• news

رینجرز پارلیمنٹ کی سکیورٹی چھوڑ دی: احتساب عدالت میں تعیناتی پر ڈی جی سے رپورٹ طلب

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی+ این این آئی) نواز شریف کی پیشی پر جوڈیشل کمپلیکس میں رینجرز کی تعیناتی کے معاملے پر وزارت داخلہ نے ڈی جی رینجرز سے 72 گھنٹوں میں وضاحت طلب کر لی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ڈی جی رینجرز کو نوٹس ارسال کر دیا گیا۔ وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا رینجرز کو کس نے بلایا اس معاملے کی انتظامی تحقیقات منگل کی رات مکمل ہو گئی تھی یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے رینجرز اہلکاروں کو طلب نہیں کیا گیا تھا۔ رینجرز حکام کی جانب سے 72 گھنٹوں میں جواب ملنے کی توقع ہے جس کے بعد ہی مزید مشاورت کی جائے گی۔ اگر ڈسپلن کے اس طرح کے واقعات ہونگے تو پھر فورسز اور اداروں کا چلنا بڑا مشکل ہو جاتا ہے، تو ڈسپلن میں رہنے کیلئے سزا اور جزا دونوں ساتھ ساتھ چلنے چاہئیں۔ پاکستان میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ سول ادارے کمزور ہیں لیکن اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم ایک جمہوری اور حکمران جماعت کے طور پر قانون پر عمل داری کو یقینی بنانے کی کوشش نہ کریں، ہم بالکل کریں گے اور اسی طرح سے ادارے نظم و ضبط کے دائرے میں کام کرنا آہستہ آہستہ سیکھ جائیں گے۔ ادھر رینجرز نے پارلیمنٹ کی سکیورٹی چھوڑ دی۔ پارلیمنٹ کے سکیورٹی حکام نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو آگاہ کر دیا۔ رینجرز اہلکار احتساب عدالت واقعہ کے بعد 2 دن سے پارلیمنٹ میں ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ رینجرز نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انتظامیہ پارلیمنٹ کی سکیورٹی کیلئے تحریری درخواست دے۔ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ ہائوس سے باہر فرنٹیئر کانسٹیبلری تعینات کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف کمشنر نے وزیر داخلہ کو بریفنگ میں بتایا کہ پارلیمنٹ ہائوس سے رینجرز ہٹانے کا فیصلہ یکطرفہ تھا۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی رینجرز سے وضاحت طلب کی جائے گی کہ پارلیمنٹ ہائوس سے رینجرز کیوں ہٹائی۔ ترجمان رینجرز پنجاب نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس روٹین کی سکیورٹی کے حوالے سے موجود ہے، مزید نفری کیلئے انتظامیہ کی جانب سے ہمیں کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔ دوسری جناب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں کہا ہے کہ احتساب عدالت میں رینجرز تعیناتی کے احکامات کس نے جاری کئے معاملے کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے جج اور کمانڈرز سے کچھ معلوم نہیں ہوا بریگیڈئر آصف سمیت سب سے پوچھنا پڑے گا قانون کے مطابق کارروائی ہو گی عدالت کے کمرے کبھی بند نہیں ہوتے، سکیورٹی پر لوگوں کی آمد کو محدود کیا جاتا ہے۔ ریاست میں کوئی ریاست نہیں، احسن اقبال نے حالات کے مطابق بیان دیا۔

ای پیپر-دی نیشن