جسٹس )ر( جاوید اقبال 4 سال کیلئے چیئرمین نیب مقرر
سکھر/ اسلام آباد (اے این این+ وقائع نگار خصوصی + آن لائن) سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس جاوید اقبال کو چیئرمین نیب مقرر کردیا گیا ۔اتوار کی شب ایوان نے صدرنے جسٹس جاوید اقبال کو چیئرمین نیب مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اتوار کو صدر مملکت ممنون حسین کو چیئرمین نیب کی تعیناتی کے بارے میں سمری بھجوائی جس پر صدر مملکت نے اتوار کو ہی دستخط کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیا یہ تقرری4 سال کے لئے عمل میں لائی گئی ہے۔ نیب کے نئے چیئرمین کیلئے حکومت اور اپوزیشن لیڈر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر) جاوید اقبال کے نام پر متفق ہو گئے، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے نئے چیئرمین نیب کے نام کے اعلان میں پہل کر تے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا ماضی بہت اچھا ہے، دعا ہے کہ وہ اپنے نئے عہدے پر بھی ایمانداری سے فرائض انجام دیں گے۔ روہڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کیلئے وزیراعظم کے ساتھ چار ملاقاتیں ہوچکی تھیں جبکہ آج آخری تاریخ تھی اس لیے نام دینا ضروری تھا۔ کچھ دیر قبل ایک فون کال پر مشاورت بھی ہوئی۔ میں نے حکومت کو اس بات پر قائل کیا ہے کہ آئندہ آنے والا وقت بہت اہم ہے اس لیے چیئرمین نیب کے عہدے پر ایماندار آدمی کو تعینات کیا جائے جس کے بعد جسٹس (ر) جاوید اقبال کے نام پر اتفاق کرلیا گیا۔ انہوں نے کہا نیب چیئرمین کیلئے متحدہ اور جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتوں سے رابطہ کیا اور تمام جماعتوں سے مشاورت کی۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال ایبٹ آباد کمشن کے بھی سربراہ رہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ متحدہ کی جانب سے چیئرمین نیب کیلئے جو نام تجویز کئے گئے تھے وہ میرٹ پر پورے نہیں اترتے تھے اس لئے ان کو زیر غور نہیں لایا گیا۔ حکومت نے چیئرمین نیب کے لیے تین نام دیئے تھے جن میں آفتاب سلطان، جسٹس (ر) رحمت جعفری اور جسٹس (ر) چودھری اعجاز شامل ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دئیے گئے ناموں میں جسٹس (ر) فقیر کھوکھر اور جسٹس (ر) جاوید اقبال، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد شامل تھے۔ پی ٹی آئی کی لسٹ میں جسٹس (ر) فلک شیر، شعیب سڈل اور شہزاد ارباب کے نام شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم نے ریٹائرڈ ججز محمود رضوی اور غوث محمد جبکہ سابق سیکرٹری الیکشن کمشن کنور دلشاد کے نام پیش کئے تھے ۔ چیئرمین نیب کی تقرری کے معاملے میں پارلیمانی پارٹیوں کی جانب سے ریٹائرڈ ججز اور بیوروکریٹس کے نام تو پیش کیے گئے لیکن کسی پارلیمانی پارٹی نے ریٹائرڈ فوجی افسر کا نام شامل نہیں کیا حالانکہ قانونی طور پر لیفٹیننٹ جنرل رینک کے ریٹائرڈ آرمی افسر یا اس کے مساوی مسلح افواج کے ریٹائرڈ افسر کو نیب چیئرمین لگایا جاسکتا ہے۔ خورشید شاہ نے کہا تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد اپوریشن کی جانب سے جسٹس (ر) جاوید اقبال کا نام دیا گیا جسے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے قبول کرلیا ہے اس طرح حکومت اور اپوزیشن کے باہمی مشاورت کے بعد جسٹس (ر) جاوید اقبال کا نام فائنل کیا گیا۔ خورشید شاہ نے کہا چیئرمین نیب کا عہدہ آنے والے وقت کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ ایسا ایماندار آدمی چاہئے جو سیاست سے دور اور کرپشن کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ ملک میں کرپشن کا بازار سرگرم ہے۔ کرپشن کے خاتمے کے لئے ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے جسٹس جاوید اقبال کے نام پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے جاوید اقبال ملک وقوم کے لیے سیاست سے بالا تر ہوکر اچھے اقدامات کریں گے ۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال لاپتہ افراد کے حوالے سے کمشن کے سربراہ بھی رہے، جسٹس جاوید اقبال 31مئی 2011ء کو سپریم کورٹ سے ریٹائرڈ ہوئے۔ 9مارچ 2007ء کو سپریم کورٹ کا قائم مقام چیف جسٹس بنایا گیا۔ 20فروری 2000ء کو چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بنے اور 2004ء سے 2011ء تک سپریم کورٹ کے سینئر جج رہے۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال 2007ء میں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے بھی انکار کرچکے ہیں۔ دریں اثناء تحریک انصاف نے چیئرمین نیب کے لئے اپوزیشن لیڈر کی طرف سے جسٹس (ر) جاوید اقبال کے نام کا اعلان کرنے کے بعد آج پارٹی کا مشاورتی اجلاس بلا لیا ہے جس میں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال