بھارت، میانمار عالمی دہشتگرد،انسانی حقوق کی پامالی کا مقدمہ چلایا جائے: ایمنسٹی
اسلام آباد (آن لائن) اقوام متحدہ کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت اور میانمار کو عالمی دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت انسانی حقوق کی تمام حدیں پار کرچکا ہے ،جنگی قانون کی کھلی خلاف ورزی آزادکشمیر کی لائن آف کنٹرول پر سول آبادی پر گولہ باری کے نتیجے میں کشمیریوں کی ہلاکت اور زخمی بھارت کی کھلی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے ، اقوام ِ متحدہ عالمی قانون کے مطابق بھارت اور میانمار پرانسانی حقوق کی شدید پامالی کا عالمی عدالت میں مقدمہ درج کریں، بیان میں کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جانوروں پر استعمال ہونے والی پیلٹ گن کا انسانوں پر استعمال، جعلی پولیس مقابلوں میں معصوم کشمیریوں کا قتل ِ عام اور مختلف جیلوں میں قید کشمیری اور حریت رہنماﺅں کو ذہنی طو رپر مفلوج کرنے جبکہ آزادکشمیر کی لائن آف کنٹرول پر لگاتارپونے 4سو سے زائد مرتبہ خلاف ورزی، 49سے زائد معصوم عوام کا قتل عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے جبکہ میانمار کی حکومت نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل ِعام، خواتین کی عصمت دری اور گاﺅں کے گاﺅں کو جلانے کے واقعات پر عالمی قانون کی کھلی خلاف ورزی کی ہے جس پر بھارت اور میانمار کی حکومت برابر کی شریک ہے جبکہ آنگ سان سوچی سے نوبل انعام فوری طور پر واپس لیا جائے کیونکہ انسان حقوق کی پامالی کرنے والی کسی بھی شخصیت کے پاس عالمی نوبل انعام دینے کی اجازت نہیں ہے، آنگ سان سوچی روہنگیا مسلمانوں کی قاتل خاتون ہے جس کو نوبل انعام دینے کے بجائے، عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔
نیویارک (آئی این پی+اے ایف پی) اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر نے متعدد ممالک کی جانب سے رخائن میں جاری صورت حال پر دیئے جانے والے بیانات پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی نہیں کی جارہی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کے سفیر ہان ڈو سوان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جاری اجلاس کے چھٹے روز اپنے جواب کے حق کا استعمال کرتے ہوئے کہا میانمار کے رہنما جو طویل عرصے سے آزادی اور انسانی حقوق کے لیے جدو جہد کررہے ہیں، ایسی پالیسز کی حمایت نہیں کرسکتے، ہم نسل کشی کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے روہنگیا ریاست کے مسئلے کو انتہائی پیچیدہ قرار دیا اور زور دیا کہ اقوام متحدہ کی رکن ریاستیں اور بین الاقوامی کمیونٹی کو شمالی رخائن کی صورت حال کا بغور اور غیر جانبدار انداز میں جائزہ لینا چاہیے۔انہوں نے آراکان روہنگیا سیلویشن آرمی (اے آر ایس اے) کی جانب سے حملوں کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لڑیں اور معصوم عوام کا تحفظ کریں۔ اقوام متحدہ کے مطابق اندازاً 4لاکھ 80ہزار روہنگیا مسلمان مہاجر بنگلہ دیش میں موجود ہیں۔ سلامتی کونسل کا اجلاس کل جمعرات کو ہو گا۔ بنگلہ دیش نے امدادی اور خیراتی اداروں کی روہنگیا مہاجرین تک رسائی آسان بناتے ہوئے متعدد رکاوٹیں اور پابندیاں ختم کر دیں اور ورلڈ بنک سے 250ملین ڈالر امداد کی امید لگائی ہے۔