• news

اسلام آباد ہائیکورٹ: فرد جرم کیخلاف اور ٹرائل روکنے کیلئے اسحاق ڈار کی درخواست خارج

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ احتساب عدالت مکمل طور پر بااختیار ادارہ ہے درخواست گزار کے خلاف عائد کی گئی فرد جرم کو قانوناً چیلنج نہیں کیا جا سکتا ہے۔ عدالت عالیہ کے جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں قائم دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ عدالت عالیہ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس بنچ کا حصہ ہیں، وزیر خزانہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں فردجرم عائدکی گئی ہے، قانونی طور پر ان کے موکل کو شوکاز کرنے کے بعد سات روز دئیے جانے تھے تاہم احتساب عدالت نے دو دن میں فرد جرم عائد کی اوران کے کونسل کو فرد جرم سے 2 روز پہلے الزامات کی نقول فراہم کی گئیں جس میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استد عا کی کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے ان کے موکل کیخلاف عائد کی گئی فرد جرم کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر انہیں اپنی صفائی کا موقع فراہم کرے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999، جس کے تحت اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے، کے تحت وزیر خزانہ کے خلاف ریفرنس کا ٹرائل 30 دن میں مکمل ہونا چاہیے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت میں اسحق ڈار کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق اور درست سمت کی جانب جا رہی ہے۔آن لائن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت میں ٹرائل روکنے کیخلاف بھی وزیر خزانہ کی درخواست مسترد کردی۔ اسلام آباد سے نامہ نگار کے مطابق احتساب عدالت میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی طرف سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت آج (بدھ کو) ہوگی۔ احتساب عدالت نمبر ایک کے فاضل جج بشیر احمد کیس کی سماعت کریں گے۔ عدالت آج مقدمہ کے دو گواہان کے بیانات ریکارڈ کریگی اور ان پر جرح کی جائیگی۔ دونوں گواہ لاہور کے بینک آفیسر ہیں۔ استغاثہ کی طرف سے گواہی کی فہرست عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن