اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی: عمران خود امیدوار زرداری سرگرم، بدلنے کی وجہ کیا ہے خورشید شاہ رشتہ پی ٹی آئی نے بھیجا، جھگڑا ہے پہلے بڑی کی شادی ہو گی یا چھوٹی کی: فاروق ستار
لاہور/ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے طاقتور گروپ کی جانب سے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بننے کے لئے شاہ محمود قریشی کی تحریک کی مخالفت کر دی جس کے اب مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہونے کی صورت میں عمران خان اپوزیشن لیڈر کے خود امیدوار بنیں گے اور عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری نعیم الحق نے بھی اس حوالے سے میڈیا گفتگو میں اظہار کر دیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف ہی امیدوار ہوں گے۔ پی ٹی آئی ارکان کے تحفظات منظور کر لئے ہیں اور شاہ محمود قریشی کو قائد حزب اختلاف کی دوڑ سے باہر کردیا ہے۔ دوسری طرف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے چیئرمین نیب کی تقرری کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے وہ چیئرمین نیب کیلئے متفقہ نام وزیراعظم کو بھجوائیں گے۔ تحریک انصاف سے مشاورت کی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بھی ایک ملاقات کی۔ ابھی وزیراعظم نے کوئی نام تجویز کیا اور نہ ہی اپوزیشن نے۔ چیئرمن نیب کے تقرر پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق نہ ہوا تو معاملہ 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی میں جائے گا۔ کمیٹی میں 6 ارکان حکومت اور 6 حزب اختلاف کے ہیں۔ چیئرمن نیب کیلئے میڈیا پر چلنے والے ناموں میں کوئی صداقت نہیں۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ تحریک انصاف بتائے کہ اپوزیشن لیڈر کو بدلنے کی وجہ کیا ہے؟ بہانا کوئی اور ایجنڈا کوئی اور ہے۔ شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیں وہ اپوزیشن لیڈر بن جائیں تو وزیراعظم کے امیدوار بھی بن سکتے ہیں۔ ایک بیان اور میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پی ٹی آئی کھل کر بات کرے۔ علاوہ ازیں پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کی دوستی چند دنوں کی کہانی ہے، عمران خان کو پراپیگنڈا کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون لاہور میں اجلاس کی صدارت اور پارٹی عہدیداروں کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں پیپلزپارٹی لاہو رکے صدر عزیز الرحمان چن، جنرل سیکرٹری اسرار بٹ اور دیگر موجود تھے۔ قمرزمان کائرہ نے مزید کہا کہ خورشید شاہ اپنا کام پوری ایمانداری کے ساتھ کررہے ہیں ان کو بدلنے کا پی ٹی آئی کے پاس کوئی جواز نہیں ہے۔ مزید براں پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی قربتوں پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ چوہدری منظور نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کا ملاپ کس نے کرایا؟ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ کون سی طاقت ہے جس کے کہنے پر پی ٹی آئی نائین زیرو چل کر گئی؟ لگتا ہے کہ عمران خان پھر کسی کی انگلی کے اشارے پر چل رہے ہیں۔ مزید برآں پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے فاٹا ارکان سے رابطہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیصل کریم کنڈی نے فاٹا ارکان کو آصف زرداری سے ملاقات کی دعوت دی۔ فاٹا ارکان نے باہمی مشاورت کیلئے پیپلز پارٹی سے وقت مانگ لیا۔ اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے حوالے سے سابق صدر آصف زرداری بھی سرگرم ہو گئے ہیں اور انہوں نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی تبدیلی کی تحریک کو ناکام بنانے کیلئے خود میدان میں آنے کا فیصلہ کرلیا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ لیڈر آف دی اپوزیشن کا حتمی فیصلہ ابھی نہیں ہوا، قائد حزب اختلاف کے معاملے کو ابھی سیریس گیم نہیں سمجھتا، ممکن ہے خورشید شاہ سے تمام معاملات طے پاجائیں، اسحاق ڈار اپنے بیان پرقائم رہے تو نواز شریف، قائم نہیں رہے تو خود پھنسیں گے، اقامے پرچور مچائے شور والا معاملہ چل رہا ہے، اب یہ فلم بند ہونی چاہیے، مولانا فضل الرحمان کا مقصد اسلام نہیں اسلام آباد ہے وہ اپوزیشن میں نہیں بیٹھیں گے کیونکہ ان کی علما کی فہرست میں بڑی تذلیل ہوچکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار شیخ رشید نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پنجاب میں مستقبل کا الیکشن ن لیگ اور تحریک انصاف کے درمیان ہے، ملک میں تین مہینے بہت اہم ہیں، 90دن میں ساری سیٹلمنٹ ہوجائے گی، اگر یہ الیکشن کمشن، نیب اور عبوری حکومت ہو تو لکھ کر دیتا ہوں انتخابات نہیں ہوںگے۔ دوسری طرف جماعت اسلامی نے چیئرمین سینٹ کی تقرری کیلئے 2نام تجویز کئے ہیں جماعت اسلامی نے شاہد عزیز اور اشتیاق احمد کا نام تجویز کیا ہے۔ اشتیاق خان سیکرٹری الیکشن کمشن رہ چکے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) شاہد عزیز کورکمانڈر لاہور رہ چکے ہیں۔ شاہد عزیز پہلے بھی چیئرمین نیب کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سے شادی کی بات پی ٹی آئی نے چلائی لڑکی پی ٹی آئی کی ہے ہم رشتے پر راضی ہیں‘ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں جھگڑا ہے کہ پہلے بڑی کا بیاہ ہو یا چھوٹی کا‘ اپوزیشن لیڈر بننا دونوں پارٹیوں کی خواہش ہے۔