• news

امریکہ سی پیکے سے خائف‘ کشمیر میں بھارتی مظالم پر توجہ دے: پاکستان‘ چین نے بھی واشنگٹن کے اعتراضات مسترد کر دئیے

اسلام آباد/ بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ+ سپیشل رپورٹ+ نیشن رپورٹ) وزیر داخلہ احسن اقبال نے سی پیک پر امریکی وزیر دفاع کا بیان بدنیتی پر مبنی قرار دیدیا۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ امریکہ سی پیک کے منصوبے سے خائف ہے۔ امریکی وزیر دفاع کے بیان سے بہت کچھ کھل رہا ہے۔ امریکہ خاص ایجنڈے پر کاربند ہو کر اس منصوبے پر اثرانداز ہونا چاہتا ہے۔ امریکہ کو پریشان ہونے کی بجائے معاشی امکانات کا خیرمقدم کرنا چاہئے۔ سی پیک منصوبہ جنگ کی تباہ کاریوں اور دہشت گردی کے آسیب کے خلاف ہے۔ علاقائی ممالک سی پیک کا حصہ بن کر معاشی فوائد حاصل کر سکتے ہیں‘ معاشی سرگرمیوں سے شدت پسندی کا خاتمہ ہو گا ہمیں دیکھنا چاہئے کہ سی پیک منصوبہ دنیا کو ہضم کیوں نہیں ہو رہا؟ ہمیں سی پیک کی تکمیل کیلئے سنجیدگی اختیار کرنی چاہئے‘ سیاسی قوتیں سیاسی بصیرت کا ثبوت دیں‘ ہمیں ملک میں سیاسی استحکام لانا چاہئے‘ ترقیاتی منصوبوں کیلئے سیاسی بحران کے خاتمہ کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں سیاسی انتشار اور بحرانی کیفیت دشمن کا ایجنڈا ہے‘ ہمیں ملکی معاشی مفادات کو بالاتر سمجھتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے‘ ملک میں سیاسی بحران بڑھنے سے دشمن قوتیں فائدہ اٹھائیں گی‘ سیاسی بحران سے سی پیک منصوبے میں رکاوٹیں حائل ہوں گی‘ صدر ٹرمپ کی افغان پالیسی اور امریکی وزیر دفاع کے تحفظات پر سوچنا چاہئے۔ دی نیشن کے مطابق پاکستان نے عالمی برادری اور امریکہ پر زور دیا ہے کہ اقتصادی راہداری میں خرابیاں تلاش کرنے کی بجائے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کی جانے والی انسانی حقوق کی پامالیوں پر توجہ دے کیونکہ سی پیک کا منصوبہ خطے کے ممالک کیلئے ترقی کا منصوبہ ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری خطے کے ممالک میں رابطے، ترقی اور بہتری کا منصوبہ ہے۔ قبل ازیں چین نے بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے اور اقتصادی راہداری پر امریکہ کے اعتراضات مسترد کر دیئے۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبے کو اقوام متحدہ کی تائید بھی حاصل ہے جبکہ سی پیک کے باعث مسئلہ کشمیر پر اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے بارہا یہ بات کہی کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کسی تیسرے فریق کیخلاف نہیں اور اسکا علاقائی خودمختاری کے تنازعات سے بھی کوئی تعلق نہیں۔ امریکی وزیر دفاع نے چین پر ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے ذریعے دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سی پیک متنازع علاقے سے گزرتا ہے جس کی وجہ سے امریکہ اصولی طور پر اسکی مخالفت کرتا ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ(OBOR) کے ذریعے دنیا پر اجارہ داری قائم کرنے کے امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے بیجنگ نے کہا کہ OBOR تو محض ایک اہم بین الاقوامی عوامی منصوبہ ہے، یہ متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تعاون کا اہم اور جامع ترقیاتی پلیٹ فارم ہے جبکہ 100 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں اس میں شامل ہیں اور بھرپور حمایت کررہی ہیں۔ چینی حکومت نے کہا کہ 70 سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے OBOR پر چین کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔ سی پیک منصوبے کے تحت چین اور پاکستان کو سڑکوں، ریلوے، پائپ لائنز اور فائبر آپٹیکل کیبلز کے 3 ہزار کلومیٹر طویل نیٹ ورک کے ذریعے باہم منسلک کیا جائے گا۔ منصوبہ چین کے صوبے سنکیانگ کو براہ راست گوادر کی بندرگاہ سے منسلک کرے گا جہاں سے چین کو بحیرہ عرب اور پھر دنیا بھر تک رسائی ملے گی۔ سی پیک سے چین مشرق وسطی سے آنے والی اپنی تیل سپلائی کو پائپ لائنوں کے ذریعے سنکیانگ تک پہنچائے گا جس سے ایندھن کی ترسیل پر اس کے اخراجات میں نمایاں کمی آئیگی۔ واضح رہے کہ بھارت نے علاقائی تنازعات کا بہانہ بنا کر ون بیلٹ ون روڈ میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نے امریکی وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل میں کہ ہے کہ سی پیک خطے کی ترقی، رابطے اور عوام کی بہتری کا منصوبہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرائے۔
واشنگٹن (آئی این پی+ آن لائن) بھارت کے بعد سی پیک منصوبہ امریکہ کو بھی کھٹکنے لگا اور امریکی وزیر دفاع بھارت کی زبان بولنے لگے ہیں۔ جم میٹس نے سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ چین کا منصوبہ ون بیلٹ ون روڈ متنازع علاقے سے گزر رہا ہے اور اس طرح سے وہ خود ہی اپنی کمزوری ظاہرکر رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو آگاہ کیا کہ اسے بھی اس بات کا یقین ہے کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ متنازع علاقے سے گزر رہا ہے۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ سینٹ اور ہائوس آرمڈ سروسز پینل کے سامنے پیش ہوئے اور قانون سازوں کو پاک افغان خطے کی موجوہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا۔ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا کہ امریکہ ون بیلٹ ون روڈ کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ دنیا بھر میں کئی سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں تاہم کسی بھی قوم کو ون بیلٹ ون روڈ پر اپنی من مانی نہیں کرنی چاہئے۔ خیال رہے کہ سی پیک منصوبے پر سیکرٹری دفاع کے اس بیان کے بعد پاکستان امریکہ تعلقات میں مزید خرابی پیدا ہو سکتی ہے جو کہ 21 اگست کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کردہ پالیسی کے تحت افغانستان میں بھارت کو دیئے گئے اہم کردار کے حوالے سے پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ امریکی سیکریٹری دفاع نے مزید کہا کہ ہم انسدادِ دہشتگردی کے حوالے سے چین کے ساتھ کام کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ 'امریکہ کو چین کے بارے میں کسی بھی ابہام میں نہیں رہنا چاہے کیونکہ حکمت عملی کے تحت ہمیں چین کا مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے جہاں ہمارا خیال ہے کہ جس راستے پر وہ چل رہے ہیں، وہ غیرفعال ہے۔ آن لائن کے مطابق جم میٹس کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ متنازع علاقے سے گزرتا ہے جو کسی نئے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے، امریکہ اصولی طور پر ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کی مخالفت کرتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن