نوازشریف آج پارٹی صدر منتخب ہو جائیں گے‘ بل قومی اسمبلی سے منظور
اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ خبرنگار خصوصی) صدر مملکت ممنون حسین نے پیر کی شب قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد الیکشن بل 2017ء کی توثیق کر دی جس کے بعد اسے ایکٹ آف پارلیمنٹ کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔ سینٹ نے الیکشن بل 2017ء منظور کرکے قومی اسمبلی کو بھجوایا جسے قومی اسمبلی نے من و عن منظور کرلیا۔ قبل ازیں قومی اسمبلی نے گزشتہ روز انتہائی تلخ اور ہنگامہ آرائی کے ماحول میں انتخابی اصلاحات سے متعلق سینٹ سے منظور کردہ بل کی کثرت رائے سے منظوری دیدی جبکہ انتخابی اصلاحات بل 2017 ء کی منظوری کے عمل کے دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ تحریک انصاف کے ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے۔ ایجنڈے اور بل کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں۔ پی ٹی آئی کے ممبران نے گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے، شیم شیم‘ شرم کرو ڈوب مرو کے نعرے لگائے۔ شدید نعرے بازی کی وجہ سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی اس دوران سپیکر نے ایوان کی کارروائی نماز مغرب کیلئے ملتوی کر دی۔ 15 منٹ کے وقفہ کے بعد ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو پی ٹی آئی کے ارکان دوبارہ سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کر دی جبکہ پیپلز پارٹی کے تمام ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔ آصف علی زرداری کی بہن ڈاکٹر عذرا اور نفیسہ شاہ پی ٹی آئی کے ارکان کے ساتھ نعرے لگاتی رہیں جبکہ حکومتی ارکان شیخ رشید کی تقریر کے دوران ’’عمران خان کی جان پنڈی کا شیطان‘‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ محمود خان اچکزئی کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے ممبران محمود اچکزئی کے خلاف بھی نعرے بازی کرتے رہے اور محمود اچکزئی کو ’’حکومتی پٹھو‘‘ قرار دیتے رہے۔ جمشید دستی ایوان میں سیٹیاں بجاتے رہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے نعرے بازی کے دوران حکومتی ممبر تہمینہ دولتانہ نے اپنی نشست پر کھڑی ہو کر نعروں کا جواب دینا شروع کیا تو جمشید دستی نے کہا ’’آنٹی آپ بیٹھ جاؤ‘‘ بل کی منظوری کے دوران شیخ رشید نے کہا زاہد حامد بطور وزیر قانون پرویز مشرف کے زمانے میں این آر او بھی تیار کرتے رہے ہیں مشکل وقت آیا تو مشرف کے ساتھی نواز شریف کا ساتھ چھوڑ جائیں گے۔ پی ٹی آئی کے ممبر مراد سعید پشتو زبان میں محمود اچکزئی کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ سپیکر ایاز صادق نے بل کی منظوری کا عمل مکمل ہوتے ہی اجلاس آج منگل تک ملتوی کر دیا۔ جماعت اسلامی کے ممبران قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اﷲ، صاحبزادہ محمد یعقوب، شیر اکبر اور عائشہ سید کی طرف سے بل میں پیش کردہ 5ترامیم میں سے دو ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیں جبکہ محرک صاحبزادہ طارق اﷲ نے باقی تین احتجاجاً پیش نہیں کیں اور اپنی نشست پر کھڑے ہوکر ترامیم کا مسودہ پھاڑ دیا جبکہ سپیکر نے انہیں ’’ڈراپ‘‘ قرار دیا۔ گزشتہ روز جب سینٹ سے منظور کردہ بل منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تو اس کی شق 203 میں کہا گیا تھا ہر شخص جو پاکستان کی سروس میں نہ ہو پارٹی کی تشکیل کرسکتا ہے، کسی سیاسی جماعت کا رکن بن سکتا ہے اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ہے اور کسی سیاسی جماعت کا عہدیدار بن سکتا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے ارکان نے قومی اسمبلی میں اس شق میں ترمیم پیش کی تھی کہ ایسا شخص کسی سیاسی جماعت کا عہدیدار نہیں بن سکتا جو بطور رکن پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیدیا گیا ہو یا جو قانون ہذا کے نفاذ سے پہلے کسی دیگر نافذالعمل قانون کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہو۔ جماعت اسلامی کے ارکان نے اس کے علاوہ چار دوسری ترامیم بھی پیش کی تھیں جن میں خواتین کے لئے 10فیصد لازمی ووٹ ڈالنے کی پابندی ختم کرکے عورتوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کو خلاف قانون قرار دینے، امیدوار کے کاغذات میں ختم نبوت پر حلفیہ اقرار نامہ برقرار رکھنے کی ترمیم بھی شامل تھی۔ ایم کیو ایم اور پی پی پی نے بھی بل میں ترامیم دی تھیں جو تاخیر سے جمع کرائی گئیں۔ اس لئے قواعد کے مطابق زیر غور نہیں آسکتی تھیں۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ایم کیو ایم نے انہیں آج ترمیم ’’ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی‘‘ کے اجلاس میں دی۔ اس سے قبل انتخابی اصلاحات کے بل اور اس میں ترمیم کے حوالے سے پی پی پی کے سید نوید قمر ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، ایم کیو ایم کے ایس اقبال قادری، تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اﷲ نے خطاب کیا۔ قومی اسمبلی کی طرف سے بل کی منظوری سے میاں نواز شریف کے مسلم لیگ ن کے صدر کا منصب سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیکشن 203آئین کی روح کے سپرٹ سے متصادم ہے۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس بل کو ڈیفر کیا جائے۔ ترمیم کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا جس طریقہ سے ترمیم لائی گئی ایک شخص کو فائدہ دینے کیلئے یہ غیر جمہوری طریقہ کار ہے۔ ہم تصادم کی طرف جارہے ہیں۔ شفقت محمود نے کہا جس طریقہ سے دھوکہ دہی سے یہ کیا گیا ہے اس پر افسوس ہے۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ شہباز شریف ان کو پارٹی لیڈر کے طور پر قبول نہیں۔ آج جمہوریت اور پارلیمنٹ کو خطرہ ہے۔ ایک شخص کے لئے جمہوریت کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں جائوں گا۔ آفتاب شیرپائو نے کہا ہمارے گمان میں نہیں تھا بہت سے چیزوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا ایسا نہیں ہے جس طرح بات کو پیش کیا جا رہا ہے۔ دنیا میں جتنے لوگ عدالتوں کے غلط فیصلے سے مرے ہیں میدان جنگ میں اس سے کم مرے ہیں۔ بل کے نمایاں نکات کے مطابق کوئی بھی شہری ایک وقت میں ایک سے زیادہ سیاسی جماعتوں کا رکن نہیں بن سکے گا۔ سیاسی جماعت کارکن پارٹی کے ریکارڈنگ تک رسائی کا حق رکھے گا۔ منظور شدہ بل کے تحت مکمل طور پر خود مختار بنا دیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن انتخابات سے 6 ماہ قبل ایکشن پلان پیش کرنا ہوگا۔ یہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہوں گی۔ نادرا سے شناختی کارڈ لینے والوں کے نام ازخود ووٹر لسٹ میں درج ہو جائیں گے۔ بیلٹ پیپرز کی چھپائی فارمولہ کی بنیاد پر ہو گی۔ ممبر کی ویلتھ سٹیٹمنٹ وہی ہو گی جو انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت جمع کرائی جاتی ہے۔ قومی اسمبلی میں گزشتہ روز پاکستان قانون و انصاف کمشن آرڈیننس میں ترمیم‘ شام کی عدالتوں کیلئے انتظام کرنے کا بل اور شماریات تنظیم نو کا ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔ ایوان نے گزشتہ روز شفاف اور مؤثر انداز میں معلومات تک رسائی کے حق کے بل اور آڈیٹر جنرل کی شرائط ملازمت کے آرڈیننس 2001 ء میں ترمیم کے بل کی منظوری دیدی۔ بل ایوان میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور وفاقی وزیر شماریات کامران مائیکل نے پیش کئے۔ شام کی عدالتیں قائم کرنے سے متعلق ترمیمی بل کے تحت اسلام آباد میں حکومت عدالت عالیہ کی مشاورت سے کسی بھی عدالت کو شام کی عدالت کے طور پر مشتہر کر سکے گی۔ حکومت عدالت عالیہ کی مشاورت سے کسی بھی حاضر عدالتی افسر کو نامزد کر سکے گی۔ مسلم لیگ (ن) نے ایک ہی دن 4 اہم اجلاس منعقد کر کے پارلیمانی سیاست کا رخ تبدیل کر دیا۔ صبح مرکزی مجلس عاملہ سے آئین کے آرٹیکل 120 سی میں ترمیم کی سفارش کی۔ جبکہ رات گئے جنرل کونسل کے اجلاس میں آئین کے آرٹیکل 120 سی منظوری دے کر سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے دوبارہ صدر بننے کی راہ ہموار کر دی۔ دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پارلیمانی قوت مجتمع کر کے قومی اسمبلی سے سینٹ سے منظور شدہ الیکشن بل کو بھاری اکثریت سے منظور کروا کر پارلیمانی فتح حاصل کر لی۔ پیر کو بھی میاں نواز شریف کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کی راہ میں تمام آئینی و قانونی رکاوٹیں دور ہو گئیں۔ قومی اسمبلی سے الیکشن بل 2017 ء کو منظور کروانے میں جہاں وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے اہم کردار ادا کیا۔ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن بل 2017 ء کی مخالفت کی لیکن سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرنے میں تحریک انصاف کا ساتھ نہیں دیا۔ عملاً اپوزیشن منقسم ہو گئی۔ پیپلز پارٹی‘ ایم کیو ایم‘ جماعت اسلامی‘ قومی وطن پارٹی نے تحریک انصاف کا ساتھ نہیں دیا۔ سابق وزیراعظم محمد نوازشریف نے مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عامہ کے اجلاس میں شرکت کی اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں آئے تاہم ان کی عدم موجودگی میں مسلم لیگ (ن) نے وہ کام کر دکھایا جس کی دو تین روز میں منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ میاں نواز شریف آج مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے جہاں انہیں دوبارہ صدر منتخب کر لیا جائے گا۔شیخ رشید نے کہا ختم نبوت سے متعلق پیرا آئین سے نکال دیا گیا ہے۔
اسلام آباد+ لاہور +گوجرانوالہ (وقائع نگار خصوصی+نامہ نگار+ خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل نے پارٹی کے آئین میں ترمیم کی منظوری دیدی جس کے تحت عدالت سے عوامی نمائندگی کیلئے نااہل قرار دیا جانیوالا شخص پارٹی کا عہدیدار منتخب ہو سکے گا ، پارٹی آئین کے آرٹیکل 120سی میں ترمیم کے بعد آج سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کے صدر منتخب ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر کے انتخاب کیلئے مسلم لیگ ن کا الیکشن کمشن مقرر کر دیا گیا ہے ۔ چودھری جعفر اقبال کو چیئرمین جبکہ سینیٹر نجمہ حمید ، علی افضل جدون ، سرفراز خان جتوئی، میر افضل مندوخیل کو الیکشن کمیشن کے ارکان مقرر کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل آج منگل کو جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے صدر کا انتخاب کریگی ۔ مرکزی مجلس عاملہ نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی سوا چار سال کی کارکردگی کو سراہا اور انکی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ قرار داد سینیٹر مشاہد اللہ نے پیش کی۔پیر کو مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس پنجاب ہائوس میں منعقد ہوا اجلاس کی صدارت قائم مقام صدر سردار یعقوب ناصر نے کی اجلاس میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ اجلاس میں چیئرمین مسلم لیگ (ن) راجہ محمد ظفر الحق ، وزیر اعظم کے مشیر سردار مہتاب احمد خان ، چوہدری تنویر خان ، مشاہد اللہ خان سمیت دیگر ارکان نے شرکت کی جبکہ احسن اقبال ، سردار مہتاب احمد خان سمیت دیگر رہنمائوں نے احتساب عدالت میں پیش آنے والے واقعہ پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور کہا کہ ریاست کے انر ریاست کو برداشت نہیں کیا جائے گا مرکزی مجلس عاملہ نے پارٹی آئین کے آرٹیکل 120سی میں متفقہ طور پر منظوری دی ۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن )کی صدارت کیلئے الیکشن کرانے کی بھی منظوری دی ۔ مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں مشاہد اللہ ، سردار مہتاب احمد اور چوہدری تنویر نے 4قرار دادیں ۔ نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر بلااجازت اور قانون کے طریقہ کار سے بالارینجرز کی تعیناتی ،میڈیااور سنیئر قائدین کو بلاجواز روکنے کی شدید مذمت کی ۔اجلاس میں مطالبہ اس واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیںدوسری قرار داد میں مسلم لیگ(ن) مرکزی مجلس عاملہ نے قائد جماعت محمد نوازشریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا مسلم لیگ(ن) اُنکی رہنمائی میں پوری طرح متحد ویک جان رہے گی۔ تیسری قرار داد میں کہا گیا مسلم لیگ(ن) کی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس کنٹرول لائن پر بھارت کی مسلسل فائرنگ کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ اجلاس عالمی برادری پر زور دیتا ہے وہ بھارت کے جارحانہ رویے کا نوٹس لے۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا مسلم لیگ(ن) کی مجلس عاملہ کا یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر کے نہتے عوام پربھارتی فوج کے مظالم کی شدید مذمت کرتا ہے۔ اجلاس میانما کے روہنگیا مسلمانوں پرڈھائے جانیوالے مظالم کی شدیدمذمت کرتا ہے اور حکومت پاکستان پر زور دیتا ہے کہ وہ صورتحال کی سنگینی کے مطابق فوری اور موثراقدامات کرے۔اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق وزیر مملکت برائے کیڈڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس آج صبع 10بجے کنونشن سینٹر میں منعقد ہو گا۔ لاہور سے خصوصی رپورٹر کے مطابق کاغذات نامزدگی آج صبح سات بجے سے نو بجے تک جمع کرائے جا سکیں گے ۔ نو بجے صبح کاغذات کی جانچ پڑتال ہو گی ۔ جبکہ دس بجے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری ہو گی۔ صبح ساڑھے دس بجے پارٹی کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس ہو گاجس میں الیکشن ہو گا۔ بلامقابلہ انتخاب ہو جانے کی صورت میں الیکشن کمشن کے ممبران کی موجوگی میں چیئر مین الیکشن کمشن چوہدری جعفر اقبال نتائج کا اعلان کریں گے ۔ مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر پارلیمانی امور اور مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے 151 ارکان نے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابقسابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا این اے 120 کے عوام نے تمام تر مشکلات کے باوجود جس طرح حق اور سچ کا ساتھ دیتے ہوے کلثوم نواز کو کا میاب کرایا اسکی نظیر نہیں ملتی اسلئے بروز بدھ کو این اے 120 کے سرکردہ شخصیات سے مل کر انکا شکریہ ادا کروں گا ۔ پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری و ایم پی اے عمران خالد بٹ اور ڈپٹی مئیر سلمان خالد پومی بٹ بھی موجود تھے۔ صباح نیوز/آئی این پی کے مطابق نواز شریف سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اورمحمود خان اچکزئی نے ملاقاتیں کیں۔ اہم ضرورت ہے۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی سابق وزیراعظم سے ملاقات کی۔ ملاقات میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ہونے والے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کلثوم نواز جیسے ٹھیک ہوں گی تو بچے وطن واپس آجائیں گے اور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔ ایک روزقبل سابق وزیراعظم نوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے والد میاں محمد شریف کی قبر پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔آئی این پی کے مطابق وزی اعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی ۔ محمد نواز شریف نے آزاد کشمیر حکومت کی کارکردگی کو شاندار الفاظ میں سراہا اور یقین دہانی کرائی۔ وفاق میں قائم مسلم لیگ (ن) کی حکومت آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی کیلئے تمام تر وسائل مہیا کریگی۔ کشمیریوں کو یقین دلایا مسلم لیگ (ن) جدو جہد آزادی میں مصروف کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گی ۔مسلم لیگ(ن) کے ترجمان ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا ہے نوازشریف آج پارٹی کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں نوازشریف کو مسلم لیگ(ن) کا پارٹی صدر منتخب کیا جائے گا۔