کا ہر جوان بچہ بھارت سے آزادی کے لیے سربکفن ہو چکا ہے۔ بھارت ایک طرف کشمیریوں پہ بدترین تشدد کر رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان کے ساتھ ورکنگ باونڈری پر بلااشتعال فائرنگ کو معمول بنا چکا ہے۔ بھارت کا میڈیا بھارتی حکومت کے مکمل کنٹرول میں ہے اس لیے بھارت فائرنگ کے بعد اپنے کچھ لوگوں کی لاشیں بھی میڈیا کے ذریعے دنیا کو دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ جس کا مقصد دنیا کو یہ بتا نا ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج بھارت کے لوگوں پہ نشانہ بازی کر رہی ہے۔ مسلمانوں پہ کوئی بھی الزام لگایا جائے اسے دنیا بہت جلدی قبول کر لیتی ہے۔ دنیا میں کہیں بھی کوئی دشت گردی کی واردات ہو جائے اسے اسلام سے‘ مسلمانوں کی کسی نام نہاد تنظیم سے ملا دیا جاتا ہے۔ میڈیا بھی ان کا‘ نام نہاد دہشت گرد تنظیمیں بھی انہی کی۔ جب کہیں مسلمانوں پہ ظلم کرنا مقصود ہو‘ امن کے پیامبر چند گمراہ لوگوں کو اپنے ساتھ ملا کے کہیں بھی دشت گردی کی کوئی واردات کروا لیتے ہیں۔ ابھی اسی مہینے نائن الیون کی یاد منائی گئی ہے۔ دنیا کو اپنے گھر سے واچ کرنے والا امریکہ اپنے ملک کے اہم مقام پہ ہونے والے حملے کو نہ روک سکا۔ یہ بات کوئی بھی نہیں مان سکتا ہے۔ مگر امریکہ نے چونکہ افغانستان میں اپنے قدم جمانے کا خواب دیکھا ہوا تھا اس لیے نائن الیون کا سانحہ کروا لیا گیا۔ اس کے بعد مسلمان ملک افغانستان جو پہلے ہی تباہ حال تھا اسے مزید بنجر بنانے کا عمل شروع کیا جو تادم تحریر آج بھی جاری ہے۔ نائن الیون کے بعد ہی مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہونا شروع ہوا۔ دنیا میں ہونے والی دشتگردی کے واقعات کو اسلامی دشت گردی کا نام دیا جانے لگا۔ مسلم دنیا بالخصوص عرب ممالک امریکہ کے سامنے سر اٹھا کے بات بھی نہیں کر سکتے۔ باقی غریب مسلم ملکوں کو ورلڈ بینک کے ذریعے امریکہ اور یورپ نے اپنا تابعدار بنایا ہوا ہے۔ ورلڈ بینک سے حکمرا ن قرضے لیتے ہیں اپنا بینک بیلنس بڑھاتے ہیں۔ مگر عوام کو ٹیکس در ٹیکس سزا دی جاتی ہے۔ اس بار ترک صدر نے کہا ہے دنیا نے کبھی مسیحی‘ بدھ‘ ہندو اور یہودی دشت گردی کا نام استعمال نہیں کیا۔ پھر کسی بھی واقعے کو اسلام سے منصوب کیوں کر دیا جاتا ہے۔ اس وقت برما حکومت روہنگیا کے مسلمانوں کے نسل کشی کر رہی ہے۔ وہاں بدھ مت کے ماننے والے دشتگردی کر رہے ہیں۔ کشمیر میں ہندوو فوج مظالم کر رہی ہے۔ فلسطین میں یہودی تشدد کر رہے ہیں۔ افغانستان سے لے کر سارے عرب ملکوں میں امریکہ اپنے کارندوں کے ساتھ آگ اور خون کا کھیل رہا ہے۔ دنیا ان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہندو‘ بدھ‘ یہودی اور عیسائی دشت گردی کے الفاظ کیوں نہیں ادا کرتی ہے۔ اصل میں ہمارا حکمران طبقہ پیسے کی ہوس میں گرفتار ہے اس لیے وہ کسی بھی طرح امریکہ کے خلاف‘ بھارت کے خلاف‘ برما کے خلاف اور اسرائیل کے خلاف کوئی تادیر پالیسی نہیں بنا پاتا۔ امریکہ نے چاہا تو اسامہ بن لادن کو پاکستان سے گرفتار کر لیا۔ یہ بھی عجیب پالیسی ہے کہ اقوا م متحدہ میں پاکستان کے بعد بھارت نے خطاب کرنا ہوتا ہے۔ پاکستانی حکمران بڑے سادہ ہیں وہ بھارت کے ساتھ نرم لہجے میں بات کرتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ دل سے دوستی کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے جب پاکستانی حکمرا ن اقوام متحدہ میں خطاب کرتے ہیں تو بہت احتیاط سے بات کرتے ہیں۔ وہ بھارت کے مکروہ چہرے کو پوری طرح بے نقاب نہیں کرتے ہیں۔ وہ کشمیر یوں کی صرف اخلاقی مدد کی بات کر کے اپنا فرض ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھارت کے مظالم پہ ایسے بات کرتے ہیں جیسے ایک عام سی روٹین میں بات کی جاتی ہے۔ جب کہ بھارت اگلے دن اور زیادہ تیاری کے ساتھ پاکستان کو دشت گردوں کا معاون ثابت کرنے کی بات کرتا ہے۔ ا س بات کو ماننے میں کوئی قباحت نہیں ہے کہ بھارتی سفارت کار اس اجلاس کے لیے مہینوں محنت کرتے ہوں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پلیٹ فارم پہ پاکستان کے خلاف کھل کے زہر اگلتے ہیں۔ ہر سال کشمیری اور سکھ اقوام متحدہ دفاتر کے باہر بھارت کے جبر و ستم پہ احتجاج کرتے ہیں۔ مگر اقوام متحدہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی ہے۔ بھارت کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھانے والا امریکہ اس کے ہر جرم پہ اس کے ساتھ کھڑا نظر آتا ہے۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن