• news

مارگلہ میں سارے درخت کاٹ دئیے یا بچ گئے‘ سرکاری محکموں کے کچھ نہ بتانے کے روئیے سے عاجز آ چکے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز پر درختوں اور پہاڑوں کی کٹائی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پولیس اور سیکرٹری مائنز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 18 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے جبکہ عدالت نے معاونت کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے اسلام آباد میںآفس کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ مارگلہ پہاڑیوں پر سارے درخت کاٹ دئیے یا کچھ بچ بھی گئے اس بارے عدالت کو بھی آگاہ کیا جائے تو حکومت پنجاب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملہ کے حوالے سے رپورٹ جمع کروا دی ہے جس میں تفصیلات بتائی گئی ہے اور مزید بتایا گیا ہے کہ پہاڑوں میں بلاسٹنگ رک چکی ہے، جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے استفسار کیا کہ آپ نے پولیس رپورٹ پر اعتبار کرلیا، پاکستان میں توکچھ ہوہی نہیں رہا، اس دوران درخواست گزار نے کہاکہ پہلے بلاسٹنگ دن کو اب رات کے وقت ہوتی ہے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ادارے بلاسٹنگ روکنے کی کوشش کررہے ہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسارکیاکہ کیا پنجاب کامحکمہ پولیس اور مائننگ ایک دوسرے سے متضاد رپورٹس جمع کروائیں گے؟ ایک محکمہ کہتاہے بلاسٹنگ رک چکی ہے اور دوسراکہتا ہے بلاسٹنگ ہو رہی ہے کیا دونوں الگ ملک کے محکمے ہیں جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اس رویے سے ہم عاجز آچکے ہیں آپ بتائیں ہم کیاکریں جبکہ مارگلہ ہلز پارک میں ہاوسنگ سکیم کے معاملے میں سی ڈی اے کی عدم پیشی پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ کیا وکیل کرنے کیلئے سی ڈی اے کو چندہ کر کے دیں؟ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس کا علاج کرنا پڑیگا۔

ای پیپر-دی نیشن