مقبوضہ کشمیر: بھارتی مظالم کے خلاف مظاہرے جاری ‘ این آئی اے کی کشمیری طلبا کے خلاف کریک ڈائون کی تیاری
سرینگر(کے پی آئی+ آن لائن) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کیخلاف کشمیریوں کے کئی مقامات پر مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ مظاہرین آزادی کے حق میںاور بھارت کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ دوسری طرف بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) نے مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کرنے والے طلباء کے خلاف کریک ڈائون کی تیاری شروع کردی ہے ، اپریل کے مہینے میں سکولوں اور کالجوں میں احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے والے 60کے قریب طلبا کی شناخت کرلی گئی ہے۔ جن میں سے 35کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق 30نوجوانوں کو پہلے ہی گرفتار کیا گیا ہے او راْن سے پوچھ تاچھ جاری ہے جبکہ مزید 35کو جلد گرفتار کرنے کا امکان ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ این آئی اے کی جانب سے گرفتار کئے کشمیر یونیورسٹی کے سکالر کے خلاف پولیس نے ڈوزئیر تیار کیا ہے۔سکالر پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ کشمیر یونیورسٹی میں طلباء کو تشدد کیلئے اکساتا تھا جبکہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں جاں بحق عسکریت پسندوں کی کیمپس میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے میں بھی مذکورہ سکالر پیش پیش تھا۔ ڈوزئیر کو بہت جلد قومی تحقیقاتی ایجنسی کے سپرد کیا جائے گا اور کئی طلباء کو این آئی اے ہیڈ کوارٹر نئی دہلی طلب کیا جارہا ہے۔ ادھر جنوبی کشمیرکے کولگام میں بھارتی فوج کی نئی درندگی خلاف ضلع بھر میں مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئیں اس دوران لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چوٹیاں کاٹنے والے افراد نے دیوسر فوجی کیمپ میں پناہ حاصل کی۔ تاہم بھارتی فوج نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ کئی افراد افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ دریں اثنا کولگام ضلع میں بار ایسو سی ایشن کولگام کے صدر طاہر بٹ کی سربراہی میں وکلاء نے احتجاجی ریلی نکالی۔اس موقع پر بار کے صدر نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ درندہ صفت افراد ہماری بہنوں ، مائوں کی چوٹیاں کاٹ رہے ہیں اور اس سلسلے میں چپ رہنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ملوث افراد کو فوری طورپر بے نقاب کیا جائے جبکہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے صحافیوں کے ہسپتالوں میں داخلے پرپابندی عائد کردی ہے۔ بھارتی میڈیا کی انتظامیہ نے تمام ایسوسی ایٹ ہسپتالوں میں صحافیوں کے داخلے پر پابندی کے حکم نامہ میں کہا ہے کہ مریضوں کی عیادت کے لئے آنے والے صحافیوں کی ہسپتالوں میں موجودگی سے مریضوں کی دیکھ بھال متاثر ہوتی ہے۔ ایسوسی ایٹ ہسپتالوں کے تمام میڈیکل سپریٹنڈنٹ وارڈ میں داخلے سے روک دیں۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی حکام نے شمالی کشمیر کے سوپور اور بارہمولہ میں سیکورٹی کی بھاری نفری تعینات کرتے ہوئے لوگوں کی نقل و حرکت پر قدغن لگادی ہے۔ یہ اقدام حزب کمانڈر قیوم نجار کی شہادت کے بعد امن و قانون کی صورتحال بگڑنے کے احتمال کے پیش نظر کیا گیا۔ قیوم نجار سوپور کے نواحی علاقے کے رہائشی تھے۔