سانحہ ماڈل ٹائون: انٹرا کورٹ اپیل اعتراف جرم ہے: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کیس میں ذمہ دار اعلی کی انٹرا کورٹ اپیل اعتراف جرم ہے، 17 جون کو توہین انسانیت کرنیوالوں نے 22 ستمبر کو توہین عدالت کی، برادران سانحہ میں ملوث نہ ہوتے تو جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کر چکے ہوتے۔ یہ سانحہ محض حادثہ نہیں پیشگی منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا جس کے لئے ایوان وزیراعلیٰ میں باقاعدہ میٹنگز ہوئیں جو ریکارڈ پر ہیں۔ شہدائے ماڈل ٹائون کے غریب اور یتیم ورثاء انصاف کے لیے انصاف کے ایوانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، سانحہ ماڈل ٹائون کے پیچھے شریف برادران ہیں ورنہ ہماری پولیس سے کیا دشمنی تھی؟ انہوں نے کہا کہ جس آئی جی کو قتل وغارت گری کے لیے بلوچستان سے لایا گیا تھا اسے کبھی مشیر بناتے ہیں اور کبھی ٹیکس محتسب تاکہ وہ سلطانی گواہ نہ بن جائے لیکن ان کی کوئی تدبیر ان کے کام نہیں آئے گی، احتساب اور بے گناہوں کے خون کے حساب کا پھندا ان کی گردنوں تک ضرور پہنچے گا۔ گذشتہ روز انہوں نے ملاقات کے لیے آنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شریف برادران فوج اور جوڈیشری میں پنجاب پولیس جیسا تقرر و تبادلہ چاہتے تھے مگر ان کی یہ ناپاک خواہش پوری نہ ہوسکی اور یہ خود شکنجے میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور احتساب اور جیلوں کا سامنا نہیں کر سکتے، ان کی ٹریننگ ملک لوٹنا اور بھاگنا ہے۔ والیم 10کے بہت سارے سوالات کے جواب آنا ابھی باقی ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اشرافیہ نے اپنی سہولت اور مفادات کے لیے پارلیمنٹ، جمہوریت کا استعمال کیا، اور اپنے فائدے کے لیے قانون بنائے اور توڑے۔ شق 203کی منظوری اسی منفی سوچ کی مظہر ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ موجودہ انتخابی نظام کے تحت 100 الیکشن بھی ہو جائیں تبدیلی نہیں آئے گی۔