افغانستان کی قیمتی معدنیات پر امریکی نظر
بے پناہ قیمتی قدرتی وسائل سے مالامال اوراپنے طویل ترین جغرافیائی خدوخال کے وسیع و عریض ذرائع ِپیداوار کی حقِ ملکیت رکھنے کے باوجود پاکستان کے مغربی سرحدوں سے ملحق پڑوسی مسلم ملک افغانستان کے (تادمِ تحریر) کمزور اور بے بس حکمرانوں نے حد کر دی افغانستان کی پ±رکشش معیشتی طاقت کی باگ ڈور ہاتھوں میں رکھنے کی بجائے ا±نہوں نے خود ہی ایک ایسے ظالم وستم گرعالمی سامراج امریکا کے ہاتھوں میں تھما دی ہے 'جس کے ہاتھوں سے شائد ہی اب کبھی افغان عوام اپنی اِن بے پناہ قیمتی قدرتی وسائل کی واپسی کو ممکن بنا پائیں گے یا نہیں؟ ستمبر 2017ءکے درمیانی ایام میں امریکی صدر ٹرمپ اور افغانی صدراشرف غنی نے بلاوجہ امریکی رعب و دبدبے کے 'دکھاوے' کے سامنے یوں ہتھیار پھینک دئیے‘ ' جیسے شتر مرغ خطرے کو دیکھ کراپنی چونچ فوراً ریت کے اندر دے دیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ اب خطرے سے محفوظ ہوگیا ہے؟ افغانستان میں افغان عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو اِس قدردیدہ دلیری سے کھلے عام سلب کرنے کا ایک بڑا ہی عجب کھیل ہورہا ہے امریکی لالچ اور دولت کے حصول کی کبھی نہ ختم ہونے والی حرص کی خواہشات نے جہاں امریکی حرص وہوس کی تگ ودو کو تیز سے تیز تر کر دیا ہے، وہاں ہمیں یہ کہنے میں قطعی کوئی عار محسوس نہیں ہو رہا کہ افغانی دولت کو جلد ازجلد سمیٹنے کی اِسی امریکی تگ ودو نے افغانستان کو'افغان عوام کو مفلسی اور بے روزگاری کے دھانے پر لاکھڑا کر دیا ہے، عالمی معاشی تباہ کاریوں کی بھیانک اور تباہ کن تاریخ سے کیا افغان حکام بالکل لاعلم ہیں؟ ا±نہیں علم نہیں'کیا وہ نہیں جانتے کہ چاہے ماضی کا برطانوی سامراج تھا یا آج کا امریکی سامراج'یہاں سابق سوویت یونین کا کیا تذکرہ کریں ا±س کی افغانستان میں لشکر کشی کے پیچھے بھی وہ ہی بہیمانہ معاشی مقاصد کارفرما تھے جو کبھی دوسوسال قبل برطانیہ کے تھے اور آج یہی معاشی تباہی کاری کے مقاصد امریکا کے بھی ہیں برطانیہ اور امریکا افغانستان کے معروضی ثقافتی تاریخ سے بخوبی آگاہی اور واقفیت رکھنے کے باوجود جدید طاقت اور 'طاقت' کے تکبر اور گھمنڈ میں افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں چھپی ہوئی قدرتی قیمتی دولت کو 'افغانستان کی زمینوں میں موجود تیل اورگیس کی دولت کو ہتھیانے کے لئے یہاں آکر بیٹھے ہیں'یہ افغان عوام کے دوست بالکل نہیں 'دوست بن کرافغان عوام کی دولتِ کثیرکولوٹنے کے لئے 2001 سے برسہا برس'بلکہ صدیوں قبل اِنہوں نے افغانستان میں لشکر کشی کرنے کے اپنے منصوبے بنارکھے تھے'اِسے ہم افغان عوام کی بدقسمتی سے تعبیرکریں یا کوئی اور ' استدلالی معروضہ' استعمال کریں امریکیوں نے تو ہرصورت میں یہاں آنا تھا سو وہ اب آ گئے ہیں افغانستان کی غیر معمولی زمینی معدنیات جن میں تیل اورگیس جیسے قیمتی وسائل بھی ہیں۔ افغانستان کے پہاڑوں میں کئی ایسے پہاڑ بھی ہیں جن میں بڑی مقدار میں ہمارے آپ کے اندازوں سے کہیں زیادہ سونا موجود ہے'ابھی تو صرف افغانستان ہی ہمارے تذکرے کا موضوع ہے آگے وسطی ایشیائی ریاستوں تک ترقی یافتہ مہذب دنیا نے ڈاکے ڈالنے کا کافی طویل پروگرام بنا رکھا ہے افسوس! اشرف غنی ہو یا عبداللہ عبداللہ ہوں یا ماضی کے کرزئی صاحب ہوں کیا نام اِنہیں دیا جائے؟ 'وطن فروش'نہیں بلکہ یہ تو'اقوام فروش' ہیں، ریاستوں کو بکتے ہوئے تو تاریخ نے دیکھا ،لیکن قوموں کا ایسا سودا ہم افغانستان میں دیکھ رہے ہیں یا پھر 1948 اکتوبر میں منحوس گلابوسنگھ کے ہاتھوں کشمیری قوم کو بڑے ہی سستے داموں اِن ظالم اور جابر وںنے فروخت کیا تھا کہیں ہم پتھروں کے دورمیں تو نہیں رہ رہے؟افغانستان کی قیمتی معدنیات کی کان کنی کا مسئلہ کیا مسٹرغنی افغانستان کی پارلیمنٹ میں لے گئے تھے؟افغان عوام کی مرضی معلوم کرنے کی مسٹر غنی نے زحمت کی تھی؟یہاں تاریخ درست کرنے کے لئے ہم یہ یاددلا دیتے ہیں کہ 1998 میں جب افغانستان میں ملا عمر کی حکومت تھی، تب بھی امریکیوں نے ملا عمر سے افغانستان کی معدنیات کی کان کنی کے ٹھیکہ کے حصول کے لئے بڑی بھاری پ±رکشش پیشکش کی تھی واشنگٹن کی ا±س حاکمانہ پیشکش کا انداز تو ذرا سن لیں 'کہا گیا تھا کہ امریکا کو افغانستان کی معدنیات نکالنے کی باضابطہ اجازت اگر دیتے ہو توآسمان سے افغانستان پرڈالروں کی بارش برسا دی جائی گئی اور اگر انکار کرو گے تو افغانستان پر آسمان سے سلگتی ہوئی خوفناک آگ کے گولے بموں کی صورت میں برسائے جائیں گے'یہ ہمیں علم نہیں کہ ملا عمر مرحوم نے امریکیوں کو کیا جواب دیا تھا؟مگر یہ سچ ہے کہ یہ امریکی پیشکش ضرورہوئی تھی، اوراِسی اندازمیں کی گئی تھی ‘امریکا کے علاوہ غالبا چین نے بھی افغان حکام سے اِس بار میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہوا ہے، لیکن بیجنگ کی پالیسی کو سمجھنے والے بخوبی آگاہ ہوں گے کہ وہ اپنی دلچسپی کو ہرصورت میں منوانے کی خاطر کبھی احمقانہ حرکات نہیں کرتا پھر بھی یہ افغانیوں کا اپنا معاملہ ہے جہاں وہ اپنی قومی خودداری'قومی حمیت اورقومی عزت ِنفس کو زیادہ بہتر اور باسہولت پائیں وہاں وہ یقینا کوئی نہ کوئی بامعنی مذاکرات کرلیں گے، لیکن یہ کیسی بات ہے کہ امریکا زبردستی افغان سرزمین پر بیٹھا ہوا ہے جیسا کہ افغانستان بھی کوئی امریکی نوآبادی ہے؟ صدر غنی نے تبھی شائد افغان کان کنی کا یہ بے انتہا قیمتی ٹھیکہ افغانستان میں بیٹھ کر نہیں کیا بلکہ معلوم اطلاعات بتارہی ہیں کہ صدر ٹرمپ اور اشرف غنی نے افغانستان کی قیمتی معدنیات کوجدید ٹیکنالوجی کے آلات کے ذریعے سے نکالنے کا'خفیہ معاہدہ'وائٹ ہاو¿س میں کیا ہے؟ افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو اِس 'معاہدہ' کا علم ہے یا نہیں؟اِس کے بارے میں بھی کئی قسم کی” متنازعہ رائے“ افغانستان کی 'رائے ِعامہ میں پائی جاتی ہیں، امریکا کو اِس قدر جلدی کیوں مچی ہوئی ہے وجوہ یہ ہے کہ امریکا پر سے عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد اب ا±ٹھ چکا ہے ا±سے یعنی امریکا کو فی الحال بے پناہ دولت کی بڑی اشد ضرورت ہے‘ افغان معدنیات کی نکاسی کے لئے 'ٹرمپ غنی مخفی معاہدہ'ہمارے اور افغانیوں کے سرآنکھوں پر' تاہم جو بات ابھی تک کسی بھی اعلیٰ امریکی عہدیداریا افغانی اعلیٰ عہدیدار کے لبوں پر نہیں آسکی وہ بڑی ہی تلخ اور کڑوی کسیلی حقیقت ہے کہ 'بلی کے گلے میں گھنٹی اگر باندھنی ہے تو وہ کون سا بہادر چوہا ہوگا؟'یہ 'معاہدہ' تو یقینا ہوگیا، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ افغانستان کے بہت بڑے حصہ پر جہاں سے جلد اور آسان طریقے اپناکر یہ قیمتی معدنیات نکل سکتی ہیں وہ تمام کے تمام قیمتی ذخائر افغانستان کے صوبے 'ہلمند' میں سلسلہ درسلسلہ جڑے ہوئے ہیں جہاں کے99% علاقے افغان طالبان کے زیر کنٹرول ہیں وہاں افغان طالبان کا راج قائم ہے اب یقینا یہ نکتہ سب کی سمجھ میں آچکا ہوگا کہ یہ بہت ہی مشکل اور بہت ہی مہنگی ڈیل ہوگئی ہے جو 'ٹرمپ غنی' کی ڈیل کا پیش لفظ ہے، لہٰذا افغانستان میں ایسے دیرپا معاہدات کرنے سے پہلے امریکاکو سوبار یہ سوچنا پڑے گا کہ ا±سے طالبان سے امن مذاکرات کیئے بنا پر وہاں کوئی بھی سہولت ملتی کسی کو نظر نہیں آتی ساتھ ہی ہمارا ’غنی انتظامیہ‘ کو بھی یہ مشورہ خود اُن کے اپنے مفاد میں دیا جا رہا ہے کہ وہ قیمتی کان کنی جیسے مشکل ترین امور نبٹانے سے قبل افغانستان کی سرزمین پر موجود پاکستان مخالف دہشت گردوں کو افغانستان سے ختم کرنے میں اپنا کردار جتنی جلد ہو سکے ادا کریں۔