مشرف کا افغان جنگ میں شامل ہونا غلط فیصلہ تھا: اسلم بیگ
ملتان (نمائندہ نوائے وقت) سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس خطے میں سازشیں کر رہا ہے اور بھارت افغانستان میں نیٹ ورک بنا رہا ہے۔ بہا¶الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں اور افغانستان امور کے حوالے سے سیمینار کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مرزا اسلم بیگ کا کہنا تھا کہ امریکہ ایشیا میں بھارتی بالادستی کے مشن پر کاربند ہے۔ افغانستان کو داعش کا گڑھ بنایا جانا ایک سازش کا حصہ ہے۔ طالبان کے خاتمے کے لیے داعش کو لایا جارہا ہے۔ داعش آگئی تو اسے نہ تو ہم روک سکتے ہیں نہ چائنا اور نہ ہی روس روک سکتا ہے۔ سابق آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ اگر پاکستان، افغانستان اور ایران مل جائیں تو کوئی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ملک میں جمہوریت کو قائم رہنا چاہیے۔ سابق سفیر ایاز وزیر اور اشرف جہانگیر قاضی نے کہاکہ پاکستان کو افغانستان کے ساتھ اچھے اور دوستانہ روابط قائم کرنے چاہیے۔ تقریب کے صدر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طاہر امین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو امریکہ اور افغانستان کے حوالے سے ایسی پالیسیوں پر غور کرنا چاہیے جس سے ہمارے وطن پر منفی اثرات نہ پڑیں۔ مسئلہ کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ۔ پاور شیئرنگ فارمولے میں طالبان کو حصہ دے کر افغانستان میں امن لایا جاسکتا ہے۔ اس موقع پر چیئرمین شعبہ سیاسیات ڈاکٹر مقرب اکبر نے بھی خطاب کیا۔ آئی این پی کے مطابق مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ پرویزمشرف کا افغان جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ غلط تھا، پرویز مشرف کی حماقتوں کی وجہ سے خون خرابا ہوا، اللہ اس شخص کو معاف نہیں کرے گا جو شہیدوں کے خون کا سودا کرے، جنرل ضیاءاور جنرل مشرف کا جو حشر ہورہا ہے، سب کے سامنے ہے۔ مرزا اسلم بیگ کاکہنا تھا کہ جہاد اللہ اور بندے کے درمیان کا معاملہ ہے، 70 ممالک میں کتنے علما نے جہاد کا فتویٰ دیا، دو کروڑ سے زائد افغان پاکستان میں ہیں، صرف کراچی میں 40 لاکھ افغان موجود ہیں۔ پرویز مشرف امریکہ کے سامنے بیٹھ گیا تھا، لیبیا، صومالیہ، یمن تباہ ہو گئے اب ان کی نظریں پاکستان پر ہیں۔