مشکل فیصلوں کیلئے تیار رہنا ہو گا‘ خطہ ڈوبا تو سب ڈوبیں گے : سکیورٹی مضبوط کر دی‘ قرضے آسمان پر‘ معیشت درست کی جائے : آرمی چیف
کراچی (کامرس رپورٹر) کراچی کا امن پہلی ترجیح ہے، ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے والے خطرات کو شکست دیدی، ملک میں داخلی سلامتی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر بروقت عمل ہوا تو سیاسی و معاشی استحکام کے براہ راست نتائج سامنے آئیں گے۔ پاکستان کو قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن یقینی بنانا ہوگا۔ کراچی میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام معیشت اور سلامتی پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ شروع سے ہی پاکستان کو کئی بحرانوں کا سامنا رہا، ہم دنیا کے سب سے زیادہ غیر مستحکم خطے میں رہتے ہیں۔ تاریخی بوجھ اور منفی مقابلے نے خطے کو اسیر بنا رکھا ہے، ہمارے مشرق میں جنگی جنون میں مبتلا بھارت اور مغرب میں غیر مستحکم افغانستان ہے، ہم مغربی سرحد کو فوجی، معاشی اور سفارتی اقدامات کے ذریعے محفوظ بنا رہے ہیں، ہم نے فاٹا میں جو کیا اور بلوچستان میں جو شروع کیا وہ سکیورٹی بہتر کرنے کی زبردست مثال ہے۔ سربراہ پاک فوج نے کہا کہ ملک میں صورتحال مستحکم ہے مگر کہیں کہیں خطرات باقی ہیں، ہم اپنی نوجوان نسل کی بڑی تعداد کو کم آپشنز کے ساتھ نہیں چھوڑ سکتے، مدارس اصلاحات بھی بہت اہم ہیں، مدارس کو اپنے طلباءکو معاشرے کا مفید رکن بنانا ہوگا، ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ مدارس کے طلباءزندگی کی دوڑ میں کسی سے پیچھے نہ رہیں، سلامتی اور معیشت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، معیشت زندگی کے ہر پہلو پر اثرانداز ہوتی ہے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے جو ریونیو کا بڑا حصہ دیتا ہے، دشمن پاکستان کو بند کرنے کیلئے کراچی کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتا ہے، کراچی زخمی ہوتا ہے تو پاکستان زخمی ہوتا ہے، کراچی کی اہمیت کے سبب یہاں امن و استحکام اولین ترجیح ہے، آرمی چیف نے امید ظاہر کی کہ کراچی میں اقتصادی سرگرمیاں تیزی سے واپس آئیں گی، جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ امید کرتا ہوں سیمینارکے نتائج سے متعلقہ فریقین استفادہ کریں گے، سکیورٹی اور معیشت کا اہم تعلق ہوتا ہے، سویت یونین کمزور اقتصادی حالت کی وجہ سے ٹکڑے ہوا، بہتر سکیورٹی نہ ہونے کے باعث امیر ملک بھی جارحیت کا شکار ہوتے ہیں۔ دنیا میں قومی سلامتی اور معاشی استحکام میں توازن کے حصول پر توجہ مرکوز ہے، قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد کےلئے جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے کثیرالجہتی چیلنجز سے نبرد آزما ہے، بیرونی عناصرکی ان کوششوں کا معاشی مستقبل سے گہرا تعلق ہے ان کوششوں کا مرکزی نقطہ سی پیک ہے، نان سٹیٹ ایکٹرز سکیورٹی ترجیحات پرکنٹرول اورڈکٹیشن کی کوشش کررہے ہیں، سی پیک صرف انفراسٹرکچر اور توانائی منصوبوں کا مجموعہ نہیں۔ آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ میں مدبر یا معیشت دان ہوتا تو اس وقت معاشی ترقی، استحکام کو ترجیح دیتا، مستقبل محفوظ بنانے کیلئے مشکل فیصلوں کے لیے تیار رہنا چاہیے، ٹیکس بیس بڑھانا، مالیاتی نظم و ضبط اور معاشی پالیسیوں میں تسلسل لانا ہوگا۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سخت محنت سے سکیورٹی صورتحال میں بہتری ہوئی ہے، حالیہ محرم گزشتہ برسوں کے مقابلے میں پرامن ترین رہا، اس سال ملک میں کھیلوں اور کلچر کے میگا ایونٹس منعقد ہوئے، بوہری برادری نے بہتر سکیورٹی کی تصدیق کی اور اپنے سالانہ اجتماع کیلئے پاکستان کو چنا۔ سربراہ پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ شرح نمو اوپر جا رہی ہے مگر قرضے بھی آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، انفراسٹرکچر اور توانائی بہتر ہورہی ہے مگر کرنٹ اکاﺅنٹ بیلنس حق میں نہیں، ہمیں اگر کشکول توڑنا ہے تو ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں اضافہ کرنا ہوگا۔ پاکستان بھر میں عوام ریاست سے برابر کے برتاﺅ کی یقین دہانی چاہتے ہیں۔ سی پیک ہمارے لوگوں کا مستقبل ہے اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ امن و استحکام ہم سب کے مفاد میں ہے۔ بلوچستان، اندرون سندھ، فاٹا، جنوبی پنجاب، گلگت بلتستان کی ترقی میں شراکت یقینی بنانی ہے۔ سکیورٹی فرنٹ پر ہم نے اپنا کام کردیا، معاشی ترقی کیلئے اب آپ شروعات کریں اور معیشت درست کریں۔ معاشی ترقی کا ٹاسک مشکل ضرور ہے لیکن ہم پہلے یہ کر چکے ہیں۔ 60ءکی دہائی میں ہم ایشیا کے اکنامک لیڈرز میں شامل تھے۔ 70ءکی دہائی مشکلات لائی اور ہم نے سخت لڑائی لڑی۔ ہم نے اپنی سکیورٹی مضبوط بنا دی ہے۔ ایسی ہی ضرورت معاشی محاذ پر بھی ہے۔ میں یقین دلاتا ہوں کراچی محفوظ رہے گا۔ اب بال آپ کے کورٹ میں ہے۔ امید ہے آج جو بات شروع ہوئی ہے وہ یہیں پر ختم نہیں ہوگی، وہ قومی اور علاقائی سطح پر جاری رہے گی۔ آرمی چیف قمر باجوہ نے بھارت اور افغانستان کو پیغام دیدیا۔ آرمی چیف نے کہا کہ تمام ہمسایہ ملکوں کو پُرخلوص پیغام دینا چاہتا ہوں ہمارا مقدر ایک دوسرے سے جڑا ہے، یہ خطہ ڈوبے گا تو اکٹھے ڈوبیں گے، بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کر دیا۔ بھارت سے پُرامن تعلقات چاہتے ہیں مگر تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، عدم اعتماد دور ہونا ضروری ہے، پاکستان کیخلاف دشمن کا پہلا ہدف کراچی ہوتا ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاک فوج بلوچستان میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کر رہی ہے یہ بات انہوں نے گوادر کی ایک خاتون تاجر کے سوال کے جواب میں کہی۔ خاتون نے آرمی چیف سے بلوچستان کی ترقی کے بارے میں استفسار کیا تھا۔ علاوہ ازیں ایف پی سی سی آئی کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو فیڈریشن کے صدر زبیر طفیل نے ایک خوبصورت بکس میں تلوار کا تحفہ پیش کیا جوکہ انہوں نے مسکراتے ہوئے قبول کیا اور کہاکہ میں جہاں بھی جاتا ہوں وہاں تلوار کا تحفہ پیش کیا جاتا ہے۔
آرمی چیف