شمالی کوریا‘ چاڈ‘ وینزویلا بھی امریکی سفری پابندیوں کی فہرست میں شامل‘ سوڈان خارج
واشنگٹن (اے این این+نوائے وقت رپورٹ)امریکہ میں صدر ٹرمپ کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی متنازع سفری پابندی کی فہرست میں اضافہ کر کے ایران، لیبیا، شام، یمن اور صومالیہ کے علاوہ اب شمالی کوریا، چاڈ اور وینزویلا کو بھی اس فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس نئی فہرست کو گزشتہ روز صدارتی فرمان کی صورت میں جاری کیا۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو محفوظ بنانا میری اولین ترجیح ہے۔ اور ہم اپنے ملک میں کسی بھی ایسے فرد کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے جو ہمارے لیے خطرے کا باعث بنے۔وائٹ ہائوس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق فہرست میں اضافے کا فیصلہ مختلف ممالک کی حکومتوں کی جانب سے دی گئی معلومات کے بعد کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ وینزویلا پر لگائی گئی پابندی صرف ان کے سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ پر لاگو ہوگی۔صدر ٹرمپ کی جانب سے لگائی گئی سفری پابندی کے اولین حکم میں سوڈان بھی اس فہرست کا حصہ تھا لیکن اس نئی فہرست میں سے اس کا نام نکال دیا گیا ہے۔اعلان کے مطابق عراق نے بھی امریکی شرائط پوری نہیں کی تھیں لیکن شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دینے اور معلومات فراہم کرنے کی وجہ سے اس پر یہ پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔یاد رہے کہ فروری میں اعلان کیے جانے والے اس حکم کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اسے 'مسلم ممالک پر پابندی' کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ وائٹ ہائوس کے پیغام کے مطابق شمالی کوریا نے امریکی حکومت کے ساتھ کسی بھی نوعیت کا تعاون کرنے سے انکار کیا تھا جس کے بعد ان کے شہریوں پر امریکہ سفر کرنے پر ممانعت عائد کر دی گئی ہے۔افریقی ملک چاڈ امریکہ کا انسداد دہشت گردی میں اہم ساتھی ہے لیکن اس نے امریکہ کے ساتھ دہشت گردی سے متعلق معلومات فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے ان کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی گئی۔اعلان کے مطابق یہ پابندی 18 اکتوبر سے لاگو ہوگی اور وہ افراد جن کے پاس جائز ویزا ہے وہ اس پابندی سے مستشنیٰ ہوں گے۔ شمالی کوریا نے امریکہ کے ’’بی ون بی‘‘ بمبار طیارے مار گرانے کی دھمکی دیدی۔ وزیرخارجہ شمالی کوریا نے کہا ہے کہ ہم امریکی بمبار طیارے مار گرانے کا بھی حق رکھتے ہیں۔ امریکی صدر کا بیان کھلا اعلان جنگ ہے۔ یہ ٹرمپ تھے جنہوں نے شمالی کوریا سے اعلان جنگ کیا۔ ٹرمپ کے اعلان جنگ کے بعد سارے آپشنز ٹیبل پر ہیں۔ امریکی اعلان جنگ کے بعد ہم ہر طرح کے اقدامات کا حق رکھتے ہیں۔ ادھر شمالی کوریا نے متعدد بین الاقوامی پارلیمنٹ کے نام خطوط میں مذمت کرتے کہا کہ ٹرمپ کے بیانات ناقابل برداشت‘ اعلان جنگ اور عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں۔ اگر امریکہ سمجھتا ہے دھمکیاں دیکر ہمیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکتا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔