عمران دوغلے، اپوزیشن لیڈر کیلئے متحدہ سے ووٹ مانگ کر اپنا تھوکا چاٹا: خورشید شاہ
سکھر + اسلام آباد + لاہور (آئی این پی+ خصوصی رپورٹر)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے پی ٹی آئی اور ایم کیوایم کے درمیان رابطوں کو تھوکا ہوا چاٹنے کے مترادف قرار دیا ہے اور عمران خان اور پی ٹی آئی والے ماضی میں ایم کیو ایم والوں پر لگائے گئے الزامات پرکراچی کے لوگوں اور ایم کیو ایم ورکروں سے معافی مانگیں۔ نیا قائد حزب اختلاف لانے پر پریشر میں نہیں ہوں اگر پریشر میں ہوتاتو بھاگ دوڑ کررہا ہوتا اگر کوئی اچھا امیدوار ہے تو یہ اچھی بات ہے تاہم قائد حزب اختلاف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانیکی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔وہ پیر کو سکھر میں اپنی رہائش گاہ پرمیڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چار سال تک اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش نہیں کی نئے چیئرمین نیب کے تقرر کیلیئے ابھی اپوزیشن جماعتوں نے نام نہیں دیئے ہیں میں نے رابطے کیے ہیں اور جیسے ہی نام ملیں گے مشاورت کے بعد تین نام منتخب کرکے حکومت کے حوالے کریں گے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس تو مجھے ہٹانے کیلئے ووٹ نہیں ہیں اس لئے وہ دوسروں سے مدد لے رہے ہیں مگر میرے پاس تو اکثریت موجود ہے عمران خان کو ہر چیز میں جلدی ہوتی اور ان کی یہ جلدی جلد ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان دوغلے ہیں۔ متحدہ سے اپوزیشن لیڈر کیلئے ووٹ مانگ کر انہوں نے اپنا تھوکا ہوا چاٹا ہے۔ انہوں نے کہا دو ہزار اٹھارہ میں میری سیاست کو پچاس سال ہوجائیں گے اور گذشتہ تیس سال سے پارلیمنٹ میں ہوں اور گذشتہ تیس سال میں ملک کے حالات اتنے خراب نہیں رہے جتنے آج ہیں ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات لاحق ہیں قریبی ممالک ہمارے دشمن بن چکے ہیں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں پر میرے احسانات ہیں میں نے تو ان کو کئی کئی ماہ کی تنخواہیں لے کردی ہیں جو آدمی اپنا صوبہ نہیں سنبھال سکتے وہ ملک اور قوم کو کیا دے گا اگر وہ آئندہ انتخابات میں پچاس فیصد نشستیں بھی جیتیں گے وہ ان کی بہت بڑی کامیابی ہوگی ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بھی اپنا دوہرا معیار رکھتی ہے کبھی وہ حکومت سے ملتے ہیں اور کبھی پی ٹی آئی سے رابطے کرتے ہیں ۔علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل اور سابق چیئرمین سینیٹ سید نیر حسین بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں وزرائے اعظم آتے جاتے رہتے ہیں۔ عمران خان میں سیاسی بصیرت کی کمی ہے ۔ عمران خان کے نئے انتخابات کے مطالبے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف قائدایوان کا اختیار ہے کہ اسمبلی کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کرے اب اٹھارہویں ترمیم کے بعد ہر اسمبلی بااختیار ہے۔ وہاں وزیراعلیٰ کا اختیار ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرے اس لئے عمران خان کی بات بے تکی، عقل سے خالی اور بڑک ہے۔