جمائما کو لکھے خطوط نہیںرقم منتقلی کے ٹھوس ثبوت دئیے :سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما نے 65لاکھ روپے تحفے میں دیئے، یہ بات پہلے نہیں بتائی گئی، عمران کو جمائما سے رقم کی لین دین کو ثابت کرنا پڑے گا، قرار دیا کہ عدالت عمل دیکھ کر فیصلہ کرے گی نیت کا ہمیں معلوم نہیں۔ عدالت نے عمران سے نیازی سروسز لمیٹڈ کے خلاف جاری رہنے والے قانونی معاملات کی دستاویزات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 3اکتوبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی تو عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سماعت پر 2سوالات پوچھے تھے، پہلا سوال بارکلیز ٹرسٹ میں موجود 75 ہزار پائونڈز جبکہ دوسرا ایک اکائونٹ سے دوسرے اکائونٹ میں منتقل ہونے والی رقم کو ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے تھا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ ہمیں یہ بتائیں کہ جو رقم 75ہزار پائونڈ تھی وہ آپ کی تھی؟ جس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میرا جواب نفی میں ہے، ہم اس الزام سے انکار کرتے ہیں کہ تحفہ ٹیکس سے بچنے کے لیے لیا گیا۔ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کی ملکیت سے متعلق مکمل جواب دوں گا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے آپ تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے،چیف جسٹس نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں کہ یہ رقم بینک کے ذریعے کیسے ٹرانسفر ہوئی جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میاں بیوی میںرقم کا لین دین بینکوں کی طرح کا نہیں ہوتا،جس پر چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایک لاکھ ڈالر کی ایسی رقم بھی ہے جس کا سورس نہیں معلوم اور بیگم صاحبہ کی طرف سے جو بڑی رقوم آئیں ان کے بھی واضح بینک چینلز دکھاتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو پیسے آپ کو جائیداد خریداری کیلئے آتے رہے وہ آپ گفٹ شو کرتے، اگر جائیداد کی خریداری میں بے نامی بھی ہوئی تو کوئی بات نہیں، نعیم بخاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں 13جون تک تفصیلات فراہم کرنا ہوتی ہیں اور آمدن یا اخراجات اور اثاثوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا یہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کا کام ہے ، جمائمہ کے اکائونٹ میں رقم منتقلی کا اندازہ عمران کے دو خطوط سے ہوتا ہے اور یہ خطوط 11اور 18اپریل 2003میں لکھے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگا ہے خطوط نہیں، ٹھوس ثبوت دیں پرچیاں نہ دیں، چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ این ایس ایل اکائونٹ سے جمائما کے اکائونٹ میں رقم منتقلی کی دستاویز کہاں ہے؟ چیف جسٹس نے وکیل نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو دلائل آپ آج دے رہیں اس سے قبل نہیں دیئے، 65لاکھ روپے جمائما نے تحفہ میں دیئے یہ بات پہلے نہیں بتائی گئی، ہم نے مقدمے کی کارروائی میں دیئے گئے تحریری جوابات کو دیکھنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الزام یہ تھا کہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد منی لانڈرنگ کے ذریعے حاصل کی، مگر عمران خان نے منی لانڈرنگ سے انکار کیا، اگر جمائمہ نے 65لاکھ روپے عمران خان کو تحفے میں دیئے تو جمائما کے اکائونٹ میں رقم کی منتقلی اور پھر عمران خان کے اکائونٹ سے رقم واپس جانے کی تفصیل کہاں ہے؟ِ، جس پر نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ جمائما کو 5لاکھ 62ہزار پائونڈز کی رقم وصول ہوئی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ یہ مقدمہ ٹیکس اور بینکنگ سے متعلق نہیں بلکہ ہم عمران خان کے اثاثوں اور آمدن کا جائزہ لے رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ عمران کے پاس عوامی عہدہ نہیں تھا اور نہ ہی ان کے پاس پبلک فنڈز تھے، ہمیں دستاویزات دکھائیں کہ 5لاکھ 62ہزار پائونڈز جمائمہ کو وصول ہوئے۔اس موقع پر چیف جسٹس نے بھی کہا کہ عمران خان کوجمائمہ سے رقم کی لین دین کو ثابت کرنا پڑے گا،اس موقع پروکیل نے جمائما خان کی جانب سے لکھا گیا خط عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ جمائما نے یہ خط بذریعہ ای میل روانہ کیا ۔ عدالت کو بتایا کہ خط میں جمائما نے کہا ہے کہ ان کا ای میل ایڈریس سپریم کورٹ میں پیش نہ کیا جائے اور انہوں نے خط میں اس بات کی تصدیق کی کہ عمران خان کی جانب سے5لاکھ 62ہزار پائونڈز کی رقم ان کو موصول ہوئی ہے ،اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان اب تک صرف 3رقوم کی ترسیلات زر ثابت کرسکے ہیں جن میں 33ہزار ڈالرز، 2لاکھ 70ہزار ڈالرز اور 20ہزار پائونڈز کی تفصیلات شامل ہیں،چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ اکائونٹ سے پیسے نکل کر جمائمہ کے اکائونٹ میں منتقل ہونے کی دستاویزات آنے سے خلا پر ہوجائے گا لیکن تحریری جواب آپ نے مرتب نہیں کیا، جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتا، ایک لاکھ 74ہزار پائونڈز کی رقم جو نیازی سروسز لمیٹڈ کے اکائونٹ میں بچ گئی وہ عمران خان کی نہیں تھی اور پی ٹی آئی چیئرمین وہ رقم نہیں نکلوا سکتے تھے،48ہزار پائونڈز کی رقم نیازی سروسز کو کرایہ دار کو ادا کرنے کا حکم لندن کی عدالت نے دیا اور 79ہزار پائونڈز کی ترسیلات زر عمران خان کو بھجوائی گئیں، نعیم بخاری نے مزید کہا کہ اگر ایک لاکھ 74ہزار پائونڈز بینک نہ رکھتا تو یہ عمران خان کا اثاثہ ہوتا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے 2013میں سرمایہ کاری کی جسے الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کیا تاہم 2014میں ظاہر کردی، نعیم بخاری کے مطابق 2013میںعمران خان کے نام فلیٹ گرینڈ حیات ہوٹل میں نہیں تھا، 2014میں گرینڈ حیات ہوٹل فلیٹ جب اثاثہ بنا تو اسے الیکشن کمیشن اور ایف بی آر میں ظاہر کیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ دوسرا الزام بنی گالہ جائیداد سے متعلق ہے، الزام یہ ہے کہ جمائما اور عمران کے درمیان تحائف کا تبادلہ ٹیکس سے بچنے کیلئے تھا، جبکہ دراصل بنی گالہ جائیداد جمائما خان کیلئے خریدی گئی اور وہ قانونی طور پر بھی جمائما کے نام تھی، اگر وہ پاکستان واپس نہیں آئیں تو میں کیا کرسکتا ہوں،نعیم بخاری نے مزید بتایا کہ 2002کے کاغذات نامزدگی میں عمران نے نیازی سروسز لمیٹڈ ظاہر کی تھی۔آن لائن اور صباح نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عمران پر الزام ہے کہ اراضی کالے دھن سے خریدی گئی لہذا اب رقم کی منتقلی کے شواہد دینے کی ذمہ داری ان پر ہے، جمائما خان کو لکھے گئے خطوط کی بجائے رقم کی منتقلی کے ٹھوس شواہد دیئے جائیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 75 ہزار پائونڈ کی رقم اکائونٹ میں موجود تھی۔ سوال یہ ہے کیا 75 ہزار پائونڈ عمران خان کا اثاثہ نہیں تھی؟ نعیم بخاری نے کہا کہ 65 لاکھ کی رقم پر جمائما کو تحفہ دینے کی تردید نہیں کی تھی جبکہ درخواست گزار نے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کا الزام بھی لگایا، تحریری جواب میں ٹیکس چوری کے الزام کی تردید کی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریری جواب میں کہا گیا کہ جمائما سے 65 لاکھ تحفہ لیا، آج آپ نیا موقف اپنا رہے ہیں۔ بیان حلفی میں بھی آپ کا موقف مختلف تھا۔ 65 لاکھ جمائما کو تحفہ کرنے کا موقف پہلے جواب اور بیان حلفی میں نہیں تھا جبکہ آپ نے تسلیم کیا کہ جمائما سے زمین خریداری کے لیے قرض لیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پہلا جواب آپ نے نہیں جمع کرایا۔ اتنے عرصے سے یہ کیس زیر التواء ہے دستاویزات پہلے دینی چاہیے تھیں۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ گوشواروں سے ثابت نہیں ہوتا عمران خان لندن سے کچھ رقم واپس لائے۔ لندن فلیٹ کے کرائے کا کیس بھی عمران کیخلاف ہے۔ عدالت نے دریافت کیا کہ تحریری جواب میں کہاں لکھا ہے کہ 65 لاکھ روپے جمائما کو گفٹ کئے۔ بیان حلفی میں مؤقف مختلف تھا آج نیا مؤقف دے رہے ہیں۔ رقوم منتقلی سے متعلق شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان کی ہے۔ عدالت نے نعیم بخاری سے کہا آپ تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں سورسز آف انکم سے غرض ہے۔ گوشواروں سے ثابت نہیں کہ عمران لندن سے رقم واپس لائے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وکیل نعیم بخاری کو کہا کہ آپ جو دلائل آج دے رہے ہیں اس سے قبل کسی سماعت میں نہیں دیئے، 65 لاکھ روپے جمائما نے تحفہ میں دیئے یہ بات پہلے نہیں بتائی گئی۔عدالت کا کہنا تھا کہ بنی گالہ کی جائیدادبے نامی تھی یا نہیں اس کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔