طاقتور قوتیں پارلیمنٹ سے کھیلنا چاہتی ہیں‘ ارکان اسمبلی‘ سینیٹرز کو کردار ادا کرنا ہو گا: رضا ربانی
دادو(نمائندہ + آئی این پی) سینٹ آف پاکستان کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ 1973کے آئین کے تحت حکومت ریاست اور پاور کا محور پارلیمنٹ ہے جس سے بالاتر کوئی ادارہ نہیں اور اب موجودہ صورتحال میں ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات لاحق ہیں اورملک میں طاقتور قوتیں پارلیمنٹ سے کھیلنا چاہتی ہیں مگران حالات میں ایک سو چار سینیٹرز، 304قومی اسمبلی اور 745 صوبائی اسمبلیوں کے ارکان آئین کی طاقت سے اپنا کردار ادا کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دادو کے پیر الٰہی بخش لا کالج میں پیر الٰہی بخش کی 42ویں برسی تقریب سے خطاب میں کیا، انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان طاقت کی شہ رگ ہے آئین کے آرٹیکل 170کے تحت سپریم کورٹ میں ججوں کی تعدا دبڑھانے کا اختیار بھی پارلیمنٹ کو ہے جبکہ آئین کے آرٹیکل 170A کے تحت چیف جسٹس کی منظوری بھی پارلیمان ہی دیتے ہیں مطلب یہ کہ طاقت اور آئین کا مرکز پارلیمان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین، عوامی حکمرانی اور اداروں کی بالادستی کیلئے قائدین ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو نے اپنے سر کٹوا دیئے اب پارلیمنٹ کے تحفظ کی ذمہ داری ہماری ہے کہ آئین اور پارلیمنٹ کا تحفظ کریں، انہوں نے کہا کہ پیر الٰہی بخش، تحریک پاکستان کا اہم کردار ہیں اور وہ قائد اعظم کے ساتھ بھی رہے جبکہ سندھ کی بمبئی سے علیحدگی کے سرگرم رکن تھے اور ون یونٹ کیخلاف بھی ان کا اہم کردار رہا جس پر انہیں صوبائی وزیر تعلیم بعد میں وزیراعلیٰ سندھ بنایا گیا، سندھ میں تعلیم کے میدان میں ان کا کردار قابل رشک ہے جبکہ پیر الٰہی بخش کا ورثہ پیر مظہرالحق کو منتقل ہوا آج یہ کالج دیکھ کر ہمیں خوشی ہوئی اور پیر الٰہی بخش کی روح بھی خوش ہوئی ہوگی۔ تقریب سے سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے میدان میں سندھ ملک کے دیگر صوبوں سے آگے ہے تاہم پھر بھی کچھ سکول بند ہیں جس کے متعلق میں یہ کہوں گا کہ پچھلی حکومتوں نے جھوٹے اور گھوسٹ سکول بناکر سفارش پر ایک ایک گوٹھ میں اوطاقوں کیخلاف چھ چھ سکول بنائے جو ایک تو چل رہا ہے باقی پانچ بند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو روز قبل نوشہروفیروز میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے صوبوں کو خود مختیاری دی اس طرح کا جھوٹ بولنے میں انہیں ذرا سی ہچک محسوس نہیںہوئی اور انہوں نے پوری تقریر میاں نواز شریف کے شان میں کہی مگر کیمرے شاہد ہیں کہ کسی نے بھی نواز شریف کے نام پر تالی نہیں بجائی۔ آئی این پی کے مطابق چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔ پارلیمان وہ شاہراہ ہے جو لوگوں کیساتھ صوبوں کو وفاق سے ملاتی ہے، گورننس کا آئین کے تحت پارلیمان کے بغیر تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، پارلیمان 1973کے آئین کے تحت یا اس کے ذریعے کام کرنے والے تمام اداروں کا محور ہیں۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مرکزیت 1973کے آئین میں واضح طور پر موجو د ہے کیونکہ تمام قوانین اوردیگر آئینی امور پارلیمان انجام دیتا ہے یا اس کے ذریعے سے سرانجام پاتے ہیں۔ آج اس موقع پر جبکہ ملک کو اندرونی اور بیرونی خطرات کا سامنا ہے خاص طور پر ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشگردی کے خاتمے کے لیے غیرریاستی عناصر کے خلاف آپریشن کررہے ہیں، پارلیمان کو قوم کو متحد کرنے اور تمام اداروں کی آئین کے تحت امورکی انجام دہی کو یقینی بنانے میں اپنا تاریخی کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملک کی خودمختاری کو درپیش خطرات کے پیش نظرپارلیمان کو پاکستان کی آواز اور شناخت بننا پڑے گا۔ اس سلسلے میں پارلیمان کی جانب سے یمن کے بحران،کلبھوشن یادیو کے معاملے، افغانستان کے حوالے سے امریکی صدر کی پالیسی کے موثر جواب اور خاص طور پر عالمی قوتوں کی جانب سے بھارت کو خطے کے پولیس مین کا کردار سونپنے کی کوشش کو واضح طور پر رد کرنے میں کرداربہت نمایاں ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا پارلیمنٹ کام نہیں کرتی تو حکومتی نظام کار رک جائے گااور ریاستی مشینری کام کرنا چھوڑ دے گی کیونکہ آئین کے آرٹیکل 98کے تحت ماتحت ادارے پارلیمان کے بنائے قانون کے تحت کام کرسکتے ہیں۔