سپر طاقتوں نے افغانستان کو انتشار‘ عدم استحکام کے سوا کچھ نہیں دیا: ایرانی سفیر
اسلام آباد (جاوید صدیق) پاکستان میں ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے افغانستان میں غیرملکی مداخلت نہیں ہونی چاہئے۔ افغان مسئلہ وہاں کی حکومت اور عوام کو مل کر طے کرنا چاہئے۔ سپر طاقتوں نے افغانستان کو انتشار اور عدم استحکام کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ ’’وقت نیوز‘‘ کے پروگرام ’’ایمبیسی روڈ‘‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی کے مضمرات کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا افغان مسئلہ کا حل افغان قوم کے پاس ہے وہ بات چیت کے ذریعہ مسئلہ کا حل تلاش کر سکتی ہے۔ پاکستان ایران تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے اپنی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا میری بھرپور کوشش ہے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت اور معیشت کے شعبوں میں پیش رفت ہو۔ میرے آنے کے بعد گزشتہ دو سال میں پاکستان ایران تجارت میں 35 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ میرا ہدف یہ ہے اگلے دو سال میں تجارت 1.2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے۔ ایرانی سفیر سے پوچھا گیا گیس پائپ لائن منصوبہ پر بڑی پیش رفت ہو گئی تھی لیکن یہ منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا جس پر انہوں نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہا گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران دو ارب ڈالر صرف کر چکا ہے۔ ایران اپنے جنوبی علاقہ سے گیس پاکستان کی سرحد کے قریب لانے کے لئے پائپ لائن بچھا چکا ہے لیکن پاکستان کی طرف سے اس منصوبے میں دلچسپی میں کمی آ گئی ہے۔ ایرانی سفیر سے پوچھا گیا کہ اس کی ایک وجہ تو شاید یہ ہے گیس کی قیمت پر اختلافات ہیں جس پر ایرانی سفیر نے کہا قیمت پر معاملات طے ہو سکتے ہیں۔ ایرانی سفیر سے استفسار کیا گیا دوسری وجہ امریکی پابندیاں ہو سکتی ہیں جس پر ایرانی سفیر نے کہا بین الاقوامی قانون کے تحت کوئی تیسرا ملک دو ممالک میں توانائی کے سمجھوتے کو نہیں روک سکتا۔ پاکستان کا مستقبل توانائی سے جڑا ہوا ہے۔ پاکستان میں 63 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ان نوجوانوں کو روزگار دینے کے لئے معیشت بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ پاکستان میں توانائی آ جائے تو اس کی معیشت فوری طور پر ایک جست لگائے گی۔ اسے قدرتی گیس پر توجہ دینی چاہئے۔ ایرانی سفیر سے پوچھا گیا پاکستان ایران سرحد پر تشدد کے واقعات ہوتے رہتے ہیں کیا اس سے پاکستان ایران غلط فہمیاں نہیں پیدا ہوں گی تو ایرانی سفیر نے کہا سرحد پر کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔ بعض غیر ملکی گروپ پاکستان ایران سرحد پر حالات خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہم نے اس کوشش کو روکنے کے لئے طریقہ کار تلاش کر لیا ہے۔