• news

افغانستان میں دہشت گرد ٹھکانوں پر پاکستان سے کھل کر بات کرنا چاہتے ہیں: جم میٹس

کابل (نیوز ایجنسیاں+ نیٹ نیوز) امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے افغانستان پہنچتے ہی کابل ائرپورٹ پر راکٹ حملے کئے گئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس بھارت کا دورہ مکمل کرنے کے بعد نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ہمراہ غیراعلانیہ دورے پر اچانک کابل پہنچے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق جم میٹس کے پہنچتے ہی کابل انٹرنیشنل ائرپورٹ کے فوجی حصے میں 20 راکٹ آکر پھٹے جس سے ایک ہیلی کاپٹر مکمل تباہ ہوگیا جبکہ 3 ہیلی کاپٹرز اور لڑاکا طیاروں کے پارکنگ ہینگرز کو نقصان پہنچا۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ دو مختلف مقامات سے راکٹ فائر کئے گئے۔ فورسز نے پکتیا کوٹ کے علاقے میں ایک گھر کا محاصرہ کرلیا جہاں تین عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ نجیب دانش نے کہا کہ جنگجوں کی جانب سے راکٹ اور مارٹر سمیت بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ طالبان اور داعش دونوں نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے ائرپورٹ کو بند کرنے کے بعد تمام پروازیں منسوخ کرتے ہوئے علاقے کا محاصرہ کرلیا۔ امریکی وزیر دفاع افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع میٹس کا کہنا تھاکہ امریکہ کی نئی حکمت عملی پاکستان کیلئے دہشتگردی سے لڑنے کا ایک اچھا موقع ہے، امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے الزامات کے بارے میں کھل کربات کرنا چاہتا ہے، اتحادی افواج القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو افغانستان میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی اور افغانستان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے ۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینس سٹولن برگ کا کہنا تھاکہ افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے ، امریکہ کے افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ امریکی وزیر دفاع اور افغان صدر ن یافغان سکیورٹی کی صورتحال اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر عملدرآمد پر بات چیت کی۔ امریکی وزیر دفاع اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ایک مستحکم افغانستان کی ضرورت پر زور دیا جو دہشتگردوں کیلئے محفوظ نہیں ہوگا۔ بعد ازاں افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولن برگ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میں تینوں رہنمائوں نے وسیع پیمانے پر معاملات پر تبادلہ خیال کے بارے میں بتایا ۔اشرف غنی نے بھارت ،روس اور خطے کے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کیلئے اکٹھے مل کر کام کریں۔ افغان صدر نے ایک مرتبہ پھر سے شدت پسندوں کو ہتھیار ڈال کر امن مذاکرات میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ افغانستان اپنی ملکیت میں امن عمل چاہتا ہے۔ انکا مزید کہنا تھاکہ حکومت نے چارسالہ فوجی منصوبہ تیار کیا ہے جس کی نیٹو کی جانب سے منظوری دی گئی ہے۔ اس موقع نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہم افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی اصلاحات کے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے نیٹو امن کی حمایت کرتی ہے۔ انکا کہنا تھاکہ نیٹو کی مدد سے افغان فورسز بہت آگے آچکی ہیں اور ہم انکی تربیت اور معاونت جاری رکھیں گے۔ نیٹو فوجیوں کی تعداد میں اضافے پر خوش ہے اور امریکہ کے افغانستان کے حوالے سے نقطہ نظر کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بدعنوانی ایک سنگین تشویش تھی اور افغان تنازعہ میں ہزاروں شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ نیٹو کے سربراہ نے کہاکہ اتحادی افواج افغانستان میں نیٹو اتحاد کے ممالک کی حفاظت کے ساتھ ساتھ امن قائم کرنے کیلئے ہیں اور جم میٹس کے ساتھ کابل میں انکی موجودگی افغانستان کے عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ دریں اثناء امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا اتحادی افواج افغانستان میں سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کیلئے جو ممکن ہوسکا کریں گی اور افغان حکومت کی اصلاحات کی تجویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ اتحادی افواج القاعدہ ،حقانی نیٹ ورک اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کو ملک میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دیں گی اور افغانستان کی حفاظت کو یقین بنانے کیلئے تمام کوششیں کریں گے ۔انکا کہنا تھاکہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام دنیا کیلئے خطرہ ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ افغانستان میں بہتر مستقبل اور بہتر سلامتی ہوگی ۔انکا کہنا تھاکہ ہم تینوں نے ملاقاتوں میں نئی حکمت عملی اور اسکے نافذ پر تبادلہ خیال کیا ہے ۔جم میٹس نے کہا طالبان افغان عوام کا حترام نہیں کرتے اور جان بوجھ کر شہریوں کو اس طریقے سے استعمال کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔انکا کہنا تھاکہ امریکہ کی نئی حکمت عملی پاکستان کیلئے دہشتگردی سے لڑنے کا ایک اچھا موقع ہے ۔ امریکی وزیر دفاع نے کہاکہ امریکہ پاکستان کے ساتھ افغانستان میں دہشتگردوں کو محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات کے بارے میں کھل کربات کرنا چاہتا ہے ۔اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ افغانستان امن کیلئے تیار ہے اور بال پاکستان کے کورٹ میں ہے حکومت کا کام مستقبل کی طرف دیکھنا ہے ۔ قطر میں طالبان کا دفتر بند کرنے کے حوالے سے اشرف غنی نے کہاکہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ کابل کرے گا۔ قبل ازیں نئی دہلی میں بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ امریکہ‘ شمالی کوریا نیوکلیئر تنازع کا سفارتی حل چاہتا ہے۔ جم میٹس نے کہاکہ ہمارے پاس یہ صلاحتی موجود ہیں کہ شمالی کوریا کے انتہائی سنگین خطرات کا مقابلہ کر سکیں‘ لیکن ہم اس معاملے کو اپنے سفیروں کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔نیٹو نے امریکی وزیر دفاع کی کابل آمد پر راکٹ حملوں کے بعد نیٹو کے میزائل حملے میں متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ نیٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع کی آمد پر کابل ایئر پورٹ پر راکٹ حملوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن