افغانستان کے 45 فیصد حصے پر قابض طالبان وکو پاکستان میں پناہ گاہوں کی ضورورت نہیں:خواجہ آصف
لندن (اے این این+ نوائے وقت رپورٹر) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے پاکستان پر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا الزام ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کا 40سے45 فیصد ملک پر قبضہ ہے انہیں پاکستان میں پناہ گاہیں بنانے کی کیا ضرورت ہے ، افغانستان کے مسئلے کا عسکری نہیں صرف سیاسی حل ہے۔ امریکہ فوج کی تعداد بڑھا رہا ہے تعداد 4 ہزار ہو یا 6 ہزار اس سے فرق نہیں پڑتا۔ برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ فوجیوں کی تعداد میں مزید اضافہ کرنا حل نہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگر امریکہ خطے میں دیرپا امن چاہتا ہے تو اس مسئلے کا سیاسی حل نکالنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ طالبان کو پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کی کیا ضرورت ہے جب کہ ان کے پاس افغانستان کی زمین موجود ہے، انکا 40 فیصد ملک پر قبضہ ہے وہ جہاں چاہتے ہیں آتے جاتے ہیں اور اپنا قبضہ بڑھانے میں مصروف ہیں،پاکستان کے سر الزام تھوپنا آسان ہے اور اسے روایت بنا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان میں لاکھوں کی تعداد میں امریکی اور ایساف فوجی تعینات تھے اور وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ امریکہ افغانستان میں ایک ایسی جنگ لڑ رہا ہے جس کے مستقبل قریب میں نتائج ملنے کے کوئی امکانات نہیں۔ انہوں نے کہا 'افغانستان میں شکست پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ گزشتہ پندرہ برسوں میں افغانستان میں جو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دینا درست نہیں۔ خواجہ آصف نے کہا جیش محمد اور لشکرطیبہ پر پاکستان میں پابندی ہے اور ان کی قیادت بھی حراست میں ہے۔پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں خواجہ آصف نے کہا صدرٹرمپ کے پاکستان کو امداد سے متعلق بیان سے پاکستان اور اس کے لوگوں کو دھچکہ لگا ہے۔انہوں نے کہاپاکستان کیلئے بیس ارب ڈالر کی نام نہاد امداد دراصل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی خدمات کا معاوضہ تھا۔خواجہ محمد آصف نے کہا پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنا اصولی موقف ترک نہیں کرے گا۔ بھارت سے راتوں رات تعلقات خوشگوارنہیں بنائے جاسکتے۔