حکومت کے خلاف سازش نظر نہیں آتی‘ ہوئی تو مقابلہ کریں گے: شاہد خاقان
اسلام آباد(آئی این پی )وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں مگر اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے، بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیز ی کرتا ہے، نئی دہلی سرکار جب تک مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سنجیدہ نہیں ہو تی تب تک ان کے ساتھ مذاکرات کا امکان نہیں ہے،بھارت نے ہمیشہ پاکستان میں انتشار اور افراتفری پھیلانے کی کوشش کی ہے ، ہم نے ان سازشوں کا مقابلہ کیا ہے اور مستقبل میں ان کا سامنا کرکے منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں،کشمیر کی جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی امداد جاری رکھیں گے،ملک میں تبدیلی کے فیصلے بیلٹ باکس کے ذریعے ہونے چاہئیں، ملک میں دو جگہوں سے پالیسی بننے کا تاثر غلط ہے کیونکہ کوئی بھی ملک دو پالیسیاں بنا کر کام نہیں کر سکتا۔امریکی حکام کا سی پیک کے حوالے سے بیان ناقابل فہم ہے کیوں کہ سی پیک ایک سڑک کا نام نہیں ہے، اس کے اندر بہت سارے منصوبے ہیں،پاکستان اپنے ملک کی ترقی کے لئے فیصلے کرنے میں آزاد اور خود مختار ہے،پاکستان سے زیادہ کابل کا خیر خواہ کوئی بھی ملک نہیں ہے، آرمی چیف حکومت پاکستان کی اجازت سے افغانستان گئے ،اس وقت افغانستان میں بارڈر کنڑول کی ضرورت ہے، ہم بارڈر کو کنٹرول کر رہے ہیں کیوں کہ افغان سرزمین میں پائی جانے والی دہشت گرد قیادت پاکستان میں حملے کرواتی ہے، افغان صدر جب مرضی پاکستان آئیں ہم ان کے استقبال کیلئے تیار ہیں اور میں بھی وہاں جانے کے لئے تیار ہوں۔ ۔ایک ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے بعد امریکہ کو باقاعدہ جواب دے دیا گیا تھا ، ، ہم نے امریکیوں پر واضح کیا کہ ہم جنگ لڑ رہے ہیں اور کامیابیاں بھی حاصل کر رہے ہیں ،امریکہ پر بھی واضح کیا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں اور دنیا ہماری قربانیوں کو بھی تسلیم کرتی ہے ، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے ہے ، کیونکہ وہاں پر امن پاکستان کے سب سے زیادہ مفاد میں ہے ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور کشمیر میں بھی مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ، بھارت سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی ہوگی مگر پھر بھی ان کے ساتھ بامعنی ڈائیلاگ کرنے کیلئے تیار ہیں ، سی پیک کے خلاف بھارت پروپیگنڈا بے بنیاد ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر آج بھی کشیدگی ہے ، پاکستان مسئلہ کشیر پر کبھی ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ کشمیریوں کی اخلاقی ، سفارتی اور سیاسی حمایت ہمیشہ جاری رکھیں گے ۔ ، آرمی چیف نے حکومت کی طرف سے افغان صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے مگر ابھی تک کوئی شیڈول طے نہیں ہوا ، ملکی ترقی وخوشحالی کیلئے عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب عدالت کے باہر پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے ، اس کی تہہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں آئی اور نہ ہی کوئی ایم این اے بھاگا ، ہمیں حکومت کے خلاف کوئی سازش نظر نہیں آرہی اگر نظر آئے گی تو مقابلہ کریں گے ، نوازشریف میری پارٹی کے لیڈر ہیں ،انہیں کی پالیسیوں کو آگے لیکر جا رہے ہیں ،یہ میری پارٹی کی حکومت ہے ، میری ذاتی نہیں ،نوازشریف نے مجھے کبھی کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا اور نہ ہی کوئی مشورہ دیا ، میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا ، کالا دھن رئیل اسٹیٹ میں جا رہا ہے کسی شہری کے پاس آٹو میٹک اسلحہ ، لائسنس نہیں ہونا چاہیے ۔ اسحاق ڈار سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار صاحب مجھ سے دوگنا کام کرتے ہیں ، کسی پر الزام لگنے سے کوئی آدمی مجرم نہیں بن جاتا، ملکی معیشت کو درپیش چیلنجز کیلئے اسحاق ڈار سے بہترین شخص کوئی نہیں ہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ ختم نبوتؐ کے معاملے پر تمام معاملات ہماری پارٹی کے سر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ یہ بل پارلیمنٹری کمیٹی نے مشترکہ طور پر بنایا ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مودی کی طرف سے کشمیر کو بنیاد ی مسئلہ ماننے تک مذاکرات ممکن نہیں امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں دہشتگردی کے خلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔