• news

آئی ایس آئی پر جنرل ڈنفورڈ کا بیان مسترد امریکہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنا سکتا ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت، ترقیاتی کاموں کی آڑ میں افغانستان کے اندر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مضبوط کر رہا ہے اور تخریب کاری کے ذریعہ پاک چین معاشی راہداری کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ پاکستان کی معیشت بھی بھارتی دہشت گردی کا نشانہ ہے۔دفاع وطن کیلئے مسلح افواج مکمل تیار ہیں قوم ان کی پشت پر ہے۔ ترجمان نے جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا گیا ہے اور اس حوالے سے ثبوت بھی فراہم کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے واشنگٹن میں امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کا معاملہ اٹھایا۔ان ملاقاتوں میں پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات، افغانستان کی صورتحال اور پاک بھارت تعلقات پر بھی بات ہوئی۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا معاملہ بھی زیرغور آیا۔ باہمی تعلقات پر بات چیت میںامریکی وزیر خارجہ نے طویل مدت مستحکم تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا، وزیرخارجہ خواجہ محمد آصف پاکستان کے اس موقع کا ایک بار پھر کھل کر اعادہ کیا کہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کی ہے جس میں ہمیں بہت زیادہ کامیابیاں ملی ہیں، بعض افغان دہشتگرد گروپوں کے ساتھ آئی ایس آئی کے رابطے کے امریکی جنرل ڈنفورڈ کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، پاکستان میں دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود نہیں ہیں،پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ شروع کر رکھی ہے۔ پاکستان نے اپنے علاقے دہشتگردی سے پاک کیے ہیں۔ امریکہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنا سکتا۔ یہ بھارت ہی ہے جو ہمیشہ فائرنگ میں پہل کرتا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو ایل او سی کی صورتحال مانیٹر کرنے کامکمل اختیار دے رکھا ہے، بھارت ، پاکستان میں مداخلت سے توجہ ہٹانے کے لئے ایل او سی پر صورتحال خراب کرتا ہے۔بھارت میں مسلم، ہندو، دلت، مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے،بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے بہت سے واقعات میڈیا میں رپورٹ نہیں ہو رہے۔، کلبھوشن جادیو کو تخریب کارانہ سرگرمیوں کے لئے پاکستان بھیجا گیا تھا،۔ ایران کی فورسز کی جانب سے پاکستان کی سرزمین پر راکٹ فائر کرنے کے واقعات کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے کہا کہ ایران کی جانب سے راکٹ فائرنگ یا غلط فہمیوں کے معاملات کو ایرانی حکام سے اٹھایا جاتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن