• news

مرغیوں کی غذا میں شامل اشیاءسے بیماریاں پھیل رہی ہیں، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مشہور ہوٹلوںورستورانوں اور بیکرز میں مضر صحت کھانے کی اشیاءفروخت کی جارہی ہیں۔ روات اور سرگودھا سے آنے والا 25ہزارلیٹر دودھ ضائع کردیا گیا ہے اور پولٹری کی غذا میںایسی اشیاءشامل کی جاتی ہیں جس سے دل ، گردے ،جگر و دیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیاکہ ملاوٹ شدہ دودھ کی وجہ سے بچوں میں بیشمار بیماریاں جبکہ دودھ اور برائلرمرغی کی وجہ سے خواتین کے پوشیدہ امراض میں خاطر خواہ مسائل دیکھنے میں آرہے ہیں۔ اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے مسائل کاسامنا ہے۔ موثر قانون سازی کرکے اختیارات دیئے جائیں تو اسلام آباد کو ان مسائل سے نکالا جاسکتا ہے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سجا د حسین طوری کی زیر صدارت ہوا۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سینیٹر چوہدری تنویر خان کے بل برائے تمباکو نوشی کی روک تھام اور تمباکو نوشی نہ کرنے والوں کی صحت کے تحفظ کے ترمیمی بل 2017میں جو تجاویز شامل کی گئی ہیں وہ 2002کے آرڈیننس میں پہلے ہی سے شامل ہیں۔البتہ اس بل میں کسی سرکاری ملازم کو تمباکو استعمال نہ کرنے اور آفیسر انچار ج کو ڈسپلینری ایکشن لینے کی سفارش کی گئی ہے۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ سینیٹر چوہدری تنویر موجود نہیں لہٰذاآئندہ اجلاس تک معاملہ موخر کردیا جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ایم ڈی سی کی میڈیکل کالجوں کے لیے داخلہ پالیسی کے حوالے سے وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ایک چار رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جس نے پامی کیساتھ مشاورت کرکے پالیسی ڈرافٹ تیار کرکے وزارت صحت کو بھیجی ہے جس کو منظوری (وٹ ) کے لیے وزارت قانون کو بھیجا ہے ۔ جس ارکان کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کمیٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ پالیسی بناتے وقت قائمہ کمیٹی کو اعتمادمیں لیاجائے گامگر ایسا نہیں کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو میڈیکل کالج میں داخلہ پالیسی کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ سینیٹرڈاکٹر اشوک کمارنے کہا کہ دو میڈیکل کالجوں کی آڈٹ رپورٹ طلب کی تھی وہ بھی فراہم نہیں کی گئی جس پر وزیر صحت نے پی ایم ڈی سی حکام کی سخت سرزنش کرتے ہوئے انکوائری کا فیصلہ کیا ۔ اراکین کمیٹی نے میڈیکل کالجوں میں طلباءسے بھاری فیسیں وصول کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ۔ چیئرمین کمیٹی بھاری فیسیں وصول کرنے کی اجازت دینے پر وزارت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں کے ارکان کو مطمئن کرے۔ میڈیکل کالجوں کے مالکان اربوں سے کھربوں روپے کے مالک بن گئے ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایا کہ شفاءمعروف علی میڈیکل ودیگر پرائیوٹ ہسپتال سپیشل سروسز کے لیے 10فیصد تک اضافی چارج کرتے ہیں ۔ہمارے پاس اختیارات نہیں ہم روک سکیں کہ ایک معمول سردرد کی دوا لکھنے پر بھی 3ہزار فیس وصول کی جاتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا اسلام آباد میں آئیس کا نشہ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آبادکے معروف ہوٹلوں میں مردہ مرغیوں اور مضر صحت گوشت کی سپلائی ہوتی ہے۔ ہوٹلز عوام کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں ان کو کنٹرول کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ارکان کمیٹی لوگوں میں شعوراجاگر کرنے کے لیے احتجاجی واک کا انعقاد کریں ۔
بیماریاں

ای پیپر-دی نیشن