• news

شاہ محمود کو اپوزیشن لیڈر بنانے کا معاملہ تحریک انصاف میں اختلافا ت :عمران کو ہونا چاہئے:ارکان

اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قومی اسمبلی میں نئے قائد حزب اختلاف بنانے کے معاملہ پر تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے درمیان اتفاق رائے کے باوجود تحریک انصاف میں شاہ محمود قریشی کو قائد حزب اختلاف نامزد کرنے پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ پارلیمانی پارٹی کے 9 ارکان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ شاہ محمود قریشی کی بجائے عمران خان کو قائد حزب اختلاف بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کھلم کھلا پارٹی کے سربراہ کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے جبکہ نئے قائد حزب اختلاف کے معاملہ پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن منقسم ہو گئی ہے۔ (ق) لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے بھی کہہ دیا ہے کہ تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر کیلئے نامزدگی پہلے کر لی اب رابطوں کا کیا مقصد ہے؟ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ بھی اپنا منصب بچانے کیلئے سرگرم ہو گئے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کی قیادت کے درمیان رابطے قائم ہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو باور کرا دیا ہے کہ وہ کسی صورت بھی عمران خان یا شاہ محمود قریشی کو نیا اپوزیشن لیڈر نہیں بننے دیں گے، خواہ اس کیلئے انہیں حکومتی اتحاد سے الگ ہی کیوں نہ ہونا پڑے۔ فی الحال تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے شاہ محمود قریشی کو قائد حزب اختلاف بنانے کیلئے نامزد نہیں کیا۔ عمران خان اسی صورت میں نامزدگی کیلئے تیار ہوں گے اگر انہیں کامیابی کا پورا یقین ہو۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نیا چیئرمین نیب مقرر ہونے سے قبل اس منصب کے حصول کیلئے نیا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن لیڈر چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ کے بعد نئے چیئرمین کے نام پر اتفاق رائے پیدا کرینگے۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے 32 ارکان اسمبلی ہیں جن میں سے 4 ارکان منحرف ہو گئے ہیں جبکہ ایک رکن گلزار احمد وفات پا گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کے 22 ارکان ہیں جماعت اسلامی کے 4 ارکان ‘ عوامی مسلم لیگ اور آزاد گروپ کے جمشید دستی ‘ تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدوار کی حمایت کر سکتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے 47 ارکان ہیں انہیں اتحادی جماعتوں کے 11 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ دونوں اطراف اپوزیشن کے ارکان کی تعداد میں کوئی خاص فرق نہیں لیکن جمعیت علماء اسلام (ف) تحریک انصاف کا راستہ روکنے کیلئے حکومت سے علیحدگی کی قربانی دے سکتی ہے۔ اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمن خاصے سرگرم عمل ہیں۔ جمعیت علماء اسلام اپوزیشن لیڈر کے بارے میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔ نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی بھی سید خورشید شاہ کے پلڑے میں اپنی حمایت ڈال سکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ‘ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی طرف سے سپیکر کو بھجوائی جانے والی ریکوزیشن کا انتظار کریں گے، اسکے بعد ہی وہ ’’نمبرز گیم ‘‘ میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں نواز شریف کو سمجھانے کیلئے کہ انہیں "کیوں نکالا" کے حوالے سے ملک بھر میں آگہی مہم شروع کرنے، ڈی جی آئی بی کیخلاف قومی اسمبلی میں فوری تحریک التواء داخل کرانے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں فرد جرم کے بعد اسحٰق ڈار سے فوری استعفیٰ ،احتساب عدالت کو مطلوب تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے اور ملک میں قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت پارٹی کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میںملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر مفصل تبادلہ خیال ،شریف خاندان کیخلاف احتساب عدالت میں اب تک کی کارروائی کا جائزہ اور شریف خاندان کیخلاف مقدمات پر کارروائی میں نیب کے کردار کا تجزیہ کیا گیا۔ اجلاس میں انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کی لندن میں نواز شریف سے ملاقات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اہم سول انٹیلی جنس ادارے کی سربراہی پر مدت ملازمت مکمل کرنے والے شخص کو کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا ہے،آئی بی کے سربراہ کی تعیناتی سیاسی رشوت ستانی کی واضح مثال ہے،آئی بی کا سربراہ ریاست پاکستان سے وفاداری کی بجائے شریفوں سے وفاداری نبھا رہا ہے۔ اجلاس میں ڈی جی آئی بی کیخلاف قومی اسمبلی میں فوری تحریک التواء داخل کرانے کا فیصلہ کیا گیا، پی ٹی آئی اعلیٰ سطحی اجلاس میںفرد جرم کے بعد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے فوری استعفیٰ اوراحتساب عدالت کو مطلوب تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان اداروں کیخلاف شریفوں کی برپا کی گئی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اجلاس میںوفاقی حکومت کی ناقص داخلہ و خارجہ پالیسیوں پر عدم اطمینان کا اظہار اور بجلی سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیاگیا۔ اجلاس میں پاک فوج کے لیفٹیننٹ ارسلان عالم شہید کے درجات کی بلندی اور بیگم کلثوم نواز کی جلد اور مکمل صحتیابی کیلئے بھی دعا کی گئی۔ علاوہ ازیں پاکستان میں چین کے سفیر نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بنی گالا میں ملاقات کی۔ تحریک انصاف کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین دوستی اور محبت کا لازوال رشتہ ہے۔ پاک چین دوستی خطے کیلئے ایک بڑی نعمت کا درجہ رکھتی ہے۔ پاک چین راہداری منصوبے کی کامیاب تکمیل کیلئے دعاگو ہوں۔ سی پیک دونوں ممالک کے عوام پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔پی ٹی آئی غربت کے خاتمے کیلئے چینی تجربے سے استفادہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے‘ اپنے ملک سے غربت مٹانے کیلئے چین کی کاوشیں متاثر کن ہیں۔علاوہ ازیں نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا ہے کہ اب بھی کہتا ہوں کہ ڈان لیکس کے پیچھے مریم نواز کا ہاتھ تھا، ماڈل ٹائون رپورٹ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ڈالی جائے، مجھے کیس میں کوئی فرقہ وارانہ رنگ نظر نہیں آیا، یہ سب اپنے آپ کو بچانے کیلئے بہانے بنا رہے ہیں،مریم نواز کا سیاست میں چوہدری نثار علی خان سے کوئی تقابل نہیں پھر بھی مریم کو آگے لایا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا آپس میں مک مکا ہے،جو الیکشن کمیشن تشکیل دیا اس پر کوئی اعتماد نہیں ، آئی بی چیف کو فوری مستعفی ہونا چاہیے، ہر سال 10 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے، نیب اور الیکشن کمیشن کے سربراہان غیر جانبدار ہوں،2013میں ہماری تیاری پوری نہیں تھی،اس بار پوری تیاری کے ساتھ الیکشن لڑیں گے، شاہ محمود قریشی مجھ سے زیادہ سینئر سیاستدان ہیں، مگر پارٹی چاہتی ہے کہ اپوزیشن لیڈر کیلئے میرا نام تجویز کیا جائے، نواز شریف نے ہر جگہ اپنے وفاداروں کو بٹھایا ہوا ہے،وہ تو جعل سازی کو غلط سمجھ ہی نہیں رہے،ہم نے اگر پارلیمنٹ میں پورے نمبر لے بھی لئے تو حکومت نے رشوت چلا دینی ہے، جو مرضی کرلیں ہم انکوہرا دیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ ہر سال 10 ارب ڈالرز کی منی لانڈرنگ ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے ہم مقروض ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے آئی بی، ایف آئی اے، ایس ای سی پی اور نیب میں اپنے بندے بٹھائے اور کرپشن کا پیسہ باہر بھجوایا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے آصف زرداری کو بچایا، نواز شریف کو جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء آگے لے کر آئے، اس کو تو فوج کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، نواز شریف لفافہ جرنلزم لے کر آئے،1985کے بعد پاکستان میں رشوت کلچر کا آغاز ہوا، جس کے ذمہ دار جنرل ضیاء اور نواز شریف ہیں۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے آئندہ انتخابات میں کسی جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری کہتے ہیں سابق وزیراعظم نوا زشریف دوبارہ پاکستان چھوڑنے کی تیاری کر رہے ہیں لیکن ان کوبتانا ہو گا کہ ان کے پاس اتنا پیسا کہاں سے آرہا ہے۔فواد چوہدری کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہناتھا کہ ہم اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد ہونے پر مطمئن ہیں۔اسحاق ڈاربتائیں ان کے پاس اتنا پیسا کہاں سے آیا ہے؟ اور میرے خیال میں اب ان کو استعفی دے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئندہ انتخابات میں کسی سے اتحاد نہیں کریں گے۔ عمران خان آئندہ انتخابات میں وزیر اعظم ہوں گے۔فواد چوہدری کا مزید کہناتھاکہ پی ٹی آئی صرف اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کر رہی ہے ،ہماری جماعت منظم اور متحد ہے اور ہم آئندہ انتخابات میں کسی سے اتحاد نہیں کریں گے۔یہی نہیں تحریک انصاف کو اپوزیشن میں اس کا جائز مقا م ملنا چاہیے اور ہم اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کیلئے بھی کوشش کررہے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن