امریکی وزیر دفاع جم میٹس بڑے وفد کے ساتھ آج اہم دورہ پر پاکستان آئیں گے
اسلام آباد (جاوید صدیق) امریکی وزیر دفاع جنرل جم میٹس ایک بھاری بھرکم وفد کے ہمراہ آج جمعرات کے روز پاکستان کے اہم دورے پر پہنچیں گے۔ ”نوائے وقت“ کو قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی وفد پاکستان میں وزیراعظم شاہد خان عباسی‘ وزیر خارجہ‘ دفاع اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے اہم ملاقاتیں کریگا۔ نئی امریکی انتظامیہ کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ کا یہ سب سے اعلیٰ سطح کا وفد ہے۔ یہ دورہ پاک امریکہ تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں ہو رہا ہے۔ خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان کے بارے میں نئی پالیسی کے اعلان اور پاکستان کے لئے سخت پیغام اور دھمکیوں کے تناظر میں اس دورے کو بڑی اہمیت دی جا رہی ہے۔ بعض غیرملکی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ اپنے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کو ایک سخت پیغام کےساتھ اسلام آباد روانہ کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے ساتھ ان کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھی ہوں گے جو پاکستان کی سول اور فوجی قیادت کے ساتھ افغان مسئلہ کے تناظر میں اہم بات چیت کریں گے۔ بھارت کے ساتھ امریکہ کی بڑھتی ہوئی دوستی اور قربت اور پاکستان کے لئے اس قربت کے مضمرات سے پاکستانی قیادت امریکی وفد کو اپنے خیالات سے آگاہ کرے گی۔ امریکی وفد کے اس دورہ سے پاکستان اور امریکہ کے مستقبل کے تعلقات کا ایک خاکہ سامنے آئے گا۔
امریکی وفد
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) افغان مسئلہ کے حل کیلئے تعاون کے معاملہ پر پاکستان اور امریکہ کے درمیان فیصلہ کن مذکرات کے پہلے دور میں حصہ لینے کیلئے امریکی حکام کا وفد آج اسلام آبا دپہنچ رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی نئی افغان پالیسی کے اعلان کے بعد پاکستان نے طے کیا تھا کہ اب پاکستان آنے والے امریکیوں سے صرف ان کے ہم منصب ہی ملاقات کیا کریں گے۔ اسی حکمت عملی کے تحت، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ امریکن صدر کی نائب معاون و نیشنل سکیورٹی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر برائے جنوبی و وسطی ایشیا لیزا کرٹس اور قائمقام امریکی معاون وزیرخارجہ و خصوصی مندوب برائے افغانستان و پاکستان ایلس ویلز پر مشتمل وفد کے ساتھ مذاکرات کریں گی۔ مذاکرات کے دو ادوار میں شرکت کیلئے امریکہ کے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور وزیر دفاع جیمس میٹس الگ الگ، اسلام آباد آئیں گے۔ پاکستان اور امریکہ کے درمیان سخت بداعتمادی کے ماحول میں شروع ہونے والے یہ مذاکرات امید کی ایک کرن ہیں کہ ان کے نتیجہ میں دونوں ملکوں کے درمیان بامقصد اور مثبت تعاون کی راہ نکل سکتی ہے۔ ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی میں پاکستان پر الزامات کی بھرمار، دھمکیوں اور بھارت کو افغانستان میں کلیدی کردار سونپنے پر اسلام آباد نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ دورے مﺅخر کر دئے تھے۔ تاہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور امریکہ کے نائب صدر مائیک پنس کے درمیان ملاقات نے ان دوروں کی راہ ہموار کی جس کے بعد خواجہ آصف نے بھی امریکہ کا دو طرفہ دورہ کیا۔ امریکہ وفد کا یہ دورہ اس لئے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ 16 اکتوبر کو پاکستان، امریکہ، چین اور افغانستان پر مشتمل اس چار ملکی میکنزم کے تحت حکام کا اجلاس اومان میں منعقد ہو رہا ہے جو افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کو آگے بڑھانے کیلئے تشکیل دیا گیا تھا۔ آج یہاں پہنچنے والے امریکی وفد کے ساتھ مذاکرات صرف افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پاک امریکہ تعلقات کے تمام پہلوﺅں، خطہ میں بدامنی پیدا کرنے کی بھارتی کوششیں،پاک چین معاشی راہداری کے خلاف امریکی وزیر دفاع کا بیان اور پاک امریکہ تعلقات کو افغانستان کی عینک سے ہٹ کر دو ریاستوں کے دو طرفہ مراسم کی حیثیت سے دیکھنے کے پاکستانی موقف سمیت متعدد موضوعات زیر غور آئیں گے۔دفتر خارجہ کی جمعرات کے روز ہونے والی معمول کی ہفتہ وار بریفنگ ایک دن کیلئے مﺅخر کر دی گئی ہے۔ یہ بریفنگ اب کل جمعہ کے روز منعقد ہو گی۔ باور کیا جاتا ہے کہ آج جمعرات کے روز اسلام آبا دپہنچنے والے امریکی وفد کی آمد اور مذاکرات کی وجہ سے بریفنگ مﺅخر کی گئی ہے۔ ان مذاکرات کے بعد ترجمان تفصیل سے بات چیت کے بارے میں صحافیوں کو بتانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
پاک امریکہ مذاکرات