حلف نامے میں ترمیم جان بوجھ کر نہیں کی گئی، وزیر قانون:عقیدہ ختم نبوت کے حلف، 7 بی اور سی کی بحالی کا ترمیمی بل سینٹ کو بھیج دیا گیا
اسلام آباد (صباح نیوز) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ کاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم جان بوجھ کر نہیں کی گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نوازشریف کی جانب سے کاغذات نامزدگی کے حلف نامے میں ترمیم کی تحقیقات کے لئے تشکیل دی گئی 3 رکنی کمیٹی کا اجلاس پنجاب ہاﺅس اسلام آباد میں ہوا جس کی صدارت راجہ ظفر الحق نے کی۔ جبکہ اجلاس میں کمیٹی ارکان احسن اقبال اور مشاہد اللہ بھی تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو طلب کیا گیا اور ان سے حلف نامے میں ترمیم سے متعلق پوچھا گیا جس پر زاہد حامد نے اس حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زاہد حامد نے کمیٹی کو بتایا کہ بل پر پارلیمانی کمیٹی برائے اصلاحات کی رپورٹ متفقہ تھی اور اس دوران کسی کی اس ترمیم پر نظر نہیں پڑی، حلف نامے میں تبدیلی جان بوجھ کر نہیں کی گئی تھی تاہم نشاندہی کے بعد ترمیم کو ختم کرکے اسے اصل شکل میں بحال کردیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ خصوصی اجلاس میں کمیٹی نے حلف نامے سے متعلق مزید دستاویزات طلب کرلیں جس کے بعد کمیٹی کا دوسرا اجلاس کسی بھی وقت ہوسکتا ہے۔سینٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ختم نبوت حلف نامے میں کوئی کلریکل غلطی ہو سکتی ہے، ہر چیز کا جائزہ لے رہے ہیں، ختم نبوت تحریک میں خودتشددکانشانہ بن چکاہوں،بل پر پہلے شور نہیں مچایا گیا بعد میں مچایا گیا،ہم فی الحال کسی پر شک نہیں کررہے،24 گھنٹے کمیٹی کام کریگی ابھی وقت پورا نہیں ۔دوسری طرف انتخابی قانون 2017ءمیں عقیدہ ختم نبوت کے حلف اور 7B اور 7C کی بحالی کا ترمیمی بل سینٹ کو بھیج دیا گیا۔ صدر مملکت کے دستخط کے بعد متذکرہ معاملات پر انتخابی قانون میں ترمیم شامل اور ترمیمی بل نافذ العمل ہو سکے گا۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سے انتخابی قانون 2017ءمیں عقیدت ختم نبوت کے حلف اور 7B اور 7C شامل کرنے کی منظور ہونے والی ترامیم بل کی صورت میں سینٹ کو بھیج دی گئی ہیں۔ قانونی ضابطہ کار کے تحت قومی اسمبلی سے ترمیمی بل کی منظوری کے بعد اب بل سینٹ میں منظوری کیلئے پیش ہوگا۔