جارحیت ہوئی تو بھرپور دفاع کرینگے‘ قومی سلامتی کمیٹی : سیز فائر کی بھارتی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) وفاقی کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی نے کسی بھی قسم کی بیرونی جارحیت کی صورت میں پاکستان کے دفاع کے بھرپور عزم کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر خزانہ، وزیر خارجہ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔ وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ اجلاس 4 گھنٹے جاری رہا۔ شرکاء اجلاس نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی اور بھارتی فوج کی فائرنگ و گولہ باری سے شہریوں کی شہادت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مظالم اور طاقت کے بے رحمانہ استعمال کی بھی مذمت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی پر مشتمل ڈوزئیر پیش کیا اور ان پر زور دیا کہ قوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کیلئے اپنا خصوصی ایلچی مقرر کرے۔ بتایا گیا کہ وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے علاقائی امن و سلامتی پر پاکستان کا مئوقف پیش کرنے کیلئے اہم ملکوں کے قائدین سے ملاقاتیں کیں۔ وزیر اعظم کے دورہ نیو یارک کے چیدہ چیدہ پہلوئوں سے شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے چین، ترکی اور ایران سمیت خطہ کے ملکوں کا دورہ کر کے انہیں علاقائی امن و سلامتی کے بارے میں پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں جنرل اسمبلی کے اجلاس سے استفادہ کرتے ہوئے نیو یارک میں اہم ملکوں کے قائدین سے ملاقاتوں میں انہیں پاکستان کے موقف سے آگاہ کرنے کے نتیجہ میں پاکستان کیلئے حمایت پیدا ہوئی ہے۔ کمیٹی نے پاک افغان تعلقات کی تازہ ترین نوعیت اور بارڈر مینجمنٹ سمیت متعدد دیگر امور پر بھی غور کیا۔ کمیٹی نے افغانوں کی زیر سرکردگی، افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی حمائی کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے کسی بھی قسم کی بیرونی جارحیت کی صورت میں پاکستان کے بھرپور دفاع کے بھرپور عزم کا اظہار کیا۔ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے ڈی جیز نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ ملک کی داخلی اور خارجی سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ امریکی صدر کے بیان اور افغانستان کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ اور سرحدوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملک میں دہشت گردی کیخلاف آپریشنز پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکی دورے اور اہم ملاقاتوں پر کمیٹی کو اعتماد میں لیا۔ وزیر خارجہ نے بریفنگ میں کہاکہ افغان امن کی مذاکراتی حکمت عملی کیلئے ایران بھی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ خطے کے ممالک پر واضح کیا گیا کہ افغان مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔ امریکہ کے ساتھ برابری اور باہمی شراکت داری پر مبنی تعلقات کے حامی ہیں۔ اجلاس میں دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ خارجہ پالیسی پر پارلیمنٹ کی قرارداد امریکہ سے شیئر کی جائے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کے کردار پر بات ہوئی‘ افغانستان میں امن کیلئے ایران بھی کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ کمیٹی کو بارڈر مینجمنٹ اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ون آن ون ملاقات بھی کی۔ وزیراعظم کے دورہ امریکہ اور آرمی چیف کے دورہ روس پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات سے متعلق سرکاری سطح پر کچھ نہیں بتایا گیا۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ غیرملکی دوروں میں ہونے والی ملاقاتوں میں ہمارے موقف کو حمایت ملی ہے۔