پاکستانی معیشت کو بعض کامیابیوں کے باوجود سخت چیلنجز کا سامنا ہے:ایشیائی ترقیاتی بنک
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے پاکستان کی حکومت کو مستقبل قریب میں بیرونی قرضوں‘ ادائیگی کے توازن اور مالی ضروریات کو احتیاط سے منظم کرنا ہو گا۔ معاشی استحکام اور توسیع کے لئے میکرو اکنامک اور سٹرکچرل اصلاحات بھی کرنا ہوں گی تاکہ ملک کو مسابقت اور مالیاتی استحکام حاصل ہو جائے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت گروتھ کے راستے پر گامزن رہے گی تاہم چیلنجز بھی موجود ہیں۔ مالی سال 2017ء میں معیشت نے 5.3 فیصد کی گروتھ حاصل کی۔ موسم کی سازگاری کی وجہ سے زراعت میں گروتھ بھی 0.3 فیصد بڑھ کر 3.5 فیصد ہو گئی۔ پرائیویٹ سیکٹر کو قرضے 447 بلین روپے سے بڑھ کر 748 ارب روپے ہو گئے۔ پاکستان کو سی پیک کے قرضوں کی ادائیگی اور مالی ضروریات کے امر کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔ پاکستان میں اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ ملک کے اندر طلب میں اضافہ اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث افراط زر 4.2 فیصد پر گیا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ 4 فیصد ہو گیا۔ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5.8 فیصد ہو گیا۔ ایک فیصد کے قریب مساوی فنانسنگ گیپ زرمبادلہ نکال کر پورا کیا گیا۔ بینک نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ‘ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور سرکاری تحویل کے کاروباری اداروں کے نقصانات ترقی کو خطرے سے دوچار کر سکتے ہیں۔ اے ڈی بی کے ڈائریکٹر کمیونیکیشن نے کہا ہے کہ بنک کی رپورٹ میں ’’منتخب وزیراعظم کے نااہل قرار دینے سے سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہوا‘‘ کے حوالے سے کوئی بات درج نہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بنک نے پاکستان کیلئے 800ملین ڈالر سرمایہ کاری کے منصوبے کی منظوری دیدی۔ قرضہ اقساط میں دیا جائے گا جبکہ قرضہ سے علاقائی تجارت اور رابطہ میں اضافہ کے منصوبے مکمل ہونگے۔ تمام پروگرام وسط ایشیا‘ علاقائی معاشی تعاون کوریڈور کے تحت ہوگا۔ اے ڈی بی کے تعاون سے 647 کلومیٹر طویل سڑکوں کو بہتر بنایا جائے گا۔ یہ سڑکیں کوریڈور کے ساتھ ہیں۔ اس پروگرام کے تحت 180 ملین ڈالر سرمایہ کاری کا پروگرام رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ دوسری قسط 260 ملین ڈالر اور تیسری 360 ملین ڈالر ہوگی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق اے ڈی بی نے کہا ہے پاکستانی معیشت کو بعض کامیابیوں کے باوجود سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ پالیسی ساز فیصلوں کی رفتار کم ہونے سے معاشی ترقی کا عمل رک سکتا ہے۔ پاکستان کو مالیاتی اور بیرونی ادائیگیوں جیسے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومتی اخراجات کے باعث بجٹ خسارہ پورا کرنا ایک مشکل ہدف ہے۔ جی ڈی پی میں کرنٹ اکائونٹ خسارے کا تناسب 4.2 فیصد تک پہنچ گیا۔ رواں مالی سال ملکی معیشت 5.5 فیصد کے حساب سے آگے بڑھے گی۔ زرمبادلہ کے ذخائر 2 ارب ڈالر کمی سے 16 ارب 10 کروڑ ڈالر ہو گئے۔