• news

اپوزیشن لیڈر تبدیلی‘ کوئی نمبر گیم بدل کر کامیابی حاصل کر سکتا ہے تو شوق پورا کر لے: زرداری

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) پیپلزپارٹی کے اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کی اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کی تحریک ناکام بنانے کیلئے خود میدان میں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آصف زرداری نے رہنمائوں کو اتحادیوں سے قریبی رابطہ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ اتحادی ہمارے ساتھ ہیں۔ اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی تحریک کامیاب نہیں ہو گی۔ کوئی نمبر گیم بدل کر تحریک کامیاب کر سکتا ہے تو شوق پورا کر لے۔ سیاسی اور جمہوری عمل سے نہیں بھاگتے‘ میدان میں کھڑے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آصف زرداری ساری صورتحال کی خود نگرانی کریں۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو غیرجانبدار اور غیرمتنازع چیئرمین نیب کے چنائو کا حق دیدیا‘ اپوزیشن لیڈر تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو حزب اختلاف کی جانب سے متفقہ نام دیں گے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے پی ٹی آئی کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کی تحریک کو لا حاصل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی تبدیلی کے حوالے سے ایسا ایشو چھیڑا گیا ہے جس کی ضرورت نہیں تھی۔ تاہم پہلے بھی اس قسم کے کئی معاملات کا مقابلہ کیا اور اب بھی کریں گے۔ اس دوران آصف علی زرداری اور خورشید شاہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی تعیناتی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔آصف علی زر داری نے کہا کہ پہلے بھی اس قسم کے کئی معاملات کا مقابلہ کیا اب بھی کریں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ جو طریقہ آئین میں درج ہے اسی پر چلتے ہوئے چیئرمین نیب اور عبوری حکومت کا تقرر ہونا ہے، ایک صوبے میں پی ٹی آئی حکومت میں ہے اور ایک میں اپوزیشن میں، تو دونوں صوبوں میں ان کی مشاورت سے ہی عبوری حکومت آئے گی۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمارے بارے میں بار بار مک مکا کا کہا جارہا ہے، مخالفین اگر یہ کہیں تو ٹھیک ہے لیکن میڈیا بھی کہہ رہا ہے جو افسوسناک ہے، مک مکا کی باتوں کی مذمت کرتے ہیں، کسی مک مکا کا حصہ تھے ہیں اور نہ رہیں گے، اگر سسٹم بچانے کو مک مکا کہتے ہیں تو کہتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف حکومت میں بھی ہیں اور اپوزیشن بھی کرنا چاہتے ہیں اسی طرح ایم کیو ایم ہمارے ساتھ حکومت میں بھی ہے اور اپوزیشن بھی کرنا چاہتی ہے، پتہ نہیں ایم کیو ایم یہ خود کر رہی ہے یا ان سے کروایا جا رہا ہے، کچھ ہو رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ریاض ہمارے پیغام رساں نہیں، وہ ذاتی حیثیت میں کلثوم نواز کی عیادت کے لیے گئے، اگر ہم نے کوئی خفیہ سفارت کاری ہی کرنا ہے تو میڈیا کو بتا کر کیوں کی جائے گی۔ اس موقع پر نیئر بخاری نے کہا کہ کسی کو اپوزیشن لیڈر تبدیل کرنے کا شوق ہے تو پورا کرلے، ہمیں خورشید شاہ پر مکمل اعتماد ہے۔ چوہدری منظور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے الائنس سے بڑا کوئی سیاسی مک مکا نہیں۔ مزید برآں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان ایجنسی سے رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے قائد حزب اختلاف کے معاملے پر ضرورت پڑنے پر قبائلی ارکان کی طرف سے سید خورشید شاہ کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہاکہ سید خورشید شاہ قومی لیڈر ہیں مثبت سوچ رکھتے ہیں۔ تحریک انصاف کے لوگوں سے خیرخواہی کی کوئی توقع نہیں ہے۔علاوہ ازیں سابق صدر آصف علی زرداری سے برطانوی رکن پارلیمنٹ ناز شاہ نے ملاقات کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن