انجمن تارکین وطن کویت کی بہترین کارکردگی
کیمرہ مین : محمد شریف حدیثوی
انجمن تارکین وطن نے وہ کام کردکھایا جو آج تک کوئی اور نہیں کرسکا۔انجمن تارکین وطن کویت اپنے ممبران کی وفات کے بعد ان کے ورثا کے لئے ایک خطیر رقم کا انتظام کرتی جس سے ان کے اہل وعیال کسی مالی مشکلات سے دوچار نہیں ہوتی۔گذشتہ بیس سال سے تارکین وطن کویت اپنے مرحوم ممبران کے لئے آٹھ کروڑ تینتالیس لاکھ بہترہزار پانچ سو چوالیس روپے بھیج چکی ہے۔انجمن تارکین وطن کویت کے سربراہ آفتاب احمد خان آف برنالی نے انجمن تارکین وطن کویت کے اغراض و مقاصد بتاتے ہوئے کہاکہ انجمن ممبران میں سے کسی ایک کی فوتگی کی صورت میں میت تجہیز وتدفین پہنچانے کا انتظام اور مالی امداد کا بندوبست بھی ہے۔انہوں نے کہ ممبران کی مشترکہ رائے سے فیصلہ کیاگیاہے کہ کس کا ممبر کی وفات کی صورت میں ہر ممبر تین ماہ کے اندر اندر پانچ دینار کویتی بطور مالی امداد فراہم کرے گا۔تین ماہ کے اندر ممبر کی طرف سے پانچ دینار جمع نہ کرانے کی صورت میں ممبر کے ساتھ حادثہ کی صورت میں کمیٹی ذمہ دار نہ ہوگی۔آفتاب احمد خاں نے بتایا انجمن کے کسی بھی ممبر کے چھٹی پر جانے کی صورت میں اس پر واجب ہوگا کہ وہ چھٹی پر جانے سے پہلے اپنا کوئی نمائندہ مقرر کرے جو اسکی طرف سے مالی امداد فراہم کرتا رہے۔انہوں نے بتایا کہ ممبر کی وفات دوران چھٹی واقع ہونے کی صورت میں انجمن اسکے لواحقین کو مالی امداد فراہم کرے گی۔اگر کسی ممبر کا خراج لگ جانے کی صورت میں اس کی ممبر شپ ختم تصور کی جائے گی یا حصول روزگار کے لئے کسی دوست ملک جانے کی صورت میں ممبرہذا کی ممبر شپ ختم تصور کی جائے گی انہوں نے بتایا کہ کس ممبر کی وفات کی صورت میں اس کی میت فوری طورپر پاکستان پہنچانے کے لئے برائے ضروری سفر اخراجات چارسو دینار کویتی ہنگامی صورت میں اکٹھے کئے جائیں گے۔جس میں میت کے ہمراہ جانے والے کی یک طرفہ ہوائی جہاز کی ٹکٹ بھی شامل ہوگی۔آفتاب احمد خان نے بتایا کہ حال ہی ہمارا ممبر سبحانی ولد مقصود احمد ایک حادثہ کا شکار ہوا اس کی 1850 ممبران نے پانچ دینار فی کس نے جمع کر کے مرحوم کے لواحقین کو بتیس لاکھ گیارہ ہزار پاکستانی روپے کو دیئے گئے ہیں جو شرعی قوانین کے مطابق سب کو تقسیم کئے جاتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ کام ہم ماہانہ یا سالانہ چندہ کی بنیادوں پر نہیں بلکہ موقع کے مطابق صرف اپنے ممبران کے چندہ سے جمع کی گئی رقم فوت شدہ ممبر کے لواحقین کو بھیجی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم چند دوستوں نے 20 سال قبل یہ مہم شروع کی تھی آج اس کی تعداد ہزاروں میں ہے۔آفتاب احمد گجرات کے علاقہ برنالی کے رہائشی ہیں اور عرصہ دراز تک وہ ایک کمپنی میں ملازم تھے۔آفتاب احمد خان نے بتایا کہ صرف پنجاب کے لوگوں سے تعلق نہیں بلکہ دوسرے صوبوں کے لوگ بھی اس میں شامل ہیں آزاد کشمیر کے لوگ ممبر ہیں ہماری انجمن میں صرف اور صرف پاکستانی ہیں جو اس میں شامل ہونا چاہتا ہے اس کو خوش آمدید کہیں گے ہر ممبر کے پاس تمام ممبران کے ناموں کی فہرست موجود ہوتی ہے ان کے نام کے ساتھ پاکستان میں رہائش گاہ کا مکمل پتہ اور موبائل نمبر ہوتے ہیں تاکہ ایک دوسرے میں رابطہ رہے۔ڈنمارک اوسلو سے آئے ہوئے پاکستانی نے بتایاکہ مجھے یہ دیکھ کر بڑی حیرانی اور خوشی ہوئی ہے پاکستانی متحد ہوکر اپنے پاکستانیوں کس طرح سے مدد کرتے ہیں اگر چہ یورپ ممالک اپنے شہریوں کو پنشن دے کر مالی مدد کرتے ہیں کیونکہ وہ ٹیکس لیتے ہیں لیکن یہاں دیکھ کر مجھے پاکستانیوں پر فخر ہوا کہ وہ اپنے ساتھی کی مالی مدد یکمشت لاکھوں روپے جمع کر کے ان کے لواحقین کی مددکرتے ہیں جو واقعی قابل ستائش اورقابل فخر ہے۔