• news

سانحہ ماڈل ٹائون پنجاب حکومت کی درخواست مسترد انکوئری رپورٹ عام کرنے کا فیصلہ برقرار

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹائون عدالتی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے۔ عدالت نے سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناعی کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔ مزید سماعت 2اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اپیل کو طول نہیں دیا جائے گا بلکہ اس اپیل کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔ جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل بنچ نے حکومتی اپیل پر سماعت کی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ سنگل بنچ نے حکومتی موقف پوری طرح نہیں سنا اور یکطرفہ فیصلہ دیا۔ انکوائری رپورٹ کے متعلق درخواستیں فل بنچ میں زیر التوا ہونے کے باعث سنگل بنچ کو فیصلے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ سنگل بنچ نے جلدبازی میں قانونی تقاضوں کے برعکس فیصلہ دیا۔ جوڈیشل انکوائری حکومت حقائق جاننے کے لئے کراتی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے اس قسم کی رپورٹس منظر عام پر لانے سے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔ درخواست گزاروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت چار فریقین کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے لٰہذا عدالتی فیصلہ آنے تک سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناعی دیا جائے۔ ادارہ منہاج القرآن کے وکلاء نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ توہین عدالت کے کیس پر تاحکم ثانی کسی کارروائی اور پیروی کے لئے عدالت سے رجوع نہیں کریں گے۔ جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس اپیل میں بہت سے سارے قانونی نکات عدالت کے سامنے ہیں جن کا جائزہ لیا جائے گا۔ سانحہ ماڈل ٹائون عدالتی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل کی سماعت کرنے والا فل بنچ گزشتہ روز اس وقت تحلیل ہو گیا جب قائم مقام چیف جسٹس اور فل بنچ کے سربراہ جسٹس یاور علی نے حکومتی اپیل سمیت اسی نوعیت کی درخواستوں پر سماعت سے معذرت کر لی۔ قائم مقام چیف جسٹس نے اسی وقت نیا فل بنچ تشکیل دے دیا۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹائون انکوائری رپورٹ فراہم نہ کرنے پر شہباز شریف، چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری پنجاب کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت بغیر کارروائی آج تک ملتوی کر دی۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سماعت کی۔ درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ عدالت نے جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ فوری طور پر شائع کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق درخواست گزاروں نے رپورٹ کی وصولی کے لئے متعلقہ فورمز سے رجوع کیا مگر انہیں جسٹس علی باقر نجفی کی رپورٹ فراہم نہیں کی گئی جو کہ آئین کے آرٹیکل دو سو چار کے تحت واضح طور پر توہین عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب اور ہوم سیکرٹری پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے ماتحت ہیں۔ اسی لئے وزیر اعلی کے دبائو پر رپورٹ فراہم نہیں کی جا رہی۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ فل بنچ کی کارروائی تک انتظار مناسب رہے گا۔

ای پیپر-دی نیشن