وزرا اور حکومتی ارکان نے چوہدری نثار کا ”گھیراﺅ“ کر لیا
وزرا اور حکومتی ارکان نے چوہدری نثار کا ’’گھیرائو‘‘ کر لیا
جمعرات کو پارلیمانی تاریخ میں اس لحاظ سے غیر معمولی اہمیت حاصل ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء سے عقیدہ ختم نبوت پر حلف کے الفاظ نکالنے سے پیدا ہونے تنازعہ حل کرا دیا۔ اس ایکٹ کی کوکھ سے جنم لینے والے تنازعہ کو ختم کر نے کے لئے قومی اسمبلی کا اجلاس پونے دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع کیا۔ سپیکر چیمبر میں پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں انتخابی اصلاحات ایکٹ2017ء میں کاغذات نامزدگی میں عقیدہ ختم نبوتؐ کے حلف نامہ کو بحال کرنے کے لیے ترمیمی بل کو حتمی شکل دی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے دس بجے طلب کیا گیا تھا جو 12 بجکر19 منٹ پر شروع ہوا اس دوران سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں حکومت اپوزیشن رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء احسن اقبال زاہد حامد، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، سید نوید قمر، تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی جماعت اسلامی کے رہنماء صاحبزادہ طارق اﷲ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنماء مولانا امیر زمان مسلم لیگ (ق) کے رہنماء طارق بشیر چیمہ اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے شرکت کی اتفاق رائے سے عقیدہ تحفظ ختم نبوتؐ کے حلف نامہ کی بحالی اور قادیانیوں کی نشاندہی سے متعلق 7C اور 7B کو انتخابی قانون میں شامل کرنے کے ترمیمی بل کو حتمی شکل دی گئی۔ سابق و زیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو زبردست پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں سابق چوہدری نثار علی کی آمد ایوان میں رونق لگ جاتی ہے وزراء سمیت ارکان ان کے اردگرد جمع ہو جاتے وہ ایوان میں زیادہ دیر نہیں بیٹھتے وہ نصف گھنٹہ تک ایوان میں رہے، وزراء اویس لغاری، پیر امین الحسنات، ریاض حسین پیرزادہ سمیت پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل خان، رائو اجمل خان، میاں عبدالمنان، راجہ جاوید اخلاص، رانا محمد حیات خان، ملک ابرار اور دیگر ارکان نے چوہدری نثار علی خان کے گرد گھیرا ڈالے رکھا۔ اجلاس سے قبل چوہدری نثار علی خان جب ایوان میں آئے تو اکثر ارکان اور وزراء ان سے ملنے ان کی نشست پرآئے۔ اس موقع پر خواتین ارکان قومی اسمبلی عارفہ خالد سمیی محی الدین، شیخ روحیل اصغر، محمد اسلم بودلہ، ملک ابرار، اسفند یار بھنڈارا اور دیگر ارکان موجو د تھے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں حکومت کو اپوزیشن کے بعد اپنے ہی وزراء اور ارکان کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا، پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار وزراء اور حکومتی جماعت کے ارکان نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی ) کی جانب سے 37لیگی ارکان کے کالعدم تنظیموں سے رابطے کے حوالے سے مبینہ فہرست کا معاملہ اٹھایا اور اپنی ہی حکومت پر تنقید کی اس معاملہ پر تحقیقات ہونے تک روزانہ کی بنیاد پر ایوان سے واک آئوٹ کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ پارلیمانی تاریخ کا غیرمعمولی واقعہ ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس مسئلے پر آج آئی بی کے سربراہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں طلب کر لیا ہے۔ وفاقی کابینہ کی طرف سے ارکان قومی اسمبلی کے انتخابی حلقوں میں بجلی اور گیس کی سکیموں کی تکمیل کے لئے منظور کئے گئے 2ارب روپے کے فنڈز وزارت خزانہ نے جاری کرنے سے معذرت کر لی ہے جس پر ارکان قومی اسمبلی نے یہ معاملہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے اور اگر یہ فنڈ جاری نہ کئے گئے تو ارکان اسمبلی وزارت خزانہ کے خلاف آئندہ لا ئحہ عمل جلد طے کریں گے ۔ وزیرخزانہ اور وزارت خزانہ کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل مشاورت سے طے کیا جائے گا جس میں قومی اسمبلی میں دو طریقوں سے احتجاج کیا جائے گا ، پہلا طریقہ ایوان میں کورم پورا نہ کیا جائے اور دوسرا وزارت خزانہ کے رویے کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کیا جائے گا۔
پارلیمنٹ ڈائری