• news

کراچی سنٹرل جیل میں دہشت گردوں کے2 برس سے داعش کے لئے بھرتیاں کرنے کا انکشاف

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) سنٹرل جیل کراچی میں کالعدم تنظیم کے گرفتار دہشت گردوں کی جانب سے داعش کے لئے بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، اب تک کالعدم تنظیم کے تقریباً 30 ملزم داعش میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گرد 2 سال سے جیل میں داعش کے لئے بھرتیاں کر رہے تھے۔ ان قیدیوں میں سے 12 ضمانت پر جیل سے باہر آ گئے، وہ اب لاپتہ ہیں، ان دہشت گردوں کے گھروں پر حساس ادارے کی جانب سے چھاپے بھی مارے گئے ہیں لیکن یہ ہاتھ نہ آ سکے۔ ذرائع کے مطابق داعش میں بھرتی ہونے والے قیدیوں میں 7 کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ایک قیدی تاجو کے مطابق قیدیوں سے منشیات فروشی اور اغوا برائے تاوان کرایا جاتا ہے۔ پیسے دے کر سارے کام جیل سے کرائے جاتے ہیں۔ ویڈیو میں تاجو نے جیل کے اے ایس پی کی وردی پہن کر دکھائی۔ دوسری جانب بی بی سی کے مطابق محکمہ جیل کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کی سینٹرل جیل میں قید امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کے مجرم احمد عمر شیخ کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے ایک اے ایس آئی کی ڈیوٹی لگائی گئی تھی، جس کی ’غفلت‘ کے باعث شدت پسند گروپ لشکر جھنگوی کے دو اہم رکن محمد احمد عرف منا اور شیخ محمد ممتاز عرف فرعون فرار ہو گئے تھے۔ اے ایس آئی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سکیورٹی کے انچارج تھے، ان کی ذمہ داری تھی کہ عدالتوں کی کاز لسٹ کے مطابق قیدی پیش ہوں۔ ڈی آئی جی جیل خانہ جات پرویز چانڈیو نے رپورٹ میں تحریر کیا ہے کہ حیرت انگیز طور پر اے ایس آئی محمد فروش نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی ذمہ داری لگائی گئی تھی کہ وہ روزانہ دوپہر کو ظہر کی نماز ہائی پروفائل دہشت گرد احمد عمر شیخ کے ساتھ ادا کریں گے جس کی وجہ سے وہ روزانہ دو ڈھائی گھنٹے انتہائی حساس نوعیت کی ذمہ داری چھوڑ کر چلے جاتے تھے۔ ڈی آئی جی پرویز چانڈیو نے بی بی سی کو بتایا کہ احمد عمر شیخ نے جیل حکام کو کہا تھا کہ انہیں اپنے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے کوئی شخص دیا جائے، جس کے لیے احمد عمر شیخ نے خود ہی اے ایس آئی محمد فروش کا انتخاب کیا تھا۔ ڈی آئی جی کے مطابق ’اس روز بھی اے ایس آئی فروش، شیخ عمر کے ساتھ نماز ظہر کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے تھے اور جب واپس آئے تو قیدی بغیر کسی گنتی کے واپس جا چکے تھے۔‘ ڈیوٹی کے اہم اوقات میں غیر حاضری اے ایس آئی محمد فروش کے ملزموں کے فرار ہونے میں مدد کرنے کا شبہ پیدا کرتی ہے۔ اس وقت اے ایس آئی محمد فروش معطل اور گرفتار ہیں، انہوں نے اپنی رپورٹ میں فروش کی ملازمت سے برطرفی کی سفارش کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن