• news

;; حافظ سعید نظربندی، شخصی آزادی کا معاملہ، طول نہیں دیا جا سکتا: جسٹس مظاہر

لاہور (اپنے نامہ نگار سے ) لاہور ہائی کورٹ میں حافظ سعید و دیگر رہنماﺅں کی نظربندی کے حوالہ سے کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری داخلہ خود پیش ہو کر فاضل جج کے سامنے کچھ ایسی باتیں رکھنا چاہتے ہیں جو کمرہ عدالت میں سب کی موجودگی میں نہیں کی جاسکتیں اس لئے انہیں کچھ وقت دیا جائے جس پر مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ نظربندی کا کیس اور شخصی آزادی کا مسئلہ ہے‘ اسے زیادہ طول نہیں دیا جاسکتا۔ آپ نے جو باتیں کرنی ہیں وہ یہاں عدالت میں کیوں نہیں کر لیتے؟۔ تاہم ڈپٹی اٹارنی جنرل کے اصرار پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا سیکرٹری داخلہ خود عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ تو انہوں نے ہاں میں جواب دیا جس پر عدالت نے اس پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے کیس کی سماعت 10اکتوبر تک کیلئے ملتوی کر دی۔ حافظ سعید کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ سیکرٹری داخلہ اگر عدالت کے روبرو پیش ہوتے ہیں تو ہم یہ بات رکھیں گے کہ جب اوپن کیس چل رہا ہے تو انہوں نے بھی جو بات کرنی ہے کمرہ عدالت میں سب کے سامنے کریں۔ 2009ءمیں بھی جب ممبئی حملہ کیس زیر سماعت تھا تو اس وقت کے اٹارنی جنرل نے فل بنچ کے سامنے مطالبہ رکھا تھا کہ وہ ان سے چیمبر میں مل کر کچھ حساس باتیں کرنا چاہتے ہیں لیکن بعد میں فل بنچ نے قرار دیا کہ حافظ سعید کے خلاف پیش کردہ مواد محض انڈین میڈیا کا پروپیگنڈا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔
حافظ سعید نظربندی

ای پیپر-دی نیشن