• news

ہر محلے ‘ مسجد سے فتویٰ ملک کو میدان جنگ بنا دے گا: وزیر داخلہ‘ سوشل میڈیا پر فتوے دینے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی+نامہ نگار+ بی بی سی) قومی اسمبلی میں جھل مگسی میں خودکش حملہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا تو ان کے کہنے پر وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے فاتحہ خوانی کرائی جبکہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے جھل مگسی واقعہ پر قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی بزدلانہ کارروائیاں دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتیں‘ دشمن بیرون ملک سے ہدایات لے کر مغربی سرحدوں سے دخل اندازی کرکے دہشتگردی کرتے ہیں‘ سوشل میڈیا پر قتل فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت کارروائی کریں گے، اسلامی مملکت میں جہاد کا اعلان کرنا ریاست کا حق ہے، کوئی حب اللہ اور حب رسولؐ کا ٹھیکیدار نہیں جس سے یہ سرٹیفکیٹ لیا جائے۔ احسن اقبال نے کہا کہ جہاد کے فتوے ہر محلے یا مسجد سے جاری نہیں ہوسکتے، ہمیں ملک میں ان رجحانات کی بیخ کنی کرنا ہوگی جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دشمن مسلمانوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں، ہم نے آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہیں کیا تو ہمیں دشمن کی ضرورت نہیں، مذہبی قیادت آگے بڑھے اور ان رجحانات کی بیخ کنی کرے۔ سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیتا ہے۔ مذہبی جذبات پر سیاست ایک گھنائونا کھیل ہے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے بتایا کہ جھل مگسی واقعہ افسوسناک ہے سب مل کر اس کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردوں کے سپانسرز کو پیغام ہے کہ اس قسم کی بزدلانہ کارروائی سے ہمارے عزم کو شکست نہیں دے سکتے۔ ایوان نے کاغذات نامزدگی اصل حالت میں بحال کر دیئے ہیں۔ کوئی بدنیتی یا بددیانتی نہیں تھی۔ خاتم النبیین حضرت محمدؐ کے آخری نبی ہونے کے حوالے سے ہر مسلمان کا عقیدہ مضبوط ہے، اس لئے ہم سب نے مل کر یہ فیصلہ کیا کہ حلف نامے میں اگر ذرا بھی کوئی شائبہ ہے تو فتنے فساد سے بچنے کیلئے اسے بحال کیا جائے۔ کسی شہری کو حق نہیں کہ دین کے حوالے سے اپنے فرمان جاری کرے‘ کفر اور اسلام کے فتوے دے‘ آئین اس ایوان کو اجازت دیتا ہے کہ وہ تشریح کرے کہ کون مسلمان ہے اور کون نہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک میں قتل کا فتویٰ دینا عام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جو فتوے جاری کئے جارہے ہیں اس کے خلاف سائبر کرائم قانون کے تحت کارروائی کریں گے۔ ہم سب مسلمان ہیں۔ ہم سب ختم نبوت کے حلف نامے پر دستخط کرکے اس ایوان میں آئے ہیں۔ یہ ہمارے ایمان کی بنیاد ہے۔ یہ انسان اور اللہ کا معاملہ ہے۔ ہمیں ان چیزوں کو بنیاد بنا کر نفرتوں کو پروان نہیں چڑھانا چاہیے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا کہ اللہ پاک نے خود قرآن میں حضرت محمدؐکو آخری نبی قرار دیا ہے، اس معاملے پر سیاست دین اور پاکستان کے ساتھ ظلم ہے، پاکستان میں بردباری اور برداشت نہیں‘ فتویٰ جاری کرنے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ علماء کونسل میں ہر مسلک کے لوگ شامل ہیں۔ کسی کو فتویٰ جاری کرنے کا حق نہیں۔ قبل ازیں نکتہ اعتراض پر پی ٹی آئی کے رکن شہریار آفریدی نے کہا کہ دین میں کوئی جبر نہیں ہے، اس ایوان کے ہر ممبر کو عزت دینا ضروری ہے۔ جس نے بھی حلف کو اقرار میں بدلا اس کو بے نقاب کیا جائے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ تمام جماعتوں کی مشاورت سے اس کو بحال کیا گیا ہے، اس کو اب دوبارہ نہ چھیڑا جائے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ ایک مسئلہ گزشتہ روز اگر حل ہوگیا ہے تو حکومت کو کیا پڑی ہے کہ وہ ایوان میں دوبارہ اس مسئلے کو اٹھاتی ہے۔ بی بی سی کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ جہاد کا تعین کرنا ریاست کا حق ہے۔ ہر محلے اور مسجد سے فتوٰی جاری ہونے سے ملک میدان جنگ بن جائے گا اب وقت آ گیا ہے کہ داخلی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے رجحانات کی بیخ کنی کی جائے۔ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ قومی اسمبلی سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ سوشل میڈیا پر جس کا جو دل چاہے فتوے دے۔ احسن اقبال نے کہا کہ حُب اللہ اور حُبِ رسولؐ کسی کی فرنچائز نہیں ہے، کہ اس سے سرٹیفکیٹ نہ لیا تو تعلق ٹوٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کون کافر کون مسلمان یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے جس نے جنت اور جہنم کا فیصلہ کرنا ہے۔ ہمیں اللہ کا کام اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ کسی مسلمان کا قتل واجب ہونا یا نہ ہونا تعزیرات پاکستان اور پاکستان کے قانون کے تحت ہو سکتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کسی شہری کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے شہری کے بارے میں قتل کا فتوی جاری کرے۔ علاوہ ازیںایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی سے کراچی میں خواتین پر حملوں کے ملزم کی گرفتاری میں صوبائی حکومت کی ناکامی پر علامتی واک آئوٹ کیا۔ قومی اسمبلی میں بعض قائمہ کمیٹیوں میں ضروری تبدیلیوں کا اختیار سپیکر قومی اسمبلی کو دینے کی تحریک قومی اسمبلی نے منظور کرلی۔ جمعہ کو وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان میں یہ تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ مختلف کمیٹیوں کی رپورٹیں بھی پیش کر دی گئیں۔ علاوہ ازیں وزیرداخلہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دورکی بات ٗ سوچنا بھی کفر ہے ٗ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے ٗ کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کر نا کسی کا حق نہیں ہے ٗ اسلامی جمہوریہ میں اسلام کے خلاف قانون سازی نہیں ہوسکتی ٗرینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا وہ زاہد حامد اور وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید فوج اور عدلیہ کے ترجمان بننے کی کوشش نہ کریں۔ جمہوریت کے تسلسل کے بغیر ملک نہیں چلایا جا سکتا۔ عدلیہ اور فوج کے خلاف کسی قسم کی ترمیم نہیں آ رہی۔

ای پیپر-دی نیشن