ججز‘ جرنیلوں کو مجوزہ احتساب کمشن کے دائرہ میں لانے کی تجاویز پر پھر اتفاق نہ ہو سکا
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون میںکرپشن اور کرپٹ پریکٹس اور پبلک آفس ہولڈر کے تعین سے متعلق حتمی طور پر کچھ طے نہیں ہوسکا وفاقی قانون کا اطلاق تعلق صرف وفاق یا صوبوں پر ہونے کے بارے میں سندھ اور خیبر پی کے صوبوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر اعظم سواتی اپنی جماعتوں کی صوبائی حکومتوں سے مشاورت کے بعد آئندہ اجلاس میں موقف سے آگاہ کریں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس آئندہ بدھ کو ہوگاکئی شقوں پر مزید پیش رفت کا امکان ہے ججوں اور جرنیلوں کو مجوزہ قومی احتساب کمیشن کے دائرہ کار میں لانے سے متعلق پیپلز پارٹی کی تجاویز پر بھی کوئی اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ اس مجوزہ شق پر غور جاری ہے احتساب قانون کے مجوزہ مسودے کی کاپیاں تمام اراکین کے سپرد کردی گئیں۔ پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون کا اجلاس چیئرمین کمیٹی و وزیر قانون زاہد حامد کی صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا دونوں ایوانوں میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جمعیت علماء اسلام ف،اے این پی، جماعت اسلامی اور دیگر جماعتوں کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران ججزاور جرنیلوں کو یکساں احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی تجاویز پر بھی بات ہوئی اس بارے میں سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنی تجاویز پر اصرار کیا ہے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی نے کافی حد تک کام کرلیا ہے تمام اداروں کے احتساب کے یکساں قانون کے بارے میں تجاویز کیونکہ حساس ایشو ہیں اس لیے تمام سیاسی جماعتیں اپنی قیادت سے بات کرکے کمیٹی میں موقف پیش کریں گی۔ وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ بیشتر سفارشات پر غور مکمل ہوچکا ہے اور یہ سارا کام اتفاق رائے سے مکمل کیا ہے۔ مسودے کی تیاری کیلئے دھوکہ دہی اور اعتماد کو مجروح کرنے کے معاملات کے شقیں بھی شامل کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں تاہم یہ معاملات کیونکہ دیگر فوجداری قوانین کا حصہ ہے اس لیے احتساب قانون میں لانے کی ضرورت نہیں ہے۔ احتساب قانون واضح طور پر کرپشن اور کرپٹ پریکٹس سے متعلق ہوگا۔ایک سوال کے جواب میںوزیر قانون وانصاف نے کہا کہ ججز اور جرنیلوں کو احتساب کمیشن کے دائرہ اختیار میں شامل کرنے کے بارے میں سب ارکان نے کہا ہے کہ اس پر مزید غور ہونا چاہیے۔ ایس اے اقبال قادری نے جو تجاویز پیش کی ہیں جبکہ نادہندگی سے متعلق مالیاتی قوانین میں شق موجود ہے جس میں جان بوجھ کر خود کو نادہندہ قرار دلوانے والے کیلئے سزا کا تعین کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے دیگر اپنی پارٹی قیادت سے بات کریں گی اور آئندہ اجلاس میں آگاہ کر دیا جائے گا۔